سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچنے کیلئے نئے ڈیم بننے چاہئیں‘ صوبوں کو یکجہتی دکھانا ہوگی : شہبازشریف
لاہور+ قصور (خصوصی رپورٹر+ نامہ نگار) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی امداد و بحالی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں اور متاثرہ علاقوں میں ریلیف کیمپ قائم کر دیئے گئے ہیں۔ منتخب نمائندے اور انتظامیہ متاثرین سیلاب کی دیکھ بھال میں شب و روز مصروف عمل ہیں۔ سیلاب متاثرین کی امداد و بحالی میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے۔ سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچنے اور آبی ذخائر کیلئے ملک میں مزید ڈیم بننے چاہئیں اور اس سلسلہ میں چاروں صوبوں کو یکجہتی دکھانا ہو گی۔ پنجاب حکومت سیلاب متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔ یہ بات انہوں نے قصور میں دریائے ستلج کے سیلاب سے متاثرہ علاقے تلوار پوسٹ کے مقام پر متاثرین سے بات چیت اور مقامی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر اراکین قومی و صوبائی اسمبلی رانا محمد حیات، ملک رشید خان، وسیم اختر شیخ ، رانا محمد اسحاق خان، شیخ علائو الدین اور ڈویژنل و ضلعی انتظامیہ کے افسران بھی موجود تھے۔ شہباز شریف نے متاثرین سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مصیبت کی اس گھڑی میں حکومت ان کے ساتھ ہے اور ان کی مکمل بحالی تک ساتھ رہے گی۔ عوام کی خدمت میری سیاست کا محور ہے اور میں سیلاب متاثرین کی امداد و بحالی تک چین سے نہیں بیٹھوں گا۔ سیلاب سے فصلوں اور گھروں کو پہنچنے والے نقصانات کا جائزہ لینے کیلئے جامع سروے شروع کردیا گیا ہے جس کی روشنی میں متاثرین کے نقصانات کے ازالے کیلئے معاوضہ ادا کیا جائے گا۔ بعدازاں وزیراعلیٰ نے ریلیف کیمپوں کا معائنہ کیا اور متاثرین سے بات چیت کی۔ انہوں نے متاثرہ علاقوں کا فضائی جائزہ بھی لیا۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ دریائے ستلج سمیت دیگر متاثرہ علاقوں میں طویل المدت منصوبوں کا آغاز کرکے عوام کو ریلیف دیا جائے گا۔ ضلعی انتظامیہ سیلاب سے متاثرہ ہر گھر میں دودھ، چینی، آٹا اور روزمرہ کی دیگر اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنائے جبکہ متاثرہ علاقوں کے مال مویشیوں کی حفاظت کے لئے بھی خصوصی انتظامات کئے جائیں۔ جب وزیراعلیٰ تلوار پوسٹ پر پہنچے تو ڈی سی او قصور سید جاوید اقبال نے انہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات اور ان کو دی جانے والی سہولتوںاور ضلعی انتظامیہ کے اقدامات وغیرہ کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی جس پر وزیراعلیٰ نے اطمینان کا اظہار کیا۔ اس موقع پر ایم این ایز ملک رشید احمد خاں، وسیم اختر شیخ، ایم پی ایز حاجی نعیم صفدر انصاری، یعقوب ندیم سیٹھی اور دیگر مسلم لیگی رہنما بھی موجود تھے۔ علاوہ ازیں شہباز شریف نے کہا ہے کہ نوجوانوں کو بااختیار بنا کر پاکستان کا مستقبل سنوارا جا سکتا ہے اور یہ صرف انہیں تعلیم کے زیور سے آراستہ کرکے ہی ممکن ہے۔ پنجاب میں آئندہ پانچ برس کے دوران سوفیصد شرح خواندگی کا ہدف حاصل کر لیا جائے گا۔ سوفیصد شرح خواندگی کا ہدف ایک چیلنج ہے جسے قومی ذمہ داری سمجھ کر پورا کیا جائے گا۔ صوبہ بھر میں ایمرجنسی انرولمنٹ مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت ڈیفڈکے درمیان تعلیم کے ساتھ ساتھ صحت اور دیگر شعبوں کی ترقی کے لئے ورکنگ گروپ تشکیل دیئے جائیں۔ سیلاب متاثرہ علاقوں اور امدادی کیمپوں میں بھی انرولمنٹ مہم جاری رکھی جائے۔ وہ گزشتہ روز ماڈل ٹاؤن میں پنجاب سکول ریفارمز روڈ میپ پروگرام پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کے حوالے سے اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ملک کی تیز رفتار ترقی اور معیشت کے استحکام کے لئے معیاری تعلیم کا فروغ نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ پنجاب حکومت نے فروغ تعلیم کو اپنی اولین ترجیح بنایا ہے اور علم کی کرنیں صوبے کے کونے کونے تک بکھیرنے کے لئے ٹھوس حکمت عملی اپنائی ہے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ تعلیم سے متعلقہ اداروں میں خالی آسامیوں پر فی الفور قابل اور میرٹ کی بنیاد پر افسران تعینات کئے جائیں۔ سکولوں کی بنیاد پر تعلیمی بجٹ مختص کرنے کے بھی مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ برطانوی وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے تعلیم سر مائیکل باربر نے پنجاب سکول ریفارمز روڈ میپ پروگرام پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے اس پروگرام پر نہایت موثر انداز میں عملدرآمد کیا ہے۔ وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف کے تعلیم کے فروغ کے لئے اقدامات لائق تحسین ہیں۔ دریں اثناء شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت پنجاب نے توانائی کے منصوبوں کے حوالے سے تیزرفتاری سے پیش رفت کرنے کیلئے ہر صورت سبقت لینا ہے اور اس ضمن میں متبادل ذرائع سے توانائی کے حصول کے راستے تلاش کرنا ہوں گے۔ آئندہ ایک سال کے دوران ایک ہزار میگاواٹ بجلی کا حصول ہدف ہونا چاہئے اور اس ہدف کے حصول کیلئے متعلقہ ادارے شب و روز ایک کردیں۔ وہ گزشتہ روز ماڈل ٹائون میں توانائی کے منصوبوں پر پیش رفت کے حوالے سے پنجاب انرجی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ اجلاس کے دوران پنجاب انرجی کونسل کیلئے علیحدہ سیکرٹریٹ بنانے کی سمری کی باقاعدہ منظوری دی گئی۔ شہباز شریف نے کہا کہ معیشت کے استحکام، کاروباری سرگرمیوں کے فروغ اور صنعتکاری کے عمل کو تیز کرنے کیلئے توانائی کے بحران کا خاتمہ ناگزیر ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے عوام سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا جو وعدہ کیا ہے اسے ہر صورت پورا کریں گے۔ متبادل ذرائع سے توانائی کے حصول کے راستے تیزی سے تلاش کرنا ہوں گے۔ کئی ملکی اور غیرملکی کمپنیاں بجلی کے حصول کے منصوبے لگانے کیلئے تیار ہیں اس لئے متبادل ذرائع سے بجلی کے حصول کیلئے مراعاتی ماڈل تیار کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے چولستان میں قائداعظم سولر پارک کے امور چلانے کیلئے علیحدہ کمپنی بنانے کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ قائداعظم سولرپارک سے یزمان تک ٹرانسمیشن لائن بچھانے کیلئے این ٹی ڈی سی کو فوراً کام کرنے کی ہدایت کی جائے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سولر پارک میں معیاری سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سولر کے ساتھ کوئلے اور بائیوماس سے توانائی کے حصول کے 100، 100 میگاواٹ کے منصوبے فی الفور شروع کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں اور اس ضمن میں قابل عمل پلان پیش کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پنجاب حکومت اپنے وسائل سے صوبے میں 700 میگاواٹ کا سولر پلانٹ لگائے گی اور اس مقصد کیلئے قائداعظم سولر پارک میں اراضی مختص کر دی گئی ہے۔ علاوہ ازیں پنجاب حکومت اور چائنہ ٹیکسٹائل اینڈ ایپرل کونسل کے مابین ٹیکسٹائل، گارمنٹس اور نٹنگ انڈسٹری میں تعاون کے فروغ کے لئے گزشتہ روز یہاں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی۔ معاہدے کے تحت صوبے میں پنجاب چائنہ گارمنٹس انڈسٹریل زون قائم کیا جائے گا جس میں چینی سرمایہ کار گارمنٹس اور نٹنگ کی صنعتیں لگائیں گے۔ معاہدے کے تحت پنجاب انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ و مینجمنٹ کمپنی اور چائنہ نٹنگ انڈسٹری ایسوسی ایشن باہمی اشتراک سے گارمنٹس اور نٹنگ انڈسٹری کے فروغ کے لئے تعاون کریں گے۔ معاہدے پر پنجاب حکومت کی جانب سے سیکرٹری صنعت عرفان علی جبکہ چائنہ نٹنگ انڈسٹری ایسوسی ایشن کی جانب سے ان کے نمائندے نے دستخط کئے۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ محمد شہباز شریف، سی این ٹی اے سی کے نائب صدر اور سیکرٹری جنرل گائو ینگ، اسسٹنٹ صدر اور چیئرمین چائنہ انڈسٹریل ایسوسی ایشن یینگ شی بن کے علاوہ دیگر عہدیداران، چیئرمین منصوبہ بندی و ترقیات، سیکرٹریز صنعت، خزانہ، اطلاعات، وائس چیئرمین پنجاب سرمایہ کاری بورڈ اور متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔ شہباز شریف نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی گارمنٹس انڈسٹری میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ پاکستان اورچین بااعتماد دوست ہیں اور یہ عظیم دوستی مشکل کی ہر گھڑی میں پورا اتری ہے۔ انہوں نے چینی کمپنی کے ساتھ معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ خصوصی انڈسٹریل زون کے قیام سے دونوں ملکوں کے معاشی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ چین میں اگلے ماہ سرمایہ کاری کانفرنس منعقد ہو رہی ہے جس میں پنجاب کا وفد بھی شرکت کرے گا۔ میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ پنجاب حکومت خصوصی انڈسٹریل زون کے لئے اراضی فراہم کرے گی اور چینی کمپنیاں اس زون میں سرمایہ کاری کریں گی اور پنجاب حکومت بہت جلد انڈسٹریل زون میں کام شروع کردے گی۔ علاوہ ازیں ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں شہباز شریف نے کہا ہے سیلاب پر مستقل بنیادوں پر قابو پانے کیلئے ضروری ہے کہ ملک میں مزید آبی ذخائر اور ڈیم بنائے جائیں۔ سیلاب کی تباہ کاریوں کو روکنے کیلئے نئے ڈیموں کی تعمیر ضروری ہے۔ انتظامیہ، منتخب نمائندے اور مخیر حضرات مل کر متاثرین سیلاب کی مدد کر رہے ہیں۔ قومی پالیسی برائے سیلاب کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماضی میں خاص طور پر 13 سال میں کسی قومی مسئلے پر اتفاق رائے نہیں پایا گیا ماسوائے این ایف سی ایوارڈ کے جن میں پنجاب نے اپنے حصے کے گیارہ ارب روپے کی قربانی دی۔ ماضی کی حکومتیں بھی اس طرح قربانی دیتیں تو آج حالات مختلف ہوتے۔ بڑے بڑے لوگ اشرافیہ جو اس ملک کی قسمت سے کھیلتے چلے آ رہے ہیں انہیں ملک کو اس مسئلے سے نکالنے کیلئے قربانی دینا چاہئے۔ اس ضمن میں عملی کام ہونا چاہئے۔ کوئی بیوہ یا کوئی غریب آدمی بجلی چوری نہیں کرتا بلکہ یہ اشرافیہ ہیں جن کے بڑے بڑے نام ہیں وہ اس میں ملوث ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت میں سیلاب آتے ہیں وہاں اتنی تباہی نہیں ہوتی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس میں ایک اہم بات یہ ہے کہ ان لوگوں نے ڈیم بنائے ہیں اور ڈیموں نے تباہی کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے ڈیموں کا پانی استعمال کر کے زراعت میں ترقی کی ہے جبکہ ہم نے منگلا اور تربیلا ڈیم کے بعد کوئی نیا ڈیم نہیں بنایا۔ ہم نے سیلابی پانی کو روکنے کیلئے کچھ نہیں کیا لیکن کرپشن اور اختلافات کو فروغ دیا۔ ابھی بھی وقت ہے اور ہم بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ لیڈران جلسے تو کرتے ہیں، تقریریں کرتے ہیں، ریلیاں نکالتے ہیں، ووٹ لینے کیلئے عوام کے پاس جاتے ہیں لیکن سیلاب کے موقع پر کوئی لیڈر بھی عوام کے پاس نہیں جاتا۔ انہوں نے کہا کہ تمام لیڈران کو مشکل کی اس گھڑی میں عوام کے ساتھ ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم آئندہ پانچ سالوں میں لوڈشیڈنگ میں خاطرخواہ کمی، بجلی کی پیداوار میں اضافہ اور نئے منصوبے شروع نہ کر سکے تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔ دہشت گردی پورے ملک میں ہے اور ہمیں نہ صرف جامع پالیسی اپنانا ہو گی بلکہ اس پر عمل درآمد بھی کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور لوڈشیڈنگ پر قابو پا لیا تو ملک معاشی ترقی کرے گا۔