بلوچستان اسمبلی، اپوزیشن کی نئے اضلاع کی قرارداد کثرت رائے سے مسترد
بلوچستان اسمبلی، اپوزیشن کی نئے اضلاع کی قرارداد کثرت رائے سے مسترد
کوئٹہ (آن لائن) بلوچستان اسمبلی نے اپوزیشن کی جانب سے مزید نئے اضلا ع بنانے کے حوالے سے پیش کی جانے والی قرارداد کثرت رائے سے مسترد کردی۔ حبیب اللہ کوسٹل پاور پلانٹ سے متعلق حکومتی ارکان کی مشترکہ قرار داد میں مزید ترامیم لانے کے لئے آئے اجلاس تک کے لئے ملتوی کرلیا گیا۔ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو سپیکر میر جان محمد جمالی کی صدارت میں ہوا اجلاس میں آغا سید لیاقت علی، سردار مصطفی خان ترین، سردار محمد اسلم بزنجو اور میر خالد لانگو کی مشترکہ قرارداد ایوان میں پیش کرتے ہوئے آغا سید لیاقت علی نے کہا حبیب اللہ کوسٹل پاور پلانٹ جس کی یومیہ پیداور 124میگاواٹ ہے اور اس وقت صرف 70سے 80 میگاواٹ بجلی پیدا کررہا ہے جبکہ حکومت پاکستان محکمہ واپڈا سے 124میگاواٹ کی قیمت وصول کررہا ہے لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ حبیب اللہ کوسٹل پاور کمپنی کی انتظامیہ کو پابندکرے وہ بجلی کی 124میگاواٹ پیدا کرے اور کوسٹل پاور کمپنی بلیک سٹارٹ ایمرجنسی جنریٹر بھی ایگریمنٹ کے تحت چلائے اور معاہدے کی خلاف ورزی پر اٹھارویں ترمیم کے تحت اس سے معاہدہ ختم کرکے گیس سپلائی بند کردی جائے۔ صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال نے کہا اس وقت صوبے کی ضرورت1600میگاواٹ ہے جبکہ صوبے میں موجود مختلف پاور ہاﺅسز سے صرف700 میگاواٹ پیدا ہورہی ہے حبیب اللہ کوسٹل پاورکمپنی 124کی بجائے صرف70میگاواٹ دے رہی ہے اسی طرح اوچ پاور سے 700کی بجائے صرف400میگاواٹ بجلی مل رہی ہے بلوچستان کے حصے کی بجلی ہڑپ ہورہی ہے کوئٹہ کے سوا باقی پورے صوبے کو زرعی اور گھریلومقاصد کیلئے 300میگاواٹ بجلی فراہم کی جارہی ہے۔ محمودخان اچکزئی نے بجلی کے حوالے سے قومی اسمبلی میں تفصیل پیش کی۔ انہوںنے کہا کوسٹل پاور سے بلوچستان کو معاہدے کے مطابق بجلی نہیں مل رہی۔ سید لیاقت آغا نے کہا بلوچستان کو اس کے حصے کی پوری بجلی بھی فراہم نہیں کی جاتی ہے اور پھر ٹاور بھی اڑائے جاتے ہیں ہماری حکومت بننے کے بعد ٹاورز اڑائے جانے کے تین چار واقعات ہوچکے ہیں۔ مصطفی خان ترین نے کہا ہمارے عوام کے ساتھ گزشتہ پندرہ سال سے ظلم ہورہا ہے جب سے حبیب اللہ کوسٹل پاور کمپنی نے کام شروع کیا ہے تب سے معاہدے کے مطابق124میگاواٹ بجلی نہیں بنارہی ہے بجلی کی پوری قیمت وصول کررہی ہے۔ سردار محمداسلم بزنجو نے کہا پندرہ دن سے صوبے میں بجلی بند ہے عوام پینے کے پانی سے بھی محروم ہیں چوبیس گھنٹے میں صرف ایک گھنٹہ بجلی دی جاتی ہے۔ حبیب اللہ کوسٹل پاور کمپنی سے پورا حساب لیا جائے۔خضدار، دادو ٹرانسمیشن لائن پر کام جلد شروع کیا جائے۔ مولاناعبدالواسع نے کہا اس قرار داد کی کوئی مخالفت نہیں کرسکتا مگر اس میں بہتری لانے کی ضرورت ہے، وفاقی حکومت سے اس سلسلے میں بات کی جائے حبیب اللہ کوسٹل پار کمپنی کا مسئلہ ٹیکنیکل ہے جسے تکنیکی بنیادوںپر دیکھنا ہوگا۔ میرخالد لانگو نے کہا ہے اس وقت صورتحال یہ ہے ہمارے زمیندار خود کشی کرنے پرمجبور ہورہے ہیں۔ میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہا بلوچستان اسمبلی قراردادوں پر وفاق میں عمل نہیں ہوتا ہماری ضرورت1180میگاواٹ ہے۔ خاران میں700ٹیوب ویل ہیں جو بجلی نہ ہونے کی بند پڑے ہیں لوگ خود کشی کرنے پرمجبورہیں 125واٹر سپلائی سکیمیں بند پڑی ہیں وفاق سے رابطہ کرکے بجلی کی صورتحال بہتر بنائی جائے۔ ارکان اسمبلی ہینڈری بلوچ، رحمت بلوچ، سردار عبدالرحمن کھیتران، سرفراز بگٹی، نواب ایاز خان جوگیزئی نے بھی قرار داد پر اظہارخیال کیا۔ انہوں نے بھی زور دیا حبیب اللہ کوسٹل پاور کمپنی سے بجلی کی کم فراہمی کی تحقیقات کرائی جائے اور اس کو معاہدے کے مطابق بجلی کی فراہمی کا پابند بنایاجائے جس کے بعد اتفاق رائے سے قرار داد ترامیم کے ساتھ آئندہ اجلاس میں لانے پر اتفاق کیاگیا۔بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں قائد حزب اختلاف مولانا عبدالواسع نے اسمبلی فلور پر قائد ایوان پر مبینہ طور پر سیکرٹ فنڈز سے تین کروڑ روپے نکالنے اور خورد برد سے متعلق اپنے الفاظ واپس لے کر وزیراعلیٰ سے معذرت کرلی۔
اجلاس