پنجاب میں 1250میگاواٹ کے بجلی منصوبوں پر کوئی پیشرفت نہ ہوسکی
لاہور (ندیم بسرا) محکمہ توانائی پنجاب کی عدم توجہ اور مختلف سرکاری محکموں کی مخالفت کے باعث پنجاب میں 1250 میگاواٹ کے بجلی منصوبوں پر کوئی پیشرفت نہ ہو سکی جبکہ 1800 میگاواٹ کے منصوبوں پر فزیبلیٹی پروگرام سرکاری فائلوں سے آگے نہیں بڑھ سکے۔ اس صورتحال میں گزشتہ تین برسوں میں پنجاب میں ایک میگاواٹ کا بھی اضافہ نہ ہوسکا۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب میں بجلی کی اپنی ضروریات پر قابو پانے کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب نے محکمہ توانائی قائم کیا اور اس کیلئے پنجاب کابینہ سے انرجی پالیسی کی باقاعدہ منظوری لی۔ انرجی ڈیپارٹمنٹ کیلئے بجٹ میں ہر برس اربوں روپے کے فنڈز مختص کئے جاتے ہیں گذشتہ برس بھی 9 ارب روپے مختص کئے گئے تھے مگر انکو استعمال میں لایا نہ جا سکا۔ یوں مالی سال 2011-12ءمیں انرجی سیکٹر کے 9 ارب روپے بجٹ میں سے کوئی رقم حاصل نہیں کی گئی۔ قلیل المدتی منصوبوں ( 2011-13ئ)کے تحت 3 سال کے دوران پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر میں کوئلے سے 900 میگاواٹ، پانی سے 200 میگاواٹ، مکس جنریشن سے 1000 میگاواٹ، بائیو گیس اور بائیو ماس سے 200 میگاواٹ اور سولر سے 50 میگاواٹ، تونسہ کے مقام پر 120 میگاواٹ کے پن بجلی گھر کی تعمیر ، پرائیویٹ سیکٹر کے ذریعے نہروں پر 255 میگاواٹ کے 36 پن بجلی گھر وں کی تعمیر، کمیونٹی بیسڈ 200 کلوواٹ کے 5 مائیکرو ہائیڈل پراجیکٹ ،بائیو ماس سے 200 سے 300 میگاواٹ، بائیو گیس سے 3 میگاواٹ، ویسٹ سے بجلی پیدا کرنے کیلئے فیصل آباد میں 35 میگاواٹ، ملتان میں ویسٹ سے 50 میگاواٹ ، مظفر گڑھ میں 50 میگاواٹ، پرائیویٹ سیکٹر میں سولر سے 90 میگاواٹ کے تین پراجیکٹ جن میں سے چولستان میں 50 میگاواٹ ، لودھراں 30 میگاواٹ اور قصور میں 10 میگاواٹ کا سولر پاور پراجیکٹ شامل تھے مگر ان پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ محکمہ توانائی پنجاب حکام کا کہنا ہے کہ اس وقت 1200 میگاواٹ کے منصوبوں پر کام ہورہا ہے۔