ڈرون حملے کسی صورت قبول نہیں‘ پنجاب اسمبلی کی متفقہ قرارداد‘ سودی نظام ختم نہ کرنے پر اپوزیشن کا علامتی واک آﺅٹ
لاہور (سپیشل رپورٹر+خصوصی نامہ نگار+ایجنسیاں) پنجاب اسمبلی میںڈرون حملوں کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ تحریک انصاف کے رکن میاں اسلم اقبال نے کہا کہ انہوں نے جو قرارداد دی تھی اس میں حکومت نے جو اضافہ شامل کیا ہے اس کا ہماری قرارداد سے کوئی تعلق نہیں ہے تاہم جماعت اسلامی کے رکن ڈاکٹر وسیم نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت فوج کو حکم دے کو جو ڈرون پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کر رہے ہیں ان کو گرائے۔ ترمیم شدہ قرارداد وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان امریکہ کی جانب سے ڈرون حملوں کو بنیادی انسانی حقوق اور پاکستان کی آزادی، خود مختاری اور سالمیت کے خلاف قرار دیتا ہے اور اس کی شدید مذمت کرتا ہے۔ اس ایوان کی رائے ہے کہ ڈرون حملے مبہم اطلاعات اور اندازوں کی بنیاد پر کئے جا رہے ہیں جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ یہ ایوان وفاقی حکومت سے اس امر کا مطالبہ کرتا ہے کہ وہ امریکی حکومت کو باور کروائے کہ یہ حملے کسی صورت بھی قابل قبول نہیں۔ ڈرون حملے پاکستان امریکہ تعلقات کو متاثر کر سکتے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف ڈرون حملوں اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے موثر کردار ادا کریں۔ ایوان اس سلسلے میں وفاقی حکومت کی سفارتی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔ ڈاکٹر وسیم نے کہا کہ اسطرح کی درجنوں قراردادیں پاس ہوئی ہیں ان کا کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے۔ سودی نظام ختم نہ کرنے پر تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور ق لیگ نے علامتی واک آﺅٹ کیا۔ اپوزیشن نے کہا کہ اللہ تعالی نے سود کو اللہ اور رسول کے ساتھ جنگ قرار دیا ہے اور حکومت اس کے خاتمے سے انکاری ہے اسلئے ہم اسمبلی کا ٹوکن بائیکاٹ کرتے ہیں اس پر وزیر خزانہ پنجاب مجتبٰی شجاع الرحمان نے کہا کہ سود وفاقی مسئلہ ہے قومی اسمبلی میں اس پر بات ہو سکتی ہے۔ تحر ےک انصاف اور (ق) لےگ نے صوبائی وزراءرانا ثناءاللہ خان اور رانا مشہود احمد خان کےخلاف تحرےک استحقاق جمع کروا دی۔ اپوزےشن لےڈر مےاں محمود الرشےد‘ (ق) لےگ کے ڈپٹی پارلےمانی لےڈر سردار وقاص موکل اور عامر سلطان چےمہ سمےت دےگر ارکان کی جانب سے ڈسٹرکٹ کوآرڈی نےشن کمےٹی مےں اپوزےشن کو نمائندگی نہ دےنے پر صوبائی وزراءرانا ثناءاللہ خان اور رانا مشہود احمد خان کےخلاف تحرےک استحقاق پنجاب اسمبلی مےں جمع کرائی گئی ہے۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس 26 اگست تک ملتوی کر دیا گیا۔ قبل ازیں وقفہ سوالات کے دوران ایوان کو آگاہ کیا گیا کہ پرانے صوبائی مالیاتی ایوارڈ کے تحت پنجاب کے تمام اضلاع کو 214ارب روپے جاری کر دئیے گئے ہیں اور بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے بعد نیا مالیاتی ایوارڈ تشکیل پا جائےگا، فیصل آباد میں 4500 ایکڑ پر مشتمل ایک انڈسٹریل زون قائم کیا گیا ہے اور تمام انڈسٹری مالکان کو ہدایت کر دی گئی ہے کہ وہ یہاں منتقل ہونے کے علاوہ ٹریٹمنٹ پلانٹ بھی لگائیں، اجلاس میں ”پنجاب پنشن فنڈ 2010ءکی رپورٹ پر بھی بحث کی گئی۔ وزیر ماحولیات نے پنجاب اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ صوبہ میں پولی تھین بیگز کی صنعت میں مجموعی طورپر20 ارب روپے کی سرمایہ کاری ہورہی ہے اس صنعت سے ہزاروں افراد منسلک ہیں، اس لئے پولی تھین بیگز کی تیاری پر یکمشت پابندی لگانے کا ابھی کوئی پروگرام نہیں تاہم کالے شاپنگ بیگز اور ان بیگز کی موٹائی کو 15مائیکرون سے زیادہ موٹائی ہونا ضروری قرار دیا گیا ہے، حکومت اس صنعت کو مکمل طور پر ریگولیٹ کررہی ہے، پولی تھین بیگز آرڈیننس 2002کو موثر بنانے کے لئے ترامیم زیر غور ہیں۔وقفہ سوالات میں بتایا گیا کہ پنجاب پر اس وقت چار ارب ڈالر کا بیرونی قرضہ ہے جبکہ41ارب روپے کے اندرونی قرضہ جات ہیں جن پر گزشتہ مالی سال کے دوران 10 ارب روپے سے زیادہ سود دیا گیا´ گزشتہ مالی سال کے دوران اندرونی قرضوں پر 6 ارب 51 کروڑ روپے سود دیا جبکہ بیرونی قرضوں پر 4 ارب 2کروڑ روپے سود دیا گیا۔ لاہور شہر میں 18ہزار کارخانے کام کر رہے ہیں جو آلودگی کا باعث بن رہے ہیں ہمارے پاس براہ راست کارروائی کا اختیار نہیں ہے ہماری کونسل جو 35رکنی ہونی چاہیے ابھی تک نہیں بنی۔ فیصل آباد میں 338 کارخانے ہیں جن کے گندگی کی وجہ سے وہاں پر ہیپا ٹائٹس کے کیس بہت زیادہ رجسٹرز ہو رہے ہیں حکومتی رکن وحید گل نے کہا کہ میرے حلقہ میں 70فیکٹریاں ہیں جنہوں نے لوگوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔