سروسز ٹربیونل ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی ہدایت‘ جمہوری دور میں بھی عدالتی احکامات پر عمل نہیں ہو رہا: جسٹس افتخار
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ایجنسیاں) چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس عظمت سعید شیخ پر مشتمل 3 رکنی بنچ نے فیڈرل سروسز ٹربیونل کے قانون میں ترمیم کا بل فوری طور پر قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ وفاق کی جانب سے ایکٹ میں ترمیم کی کابینہ کمیٹی سے 28اگست تک منظوری کیلئے مہلت دینے کی استدعا مسترد کردی۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ حکومت کو قانون میں ترمیم کرنے اور چیئرمین کی تقرری کیلئے بار بار مہلت دی گئی لیکن جمہوری دور میں بھی عدالتی احکامات پر عمل نہیں کیا جا رہا۔ مقدمہ کی سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے فیڈرل سروس ٹربیونل کے چیئرمین کی تقرری کیلئے قانون میں ترمیم کیلئے ستمبر کے پہلے ہفتے تک مہلت کی استدعا کی چونکہ ترامیم کابینہ کمیٹی کے 28 اگست کے اجلاس میں منظوری کیلئے پیش کی جانی ہیں لیکن چیف جسٹس نے کہا کہ 25 مارچ 2013ءکو چیئرمین کی تقرری کا حکم دیا تھا اسکے بعد بھی کئی بار مہلت دی جاتی رہی لیکن ابھی تک عدالتی احکامات پر عمل نہیں کیا گیا۔ فیصلے پر عملدرآمد کو انتظامیہ کی صوابدید پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ اسمبلیاں کام کر رہی ہیں اس کے باوجود عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنا عدالت کے احکامات کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے لہٰذا مزید مہلت نہیں دی جائے گی عدالت نے ترمیمی بل قومی اسمبلی و سینٹ میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔ آن لائن کے مطابق جسٹس افتخار نے ایف ایس ٹی میں تقرریاں نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اگر ٹربیونلز نہیں بنانا چاہتی تو نہ بنائے اگر حکومت نے کام نہیں کرنا تو پھر ان ٹربیونلز کو فوری طور پر بند کر دے۔