لاہور میں القاعدہ کے بین الاقوامی کمیونیکیشن سینٹر پر چھاپہ
گرین ٹاﺅن میںالقاعدہ کے بین الاقوامی کمیونیکیشن سینٹر پر چھاپہ 4 خواتین سمیت 6افراد گرفتار۔ داﺅد اور گل حسن نامی اشخاص نے کرائے پر لئے دو گھروں سے جدید گیٹ وے ٹیلی فو ن ایکسچینج ، سینکڑوں وائرلیس فون، موبائل فونز سم کارڈ اور اسلحہ برآمد۔ ملزمان اغوا برائے تاوان کی لاہور سے کالیں کرتے تھے اور کوڈ افغانستان کا آتا تھا۔ 3ساتھی فرارہونے میں کامیاب۔ ملک کے دوسرے بڑے اور انتہائی حساس شہر میں القاعدہ جیسی تنظیم کے عالمی کمیونیکیشن سسٹم کا پکڑا جانا سکیورٹی اور خفیہ اداروں کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے کیونکہ پاکستان اس وقت افغان وار کی وجہ سے دہشت گردی کے ایسے بھنور میں پھنسا ہوا ہے جہاں ہمیں ہر قدم پر اپنے نادیدہ دشمنوں سے چوکنا رہنا پڑتا ہے۔ اسکے باوجود اتنا بڑا سسٹم بنا کسی روک ٹوک کے لاہور کے گنجان آباد علاقے گرین ٹاﺅن میں قائم تھااور وہاں کے رہائشیوں پولیس اورخفیہ اداروں سمیت کسی کو پتہ تک نہیں تھا۔اس میں ہمارے انٹیلی جنس اداروں کی کوتاہی شامل ہے اور ساتھ ہی عوام کی بھی جو بارہا اعلانات اور سانحات کے باوجود کسی سکیورٹی ادارے یا پولیس کو اطلاع دئیے اور معلومات حاصل کئے بغیر کسی کو بھی رہائشی و تجارتی پراپرٹی کرایہ پر دیدیتے ہیں۔ اب اس نیٹ ورک کے پکڑے جانے کے بعد خفیہ اداروں اور سکیورٹی اداروں کو پوری تندہی کے ساتھ لاہور سمیت دیگر اہم شہروں اور قصبات میں کرائے پر دی گئی پراپرٹی اور ان میں رہائش رکھنے والوں کو چھان بین کرنی چاہئے اور غیر قانونی طورپر ہوٹلوں اور گیسٹ ہاﺅسوں میں مقیم ملکی و غیر ملکی افراد کیخلاف سخت کارروائی کرنی چاہئے جو غلط اندراج کیساتھ ٹھہرے ہیں۔ القاعدہ کے اس مرکز سے جس طرح کا جدید مواصلاتی سازو سامان ملا ہے وہ اس تنظیم کے وسیع نیٹ ورک اور جدید طریقہ واردات کے منصوبوں کو بھی آشکار کرتا ہے کہ کس طرح وہ اہم شخصیات کے اغوا برائے تاوان اور شہریوں سے بھتہ کی وارداتیں کررہے ہیں۔اس نیٹ ورک کا پکڑا جانا ایک بڑی کامیابی ہے او راب اس سے حاصل معلومات کی روشنی میں مزید کارروائی کرکے دہشت گردی کے اس نیٹ ورک کو توڑنا اوراس میں شامل باقی افراد کو بھی کیفر کردار تک پہنچاناہوگا۔