پنجاب اسمبلی : بلدیاتی بل کیخلاف اپوزیشن کا احتجاج‘ واک آﺅٹ‘ سیڑھیوں پر دھرنا
پنجاب اسمبلی : بلدیاتی بل کیخلاف اپوزیشن کا احتجاج‘ واک آﺅٹ‘ سیڑھیوں پر دھرنا
لاہور (خصوصی رپورٹر + خبر نگار + نامہ نگار + ایجنسیاں) پنجاب اسمبلی مےں بلدےاتی بل کی منظوری کےخلاف اپوزےشن ارکان نے نشستوں پرکھڑے ہو کر شدےد احتجاج اور ہنگامہ آرائی کی‘ متحدہ اپوزےشن نے اےوان کی کارروائی کا بائےکاٹ اور اسمبلی کی سےڑھےوں پر ارکان نے ”منہ پر ٹےپ“ لگاکر احتجاجی دھرنا دیا‘ پنجاب حکومت اور بلدےاتی بل کےخلاف نعرے بازی کی گئی جبکہ اپوزےشن لےڈر پنجاب اسمبلی مےاں محمود الرشےد نے کہا ہے کہ حکو مت نے پنجاب اسمبلی کے اےوان کو ےرغمال بنا کر بلدےاتی نظام کا بل منظورکےا اور اپوزےشن کی عدم موجودگی مےں بل کی منظوری غےر آئےنی ہے جس کےخلاف آج جمعہ کو صوبہ بھر مےں احتجاج کےا جائےگا اور عدالت سے رجوع کرنے کےلئے مشاورت کی جا رہی ہے۔ جمعرات کو اجلاس شروع ہوا تو اپوزیشن ارکان نے شور مچانا شروع کر دےا اور نشستوں پر کھڑے ہو کر بلدےاتی نظام نامنظور کے نعرے لگانے شروع کر دئیے اور اےوان کی کارروائی کا بائےکاٹ کر دےا۔ سپیکر نے وزرا کو اپوزیشن کو منانے کے لئے بھیجا مگر ان کے اپوزیشن سے مذاکرات کامیاب نہ ہو سکے اور پنجاب اسمبلی کی سےڑھےوں پر ”منہ پر ٹےپ“ لگاکر احتجاج کیا اپوزےشن ارکان میں پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید‘ پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر قاضی احمد سعید‘ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر وسیم اختر‘ (ق) لیگ کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر سردار وقاص حسن م¶کل کی قےادت مےں احتجاجی دھرنا بھی دےا اور حکومت کے خلاف شدےد نعرے بازی کی۔ اس موقع پر اپوزےشن ارکان نے کہا کہ ہمےں اےوان کے اندر بولنے کی اجازت نہےں دی گئی جس کی وجہ سے ہم احتجاجاً اسمبلی کی سےڑھےوں پر دھرنا دےنے پر مجبور ہوئے ہےں۔ مےاں محمود الرشےد نے کہا کہ پنجاب حکومت کا غےر جماعتی بنےادوں پر بلدےاتی انتخابات کروانے کا فےصلہ ان کی آمرانہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتوں کی موجودگی کے باوجود صحت اور تعلیم کے لئے اتھارٹیز کا قیام غیر جمہوری‘ غیر قانونی اور بلدیاتی اداروں میں مداخلت کے مترادف ہے۔ مقامی حکومتوں کو یہ حق ہونا چاہئے کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق معاملات کو چلائیں جب ان کے معاملات میں مداخلت ہو گی تو پھر بلدیاتی ادارے آزاد اور خودمختار نہیں رہیں گے جو جمہوریت کی روح کے خلاف ہے۔ بلدیاتی اداروں پر 58۔ٹوبی جیسا کوئی بھی نظام نافذ کرنا جمہوریت کو قتل کرنے کے مترادف ہے‘ ہم بلدیاتی نظام کے خلاف ہر سطح پر احتجاج کرینگے۔ ایوان میں جو روایت پڑ گئی ہے وہ غلط ہے، یہ بل منظور کر کے جمہوری روایات کا قتل کیا گیا ہے۔ دوسری جانب اسمبلی میں اپوزیشن کی غیر موجودگی میں 15 منٹ کے مختصر وقت میں بوائلرز اینڈ پریشر ویسلز ترمیمی بل 2013ءکثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ اجلاس میں کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی فائرنگ سے پاک آرمی کے کیپٹن حافظ سرفراز میر کی شہادت اور رکن پنجاب اسمبلی ثاقب خورشید کی والدہ کی وفات پر مغفرت اور درجات کی بلندی کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ وقفہ سوالات میں صوبائی وزیر سوشل ویلفیئر میاں عطا مانیکا نے بتایا کہ صوبہ میں رجسٹرڈ 8 ہزار این جی ا وز کا سروے کرایا گیا ہے۔ غیر فعال این جی اوز کی رجسٹریشن کو منسوخ کرنے کے علاوہ ان کا آڈٹ بھی کرایا جائے گا۔ محکمہ بیت المال کے پاس نئے صنعتی سکول کھولنے کا کوئی مینڈیٹ نہیں۔ عطا مانیکا نے محکمے کی تعارفی کتاب میں وزیر کا ذکر نہ کرنے پر شدید احتجاج کیا۔ اجلاس میں تحاریک التوائے کار آئندہ اجلاس تک م¶خر کر دی گئیں۔ ان میں سے 3 تحاریک شیخ علا¶الدین اور چوتھی اقلیتی رکن رمیش سنگھ اروڑہ نے پیش کی۔
پنجاب اسمبلی