بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن، حکومتی ارکان میں شدید جھڑپ، نازیبا الفاظ کا استعمال
کوئٹہ (آن لائن+ این این آئی) بلوچستان اسمبلی نے پاکستان انٹرنیشنل ائرلائنز کی جانب سے صوبے کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک ختم کرنے، اندرونی اور بین الاقوامی پروازوں میں اضافہ اور بند کی گئی پروازوں کو بحال کرنے کے علاوہ کرایوں میں کمی سے متعلق قرارداد متفقہ رائے سے منظور کرلی۔ قرارداد نیشنل پارٹی کے رحمت بلوچ کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا کہ پی آئی اے ایک قومی ادارہ ہے۔ بلوچستان کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک ختم کرے، اندرون بلوچستان اور بین الاقوامی پروازیں جو کم یا بالکل ختم کردی گئی ہیں کو فوری طور پر بحال کی جائیں۔ قرارداد پر اظہارخیال کرتے ہوئے صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ کوئٹہ میں بھی سول ایوی ایشن کا دوسرا ائرپورٹ ہونا چاہئے، اسکے علاوہ کوئٹہ سے چلنے والی بیرون ملک تمام پروازیں بحال ہونی چاہئیں۔ میر خالد لانگو نے کہا کہ پورے ملک کے مقابلے میں بلوچستان سے پروازوں کی تعداد انتہائی کم اورکرائے بہت زیادہ ہیں، انہیں یکساں کیا جائے اور بند پروازیں بحال کی جائیں۔ اسلام بلوچ نے کہا کہ پنجگور سے اگرچہ پروازیں ہیں مگر ٹکٹ لینے کیلئے کراچی جانا پڑتا ہے، پی آئی اے کو وہاں پراپنا آفس بنانا چاہئے۔ قبل ازیں بلوچستان اسمبلی میں حلقہ این اے262کے ضمنی انتخابات کے دوران جنگل پیرعلیزئی پولنگ سٹیشن پر فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے ظفراللہ نامی شخص کیلئے ایوان میں فاتحہ خوانی کرانے پر اپوزیشن اور حکومتی ارکان کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی جس کے بعد اپوزیشن نے ایوان سے واک آﺅٹ کیا اس دوران سپیکر حالات کنٹرول کرنے میں بے بس نظرآئے بعد میں سپیکر کی ہدایت پر شیخ جعفرخان مندوخیل اور سردار اسلم بزنجو نے اپوزیشن سے مذاکرات کرتے ہوئے انہیں منا کر ایوان میں لے آئے اسمبلی کے اجلاس میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن اسمبلی نصراللہ زیرے نے ضمنی انتخابات کے دوران جنگل علیزئی میں حلقہ این اے 262 کے پولنگ سٹیشن پر اپنے اور اپنے ساتھیوں پر ہونے والے حملے سے متعلق تحریک التواءایوان میں پیش کی۔ اپوزیشن لیڈر مولاناعبدالواسع نے کھڑے ہوکر کہا کہ پہلے پولنگ کے دوران جاں بحق ہونے والے ظفراللہ نامی شخص کیلئے دعائے مغفرت کی جائے جس پر صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ مرنے والا شخص حملہ آور تھا اس کیلئے ایوان میں فاتحہ خوانی نہیں کی جاسکتی اس ایوان میں دونوں جانب سے شدید نعرے بازی شروع ہوئی حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے کھڑے ہوکر ایک ساتھ بولنا شروع کیا جس کی وجہ سے ایوان میں کان پڑی ایوان بھی سنائی نہیں دے رہی تھی اور ایوان مچھلی بازار کا سماں پیش کر رہا تھا اس دوران اسپیکر قدوس بزنجو حالات کو کنٹرول کرنے میں مکمل طور پر بے بس نظرآئے ۔ ایوان میں مسلسل شور شرابے کے بعد اپوزیشن واک آﺅٹ کرگئے تاہم اس دوران سپیکر نے دونوں جانب سے استعمال ہونے والے نازیبا الفاظ کو اسمبلی کی کارروائی سے حذف کرا دیا۔ مسلم لیگ کے شیخ جعفرخان مندوخیل، نیشنل پارٹی کے نواب محمدخان شاہوانی، سردار اسلم بزنجو، یاسمین لہڑی، حاجی اسلام اور رحمت بلوچ نے اسمبلی اجلاس کے دوران پیش آنے والے واقعے پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ اس صوبے اور اس ایوان کی کچھ روایات ہیں اراکین اسمبلی کو ان روایات کی پاسداری کرنی چاہئے۔