• news

پنجاب کی جیلوں میں چھاپے، قیدیوں سے 7919 موبائل فون برآمد

لاہور (محسن گورایہ  سے) پنجاب کی جیلوں میں آبادی اور موبائل فون کی اوسط کے لحاظ سے ہر چھٹا قیدی موبائل فون استعمال کرتا پایا گیا ہے۔ لاہور کی کیمپ جیل موبائل فون کے شوقین قیدیوں کے لئے جنت کا درجہ رکھتی ہے۔ جہاں اوسط ہر دوسرا قیدی ہے جبکہ مختلف جیلوں میں ننانوے خواتین قیدی بھی موبائل فون استعمال کرنے میں کسی سے پیچھے نہیں رہیں۔ پنجاب کی کل بتیس میں سے نو جیلیں موبائل فون کی ’’نعمت‘‘ سے محروم پائی گئی ہیں۔ جیل خانہ جات کی طرف سے حکومت کو اس سلسلے میں بھجوائی گئی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے چند ماہ کے دوران پنجاب کی 32میں سے 23جیلوں سے 7919موبائل فون اس وقت برآمد ہوئے جب انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات میاں فاروق نذیر یا کسی دوسرے اعلیٰ جیل افسر نے اچانک چھایہ مار کر قیدیوں کی تلاشی کرائی۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس وقت جیلوں میں قیدیوں کی تعداد اڑتالیس ہزار سے کچھ زیادہ ہے۔ لاہور کی کیمپ جیل نے موبائل فون کے استعمال میں تمام جیلوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اور یہ بہت بڑے فرق سے اول نمبر پر ہے۔ یہاں کے قیدیوں کی تعداد 5 ہزار سے کم ہے مگر یہاں پر 2940 قیدی دوسرے نمبر پر شیخوپورہ جیل کے 945 قیدی فون استعمال کرتے پکڑے گئے۔ جبکہ سینٹرل جیل کوٹ لکھپت لاہور میں 793 قیدیوں سے موبائل فون برآمد کئے گئے ہیں۔ ڈسٹرکٹ جیل رحیم یار خان کے 10، ڈسٹرکٹ جیل ملتان  9، بہاولنگر جیل 16، سینٹرل جیل بہاولپور 315، سینٹرل جیل ملتان 484، ڈسٹرکٹ جیل ٹوبہ 69، ڈسٹرکٹ جیل شاہ پور 197، ڈسٹرکٹ جیل سرگودھا 68، ڈسٹرکٹ جیل جھنگ  453، ڈسٹرکٹ جیل فیصل آباد 195، سینٹرل جیل میانوالی  61، ڈسرکٹ جیل منڈی بہائوالدین 51، ڈسٹرکٹ جیل، جہلم 101، ڈسٹرکٹ جیل گجرات 100، ڈسٹرکٹ جیل اٹک 48، اڈیالہ جیل راولپنڈی  426، ڈسٹرکٹ جیل سیالکوٹ 249، ڈسٹرکٹ جیل قصور 58، سینٹرل جیل ساہیوال 240 اور سینٹرل جیل گوجرانوالہ سے 91 قیدیوں سے موبائل فون برآمد ہوئے ہیں۔ جن جیلوں میں قیدی خواتین سے موبائل فون برآمد ہوئے ان میں اڈیالہ جیل سے 54یعنی سب سے زیادہ خواتین سے فون ملے۔ اسی طرح سینٹرل جیل کوٹ لکھپت لاہور سے 33، جھنگ سے 3، ڈسٹرکٹ جیل فیصل آباد سے 1، جہلم جیل سے 1، گجرات جیل سے 1، سیالکوٹ جیل سے 2 اور شیخوپورہ جیل سے 4 قیدی خواتین سے یہ فون برآمد ہوئے، صوبے کی نو جیلیں ایسی ہیں جن میں سے کسی قیدی سے موبائل فون برآمد نہیں ہوا۔ ان میں خواتین جیل ملتان، ڈسٹرکٹ جیل وہاڑی سے، ڈسٹرکٹ جیل راجن پور، ڈسٹرکٹ جیل مظفر گڑھ، سینٹرل جیل ڈیرہ غازی خان بورسٹل جیل بہاولپور، بورسٹل جیل فیصل آباد، سینٹرل جیل فیصل آباد سب جیل چکوال شامل ہیں۔ اس اس حوالے سے انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات میاں فاروق نذیر سے بات کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ ہماری طرف سے سختی کی جا رہی ہے مگر قیدی جوتوں، کھانے اور پتہ نہیںکس کس جگہ پر چھپا کرجیل کے اندر یہ فون لے جانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی طرف سے مختلف جیلوں میں موبائل فون برآمد ہونے پر محکمہ داخلہ پنجاب کو ایکشن لینے کے لئے رپورٹ بھجوائی گئی ہے۔ 

ای پیپر-دی نیشن