راوی ‘ چناب‘ ستلج میں طغیانی سے کئی حفاظتی بندوں میں شگاف ‘ درجنوں بستیاں زیر آب‘ چھتیں دیوار گرنے سے بچی اور 2 خواتین سمیت 5 جاں بحق
لاہور+ سکھر+ اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ نامہ نگاران+ نوائے وقت رپورٹ+ نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں) دریائے راوی، چناب اور ستلج میں طغیانی کے باعث کئی حفاظتی بندوں میں شگاف پڑ گیا جس سے درجنوں بستیاں زیرآب آ گئیں جبکہ نواب شاہ کے ارد گرد کچے کے علاقے شدید متاثر ہو گئے ہیں۔ دریائے سندھ میں شدید سیلاب سے خیرپور، سکھر اور لاڑکانہ کے سینکڑوں دیہات زیر آب آ گئے۔ ہزاروں لوگ متاثر ہوئے ہیں اور سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں جبکہ بارشوں کے باعث لاہور، قصور میں چھتیں گرنے سے 2 خواتین سمیت 4 افراد ہلاک جبکہ 4 زخمی ہوئے۔ خانقاہ ڈوگراں میں دیوار گرنے سے 6 سالہ بچی دم توڑ گئی۔ دریائے چناب میں ہیڈ پنجند کے مقام پر بختیاری بند ٹوٹنے سے کئی علاقوں میں پانی داخل ہوگیا، دریائے سندھ میں خیرپور کی حدود سے سیلابی ریلا گزرنے کے باعث لوگ مختلف علاقوں میں پھنس کر رہ گئے، متاثرہ علاقوں کے لوگوں نے نقل مکانی شروع کر دی، پانی کھڑا ہونے سے بیماریاں پھیلنے لگیں۔ فلڈ کنٹرول سینٹر کے مطابق دریائے چناب میں ہیڈ پنجند کے مقام پر پانی کا بہاﺅ 3 لاکھ کیوسک ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ دریائے سندھ میں سکھر بیراج سے بڑا سیلابی ریلا تباہی پھیلاتے ہوئے گزر گیا۔ کچے کے 170 دیہات زیرآب آ گئے، لوگوں نے نقل مکانی شروع کر دی ہے۔ دریائے راوی اور ستلج میں سیلاب کے باعث جلالپور کے کئی دیہات زیرآب آ گئے۔ ستلج میں طغیانی سے موضع جھانیو کا حفاظتی بند ٹوٹ گیا جس سے کئی بستیاں زیرآب آ گئیں جبکہ گدپورہ کے قریب بھی جھوکے شیرا کا حفاظتی بند ٹوٹ گیا۔ دریائے چناب میں ہیڈ پنجند کے مقام پر طغیانی سے تحصیل علی پور کے علاقے متاثر ہوئے ہیں۔ خیرپور میں سیلابی پانی سے متعدد دیہات ڈوب گئے ہیں اور اب متاثرین کو خوراک کی کمی کا بھی سامنا رہا ہے۔ دریائے سندھ میں اوباڑو کے قریب متاثرین سیلاب آلودہ پانی پینے سے پیٹ کی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ دریائے چناب میں ہیڈ پنجند کے مقام پر شجاع آباد اور تحصیل جلال پور سے آنے والا سیلابی ریلا تحصیل علی پور کے علاقوں کو متاثر کر رہا ہے۔ ادھر فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے ستلج میں ہیڈ سلیمانکی اور ہیڈ اسلام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے ہیڈ اسلام پر پانی کا بہاﺅ 70ہزار 932کیوسک ریکارڈ کیا گیا، دریائے چناب میں پنجند اور دریائے راوی میں سدھنائی پر اونچے درجے کاسیلاب ہے۔ ادھر قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے این ڈی ایم اے کے مطابق ملک بھر میں شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث اب تک 178 افراد جاں بحق ہوئے۔ سیلاب متاثرین کی تعداد 15 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ سب سے زیادہ افراد پنجاب میں متاثر ہوئے۔ 71800 ہزار سے زائد متاثرین کا تعلق پنجاب سے ہے۔ این ڈین ایم اے کی جانب سے جاری تازہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے صوبہ پنجاب میں 55، خیبر پی کے میں 24، سندھ میں 35، بلوچستان میں 18، قبائلی علاقہ جات میں 12 اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں اب تک 25 افراد جاں بحق ہوئے۔ ملک میں حالیہ بارشوں اور سیلاب میں سب زیادہ نقصان صوبہ پنجاب جبکہ نقصان کے لحاظ سے صوبہ سندھ دوسرے نمبر پررہا۔ این ڈین ایم اے کے مطابق حالیہ بارشوں اور سیلاب سے 855 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ زخمی ہونے والوں میں 790 افراد پنجاب سے ہیں۔ این ڈین ایم اے کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں حالیہ سیلاب اور بارشوں سے اب تک 5615 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ 20312 گھر مکمل طور پر تباہ ہو گئے جبکہ 25573 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا۔ این ڈی ایم اے کے مطابق صوبہ پنجاب میں 555,030 ایکڑ، صوبہ سندھ میں 203,593 ایکڑ، بلوچستان میں 63969 اور صوبہ خیبر پی کے میں 4,279 ایکڑ اراضی پر فصلیں تباہ ہو گئیں۔ آج سوموار کو گڈو بیراج کے مقام پر دریائے سندھ میں اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔ بہاولپور کے نواحی علاقے عباس نگر میں گدھ پورہ کے قریب دریائے ستلج کا بند ٹوٹ گیا جس سے سیلاب کا پانی گھروں میں داخل ہو گیا۔ سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں۔ ثناءنیوز کے مطابق خانیوال کی کنڈم نہر پر گیٹ نہ لگنے کی وجہ سے راوی کا بڑا سیلابی ریلا متعدد چکوک کو بہا لے گیا۔ سینکڑوں ایکڑ اراضی پرکھڑی فصلیں برباد ہو گئیں۔ ادھر ہنجروال کے علاقہ میں زیر تعمیر مکان کی چھت گرنے سے بیوی ہلاک جبکہ خاوند شدید زخمی ہو گیا ہے۔ رانا ٹاون میں سعدیہ بی بی اور اسکا خاوند غلام مصطفی 2مرلہ کے گھر میں رہتے تھے۔ گزشتہ روز دونوں میاں بیو ی نے خود چھت کی مرمت کی اور جب نیچے آئے تو چھت ان کے اوپر گر گئی جس سے 19سالہ سعدیہ موقع پر ہلاک ہو گئی جبکہ 22سالہ غلام مصطفی شدید زخمی ہو گیا۔ علاوہ ازیں کوٹ لکھپت کے علاقے المصطفیٰ جندرائے روڈ پر بابر علی کے گھر اس کی بہن بھائی سے ملنے آئی تو اسی دوران گھر کی چھت گر گئی جس تسلیم بی بی شدید زخمی ہو گئی، ہسپتال لے جایا گیا جہاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گئی۔ قصور سے نامہ نگار کے مطابق قصور کے گردونواح میں مسلسل بارشوں کی وجہ سے مکانات کی چھتیں گرنے سے دو افراد ہلاک اور تین زخمی ہو گئے۔ نواحی گاﺅں کھارہ میں ایک مکان کی چھت گرنے سے ملبے تلے آ کر دو رشتہ دار نذیر اور آصف ہلاک ہو گئے جبکہ ان کے دیگر دو رشتہ دار شدید زخمی ہو گئے۔ اس کے علاوہ کوٹ علی گڑھ میں ایک پرانے مکان کی چھت گرنے سے ایک عورت اکبر بی بی شدید زخمی ہو گئی۔ خانقاہ ڈوگراں سے نامہ نگار کے مطابق خانقاہ ڈوگراں محلہ محمد پورہ صفدر آباد روڈ ملک ناصر کی 6 سالہ بیٹی کنزہ دیوار کے نیچے آکر جا ں بحق ہو گئی۔دریائے راوی کا بند ٹوٹنے سے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کی تحصیل کمالیہ اور تحصیل پیر محل اور ہیڈ سدھنائی کے ساتھ ملحقہ درجنوں دیہات زیرآب آ گئے۔ دریائے چناب میں بہاول پور اور رحیم یار خان کے سرحدی علاقے میں نوروالا بند بھی ٹوٹ گیا۔ بند ٹوٹنے سے 4 موضعوں میں پانی داخل ہوگیا ہے۔ ادھر دریائے سندھ میں آج گڈو بیراج پر اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔ کوٹری بیراج کے قریب بھی پانی کی سطح میں اضافہ ہو گیا۔ دریا کنارے آباد مکانوں میں پانی داخل ہو گیا۔ ملتان کی بستی نور راجہ بھٹہ میں ستلج کے پانی سے شگاف پڑنے سے درجنوں بستیاں زیرآب آ گئیں۔