مصر کی بگڑتی ہوئی صورتحال
مصر میں اخوان المسلمون کے سربراہ محمد بدیع گرفتار۔ مستعفی ہونیوالے سابق نائب صدر البرادعی پر مقدمہ چلانے کا فیصلہ۔ اخوان نے روپوش رہنما محمود عزت کو عبوری سربراہ مقرر کر دیا۔ حکومت کی طرف سے مرنے والے 25 پولیس اہلکاروں کے سوگ میں 3 روز تک یوم سیاہ منانے کا اعلان۔ مصر کی سیاسی صورتحال فوج کی طرف سے منتخب صدر مرسی کی حکومت کے خاتمے کے بعد جس طرح ابتری کی طرف گامزن ہے اس سے مشرق وسطیٰ کے ممالک ہی نہیں پوری دنیا پریشان ہے۔ انسانی جانوں کا ضیاع املاک کی بربادی، سیاسی جماعتوں اور فوج کے درمیان خلیج سے مصری عوام بھی تقسیم ہو گئے ہیں۔ مصری فوجی حکومت اور اخوان المسلمون میں خونریز تصادم کا سلسلہ ابھی جاری تھا کہ مصر کی فوجی حکومت نے اخوان کے سربراہ محمد بدیع کو گزشتہ روز گرفتار کر لیا جس نے جلتی پہ تیل کا کام کیا ہے اور اخوان نے مظاہرے جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے جس سے مزید خون خرابے کا خطرہ ہے۔ ان حالات میں کسی وجہ سے یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں مصر پر تجارتی پابندیاں لگانے پر غور ہو رہا ہے۔ امریکہ نے بھی مصر کی فوجی امداد ختم کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مصر کی فوجی حکومت عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہو رہی ہے تاہم سعودی عرب کی طرف سے مصر کو امداد دینے کے اعلان سے اس کی ڈھارس بندھی ہے۔ ترکی نے اس فوجی بغاوت کو اسرائیل کی کارستانی قرار دیا ہے۔ یہ تمام حالات و واقعات جس گھمبیر صورتحال کی عکاسی کر رہے ہیں اس میں مصر کی سیاسی جماعتوں اور فوجی حکومت پر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ مصر کو اس بدترین صورتحال سے نکالنے کے اقدامات کریں۔اخوان کی قیادت اور دیگر سیاسی جماعتیں اگر مل کر موجودہ حالات سے نکلنے کیلئے فوجی حکمرانوں کے ساتھ بات چیت کی راہ نکالیں تو یہ عمل مصر اور اس کے عوام کو ان حالات سے نکالنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔