337 ماہی گیر 25 شہری بھارت کے حوالے، خوشی کے گیت گاتے روانہ ہوئے
لاہور (ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستا ن نے جذبہ خیرسگالی کے طور پر 337 بھارتی ماہی گیروں اور 25 شہریوں کو واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کر دیا۔ پاکستان فشرز فورم کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملیر جیل کراچی میں 427 بھارتی ماہی گیر بند ہیں جن میں سے حکومت پاکستان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 338 ماہی گیروں کو رہا کیا۔ ملیر ڈسٹرکٹ جیل سے رہائی پانے والے بھارتی ماہی گیروں میں سے سات قیدیوں کی عمریں اٹھارہ سال سے کم ہے۔ قیدیوں کو کراچی سے لاہور پہنچنے کے بعد واہگہ بارڈر پر پاکستانی حکام اور رینجرز نے بھارتی حکام کے حوالے کیا۔ دریں اثناءبھارتی وزارت خارجہ نے قیدیوں کی رہائی کو جذبہ خیرسگالی کا اقدام قرار دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے صرف وہ قیدی رہا کئے جو اپنی سزا کی مدت پوری کر چکے تھے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے برطانوی خبررساں ادارے سے ٹیلیفونک بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا یہ ایک عام اقدام ہے اور اسے جذبہ خیرسگالی قرار دینا بالکل غلط ہے۔ رہائی کے وقت بھارتی ماہی گیروں میں سے کسی کی آنکھ میں آنسو تو کسی کے لبوں پر خوشی کے گیت تھے۔ ماہی گیر خوشی کے گیت گاتے ہوئے سرحد کی جانب روانہ ہو گئے۔ ایک ماہی گیر کے مطابق بچے اور بیوی کی یاد تب زیادہ آتی تھی جب جیل میں ہاتھ سے برتن اور کپڑے دھونا پڑتے تھے۔ میرے کو وہ گانا یاد آتا تھا.... ”یاد تیری آئیگی مجھے بڑا ستائے گی“۔ ایک ماہی گیر کا کہنا تھا کہ اسے قید کے دوران ماں کی یاد تڑپاتی تو وہ محبت کے گیت گنگنا لیتا.... ”جو ہوتے ہیں قسمت والے ان کی ماں ہوتی ہے، تو کتنی نرمل ہے، تو کتنی پیار ہے، او ماں، او ماں“۔ ایک ماہی گیر نے بتایا کہ سمندر میں کوئی بارڈر نہیں ہوتے، پانی ہی پانی ہوتا ہے۔ ایک ماہی گیر نے کہا کہ ہم مچھلی مار لوگ دہشت گرد نہیں ہوتے، ہم معصوم لوگ ہوتے ہیں، پکڑے جائیں تو ہمیں چھوڑ دینا چاہئے۔ ایک ماہی گیر نے گانا گایا.... ”تم تو ٹھہرے پردیسی ساتھ کیا نبھاﺅ گے“۔ این این آئی کے مطابق رہائی پانے والوں نے کہا کہ دوران قید ان پر ذرا برابر بھی تشدد نہیں کیا گیا، بھارتی حکومت سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس پیشرفت کا مثبت جواب دیتے ہوئے پاکستانی قیدیوں کو رہا کرے۔