• news
  • image

3 سال میں مزید بارہ ارب ڈالر قرض لیں گے روپے کی قدر میں کمی کی شرط نہیں مانی : اسحاق ڈار

3 سال میں مزید بارہ ارب ڈالر قرض لیں گے روپے کی قدر میں کمی کی شرط نہیں مانی : اسحاق ڈار

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آئندہ تین سال میں عالمی مالیاتی اداروں سے 12 ارب ڈالر کے مزید قرضے لیں گے۔ اس سے ملک کے آئندہ تین سال کے قرضوں کی ادائیگی کی ذمہ داریاں پوری ہو جائیں گی۔ مالی سال کے پہلے ماہ میں 134 ارب روپے کی ٹیکس وصولی کی گئی۔ نجی شعبے کے اشتراک سے حکومتی بانڈز کا اجرا کرنے جا رہے ہیں۔ اس ضمن میں جلد سکیم متعارف کرائی جائے گی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف کی طرف سے روپے کی قدر میں کمی کی کوئی شرط قبول نہیں کی۔ نئے مالی سال کے پہلے ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل کر لیا گیا، اقتصادی صورتحال بہتری کی جانب گامزن ہے۔ اسلامی ترقیاتی بنک کے ساتھ 15 کروڑ ڈالر کی تجارتی سہولت کا معاہدہ ہوا ہے، افغان ہم منصب سے مذاکرات مثبت اور مفید رہے ہیں، نئی سڑکوں‘ ڈیموں اور بجلی کے دیگر منصوبوں کی تعمیر کی ضرورت ہے ہمیں غیر روایتی فیصلے کرنا ہوں گے۔ عالمی اداروں نے حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کو سراہا ہے۔ اسلامی ترقیاتی بنک 75 کروڑ یورو کی خطیر رقم فراہم کرے گا۔ عالمی اداروں نے تین سال کے عرصے میں بارہ ارب ڈالر فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ حکومت نے سونے کی درآمد پر کوئی ڈیوٹی نہیں لگائی۔ نجی شعبے کے اشتراک سے حکومتی بانڈز کا اجرا کیا جائے گا۔ اس ضمن میں ایک کمیٹی بنائی جا رہی ہے جو جلد سکیم متعارف کرا دے گی۔ حکومت انفراسٹرکچر بانڈز کا جائزہ لے کر اسے سٹاک ایکسچینج میں لائے گی۔ آئی ایم ایف اور دیگر اداروں سے حاصل ہونے والی رقوم کے بعد ریٹنگ میں بھی بہتری ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ افغان وزیر خزانہ سے مذاکرات میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر بھی بات ہوئی اور اچھے فیصلے کئے گئے ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو فروغ دینے کا معاہدہ بھی ہوا۔ انہوں نے کہا کہ طورخم جلال آباد 73 کلو میٹر ہائی وے کا منصوبہ 2008ءسے رکا ہوا تھا جسے دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پشاور سے جلال آباد تک ہائی وے کی تعمیر کی تجویز پر ہم نے اصولی طور پر اتفاق کیا ہے اور افغان حکومت کو کہا ہے کہ وہ اس منصوبے کی فزیبلیٹی جلد فراہم کریں۔ پاکستان نے کاسا 1000 منصوبے میں بھی شمولیت کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ چار ملکی منصوبہ ہے جس میں پاکستان کے علاوہ تاجکستان‘ کرغزستان اور افغانستان بھی شامل ہیں۔ یہ مجموعی طور پر 1300 میگاواٹ کا منصوبہ ہے جس سے 300 میگاواٹ بجلی افغانستان کو ہزار میگاواٹ بجلی پاکستان کو ملے گی۔ اس منصوبے کے لئے وفاقی کابینہ اور سی ڈی ڈبلیو کی منظوری کی ضرورت ہے۔ تین روز میں منظوری لے کر اس منصوبے پر دستخط کر دئیے جائیں گے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ مالی سال 2012-13ءمیں 48016 ارب روپے اخراجات آئے۔ مختلف شعبوں میں 368 ارب روپے سبسڈی دی گئی۔ گذشتہ مالی سال مالیاتی خسارہ 1834 ارب روپے رہا۔ مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 8.2 فیصد رہا۔ گذشتہ سال مجموعی محاصل 1982 ارب روپے رہا۔ ایف بی آر نے 1936 ارب روپے ٹیکس وصول کیا۔ پاکستان اور افغان حکومت ٹرانزٹ کنٹینرز کے لئے ڈیوٹی اور انشورنس ختم کرنے پر راضی ہے۔ سٹاک مارکیٹ میں پی آئی بی اور ٹی بلز کو متعارف کرایا جائے گا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف کی طرف سے روپے کی قدر میں کمی کی کوئی شرط قبول نہیں کی نہ ایسا کر سکتے ہیں۔ ملکی معیشت کے استحکام کے اقدامات کو عالمی ادارے سراہ رہے ہیں، آئی ایم ایف کے پاس نہ جاتے تو کیا ملک کو دیوالیہ قرار دے دیتے، عالمی اداروں سے آئندہ تین سالوں میں پاکستان کو 12 ارب ڈالر ملیں گے۔ ہم نے کسی سے بھیک نہیں مانگی، آئی ایم ایف سے دنیا بھر کے بڑے ملک قرضہ لیتے ہیں پاکستان کے مفاد کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں کریں گے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ عالمی بنک میں تقرری کے لئے ہم نے میرٹ پر تین نام بھیجے تھے جو تینوں چیف سیکرٹری رہ چکے تھے ان میں سے ناصر کھوسہ کا انتخاب کیا گیا۔ حکومت نے بین الاقوامی ذمہ داریوں کے تحت قرضوں کی واپسی کا انتظام کر لیا ہے، اب ملک ڈیفالٹ نہیں کرے گا، ہم آئی ایم ایف کے پروگرام میں شامل نہ ہوتے تو پھر بھی یہ اقدامات کرتے کیونکہ ملک کیلئے مالیاتی نظم و نسق کا قیام ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب سے کئے گئے اقدامات سے لوگوں کا پاکستان پر اعتماد بڑھا ہے، حکومتی پالیسیوں اور اقدامات کے مثبت اثرات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، بیرون ملک سے ترسیلات زر جولائی میں 1.4 ارب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے۔ تاجکستان، کرغزستان، افغانستان پاکستان کے مابین 1300 میگا واٹ بجلی کا منصوبہ شروع کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں سی ڈبلیو پی اور کابینہ سے منظوری لی جائے گی جس کے بعد بین الحکومتی کمیٹی کام شروع کر دے گی۔ افغانستان کی دریائے کنڑ پر 1500 میگا واٹ کا منصوبہ شروع کرنے کی تجویز پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ طورخم جلال آباد 170 کلومیٹر کے ریلوے ٹریک کے منصوبے کیلئے ورلڈ بنک ٹیکنیکل فزیبلٹی پر کام کر رہا ہے۔ اس منصوبے پر 680 ملین ڈالر لاگت آئے گی۔ اسی طرح چمن سے سین بولدک ریلوے ٹریک کا منصوبہ مکمل کیا جائے گا۔ منصوبے پر 1.4 ارب روپے لاگت آئے گی۔ پاکستان اور افغانستان کے دوطرفہ ٹریڈ ایگریمنٹ کے زیادہ تر معاملات حل ہو گئے ہیں، کچھ طے کرنا باقی ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے مشترکہ اقتصادی کمیٹی کا اجلاس اکتوبر میں ہو گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 200 یونٹس تک بجلی استعمال کرنے والے گھریلو صارفین قیمتوں میں اضافہ سے متاثر نہیں ہونگے، گیس کی قیمتوں میں ردوبدل کرتے ہوئے بھی گھریلو صارفین کا تحفظ کیا جائے گا۔ پانچ لاکھ نئے ممکنہ ٹیکس گزاروں کی نشاندہی ہوئی ہے۔
اسحاق ڈار

epaper

ای پیپر-دی نیشن