نواز منموہن ملاقات کا فیصلہ حالات کو مدنظر رکھ کر کیا جائیگا: بھارت
نواز منموہن ملاقات کا فیصلہ حالات کو مدنظر رکھ کر کیا جائیگا: بھارت
نئی دہلی (اے این این) بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبرالدین نے کہا ہے کہ اگلے ماہ کے آخر میں نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر وزیراعظم منموہن سنگھ کی پاکستانی ہم منصب نوازشریف سے ملاقات سے متعلق فیصلہ اس وقت کی صورتحال کو مدنظر رکھ کر کیا جائیگا۔ مذاکرات کےلئے ضروری ہے کہ پہلے سازگار ماحول فراہم کیا جائے۔ حکمران جماعت کانگریس کے ترجمان ایم افضل نے دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم کی ملاقات کے حوالے سے کہا ہے کہ بھارتی حکومت ہمیشہ بات چیت کے حق میں رہی ہے۔ نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سید اکبر الدین نے کہاکہ مذاکرات کیلئے یہ ضروری ہے کہ ایک سازگار ماحول قائم کیا جائے۔ ایسا ماحول جس میں بھارت کیخلاف تشدد اور دہشت گردی کی سرگرمیوں کو فروغ ملے یقیناً بات چیت کے موافق نہیں۔ کانگریس کے ترجمان ایم افضل نے پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ شروع کرنے کی حمایت کی اور کہا کہ مسائل کو بات چیت سے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔ اس سوال پر کہ کیا نیو یارک میں دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم کو ملاقات کرنی چاہئے؟ انہوں نے کہا بھارتی حکومت ہمیشہ بات چیت کے حق میں رہی ہے اور وزیراعظم منموہن سنگھ نے بھی ہمیشہ یہی کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے سامنے بات چیت کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔ بھارت کے سابق آئی اے ایس افسر، سرکردہ انسانی حقوق کارکن، سینٹر فار سٹڈی ایکویٹیز کے ڈائریکٹر اور رائٹ ٹو فوڈ کیس میں سپریم کورٹ کے سپیشل کمشنر ہرش مندر نے ایک انٹرویو میں کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان موجودہ کشیدگی کا خاتمہ ہونا چاہئے۔ یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب دونوں ملک آپس میں بات چیت کریں اور مذاکرات کو آگے بڑھائیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ من موہن سنگھ اور نواز شریف کو نیو یارک میں ملاقات کرنی چاہئے اور مذاکرات کے سلسلے کو آگے بڑھانا چاہئے۔ انہوں نے ویشوا ہندو پریشدکے کارکنوں کی جانب سے پاکستانی مصوروں کے فن پاروں کی توڑپھوڑکرنے کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان واقعات سے ان طاقتوں کے ہاتھ مضبوط ہوں گے جو بھارت اور پاکستان کے درمیان اچھے تعلقات نہیں چاہتے۔
بھارت/ نواز منموہن ملاقات