بھکر:12 افراد سپردخاک‘ ہڑتال‘3 مقامات پر بدستور کرفیو‘ دیگر علاقوں میں حالات معمول پر آگئے
بھکر (نامہ نگار + نوائے وقت رپورٹ) بھکر میں گذشتہ روز 2 مذہبی گروپوں میں مسلح تصادم اور ہلاکتوں کے بعد کرفیو نافذ کردیا گیا۔ دریا خان، پنجگرائیں اور کوٹلہ جام میں 12 افراد کے فرقہ وارانہ لڑائی میں مارے جانے پر مکمل طور پر شٹرڈا¶ن رہا۔ تھانہ سٹی دریا خان نے دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات کا اندراج کیا۔ مولانا منظور احمد عکاشہ، محمد راشد، احسان اللہ و دیگر تین نامعلوم افراد کو نامزد کیا، تعلیمی ادارے بھی بند رہے۔ قبل ازیں ڈی سی او ممتاز حسین زاہد نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 نافذ کر دی۔ ذرائع کے مطابق واقعہ کی ابتدائی رپورٹ وزےر اعلیٰ پنجاب کو ارسال کر دی گئی۔ نمازجنازہ مولانا احمد لدھےانوی نے پڑھانی تھی لےکن لےہ مےں سکےورٹی اداروں نے سکےورٹی خطرات کے پےش نظر انہیں بھکر آنے سے روک دےا۔ جاںبحق افراد کی نماز جنازہ رینجرز اور ڈسٹرکٹ پولیس کی سخت نگرانی میں ادا کر دی گئی جنہیں بعدازاں سپرد خاک کر دیا گیا۔ ڈی سی او بھکر ممتاز حسین زاہد کے حکم پر گذشتہ روز صبح 10 بجے کرفیو نافذ کیا گیا۔ عمران شیرازی، کامران سکنہ دریا خان اور علی رضا، خان محمد کی نماز جنازہ کوٹلہ جام میں ادا کی گئی جبکہ مفتی احمد علی، عبدالرحمن بلوچ، محمد بلال سکنہ پنجگرائیں کی نماز جنازہ گذشتہ روز شام 5 بجے پنجگرائیں میں ادا کی گئی جبکہ حافظ محمد اشرف انصاری، ساجد علی خالد، ملک مصطفی کی نماز جنازہ درےا خان مےں ادا کر دی گئی۔ کلورکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق بھکر میں ہلاکتوں کیخلاف کلورکوٹ میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ دریں اثناءاہلسنت الجماعت نے اسلام آباد میں مدرسے پر فائرنگ کے نتیجے میں ہلاکتوں کیخلاف آج پورے ملک میں احتجاج اور دھرنوں کا اعلان کیا ہے۔ مولانا محمد احمد لدھیانوی نے مظاہرین سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بھی ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت شام اور عراق جیسے حالات پیدا کئے جا رہے ہیں۔دریں اثناءنجی ٹی وی کے مطابق 3 مقامات پر بدستور کرفیو نافذ ہے جبکہ ضلع کے دیگر علاقوں میں حالات معمول پر آ گئے ہیں جس کے بعد دکانیں اور پٹرول پمپ کھل گئے۔