افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دینگے: کرزئی‘ مفاہمی عمل کی حمایت جاری رکھیں گے: نوازشریف
مری (نوائے وقت نیوز+اے این این) وزیراعظم نواز شریف اور افغان صدر حامدکرزئی نے ون ٹو ون ملاقات کی۔ جس میں خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نواز شریف اور افغان صدر حامد کرزئی کے درمیان ون آن ون ملاقات بھی ہوئی۔ جس میں خطے کی صورتحال اور دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پرامن، خوشحال اور مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔ افغانستان پاکستان کا برادر ہمسایہ ملک ہے۔ دونوں ملکوں کو مشترکہ چیلنجز کا سامنا ہے۔ خطے میں امن کے لئے پاکستان اور افغانستان کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ پاکستان کی سکیورٹی اور خوشحالی افغانستان کے ساتھ منسلک ہے۔ پاکستان مستحکم اور متحد افغانستان کے لئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ خطے کی سلامتی افغانستان کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔ دونوں ممالک کا امن اور ترقی کے لئے مشترکہ ایجنڈا ہونا چاہئے۔ افغانستان میں مفاہمتی عمل کے لئے پاکستان اپنا مخلصانہ کردارادا کرے گا۔ وزیراعظم کے دیئے گئے ظہرانے میں افغان صدر کے علاوہ افغان وفد نے بھی شرکت کی۔ پاکستان نے افغانستان کوطالبان کےساتھ مفاہمتی عمل کوکامیاب بنانے کےلئے اپنے مکمل تعاون جبکہ افغانستان نے پاکستان کواپنی سرزمین اس کے خلاف ہرگز استعمال نہ ہونے دینے کی یقین دہانی کرا دی، دونوں ملکوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون بڑھانے اور تعمیری بات چیت کے حالیہ سلسلے کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا، مذاکرات کا اگلا دور اب کابل میں ہوگا، وزیراعظم نواز شریف نے اس سلسلے میں صدر حامد کرزئی کی جانب سے دور ے کی دعوت اصولی طور پر قبول کر لی۔ منگل کو وزیراعظم میاں نوازشریف اور پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے افغان صدر حامد کرزئی کے درمیان اسلام آباد میں پہلے ون آن ملاقات ہوئی جس کے بعد دونوں رہنماو¿ں کے درمیان گورنر ہاو¿س مری میں وفود کی سطح پر مذاکرات کا ایک اور دور ہوا جس میں نوازشریف کی معاونت وزیر خزانہ اسحاق ڈار ، خارجہ امور کے مشیر طارق فاطمی اور بری فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کی جبکہ افغان صدر کی معاونت وزیر خارجہ زلمے رسول‘ وزیر خزانہ حضرت عمر زاخیلوال اور دیگر اعلیٰ حکام نے کی۔ ملاقات میں خطے میں امن و استحکام کے لئے دہشت گردی سے نمٹنے اور پاکستان افغانستان تعلقات کو مزید بہتر بنانے کے طریقوں سمیت دوسرے معاملات کے علاوہ علاقائی سلامتی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سرحدی صورتحال اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون پر بھی غور کیا۔ افغان صدر نے پاکستانی حکومت سے درخواست کی کہ وہ افغانستان میں جاری مفاہمتی عمل میں تعاون کرے تاکہ ملک میں امن واستحکام قائم ہو سکے۔ ترجمان دفتر خارجہ اعزاز احمد چوہدری کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بات چیت خوشگوار ماحول میں ہوئی جس میں دونوں ملکوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ تعلقات کو مزید وسعت دی جائے گی اور افغانستان امن و استحکام اور مفاہمتی عمل کو آگے بڑھایا جائے گا۔ خطے میں امن و استحکام کے لئے بھی دونوں ملک مل کر کام کریں گے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حامد کرزئی کا دورہ دونوں ملکوں کے درمیان ہم آہنگی کے فروغ، خطے میں امن و استحکام اور خوشحالی کے لئے دونوں ملکوں کے درمیان قریبی تعاون کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہو گا۔ ترجمان کے مطابق ملاقات کے دوران افغان صدر نے وزیراعظم نواز شریف کو دورہ افغانستان کی دعوت بھی دی جو انہوں نے اصولی طور پر قبول کر لی تاہم وزیراعظم کے دورے کے حوالے سے دونوں ملک سفارتی چینلز پر تاریخوں اور شیڈول کا تعین کریں گے۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات میں پاکستان نے افغانستان کو طالبان کےساتھ مفاہمتی عمل کوکامیاب بنانے کےلئے اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا جبکہ افغانستان نے پاکستان کو اپنی سرزمین اس کے خلاف ہرگز استعمال نہ ہونے دینے کی یقین دہانی کرائی ہے اس کے علاوہ دونوں برادر ممالک نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون بڑھانے اور تعمیری بات چیت کے حالیہ سلسلے کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق افغان صدر حامد کرزئی نے کہاکہ افغان مصالحتی عمل کو آگے بڑھانے کے لئے پاکستان کا کردار انتہائی اہم ہے۔ ہم یہ معاملہ بین الاقوامی قوتوں کے بجائے علاقائی سطح پر حل کرنا چاہتے ہیں۔ اس ضمن میں پاکستان کے کردار کا خیرمقدم کیا جائے گا۔ پاکستان ‘طالبان اور افغان اعلیٰ امن کونسل کے درمیان مذاکرات کے لئے مدد فراہم کرے۔ ملاقات میں طالبان قیدیوں کی رہائی کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تاہم اس حوالے سے باضابطہ طور پر افغان اعلیٰ امن کونسل متعلقہ حکام کے ساتھ بات چیت کریں گے۔ مذاکرات کے بعد وزیراعظم نے افغان صدر اور ان کے وفد کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف نے کہاکہ پاکستان اور افغانستان کو خطے میں امن واستحکام کےلئے مل کر کام کرنا ہوگا۔ پاکستان کی ترقی‘ خوشحالی‘ استحکام اور سلامتی افغانستان سے وابستہ ہے اور افغانستان میں امن ہمارے اپنے مفاد میں ہے۔ دونوں ممالک عرصہ دراز سے دہشت گردی کا شکار ہیں اور اس دشمن سے ہمیں مل کر لڑنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ انتہاپسندی اور عسکریت پسندی کے حوالے سے دونوں ملکوں کا موقف ایک ہے۔ پاکستان افغان مفاہمتی امن عمل کی حمایت جاری رکھے گا ہم شروع دن سے افغان زیرقیادت مقامی امن عمل کے حامی ہیں۔ نوازشریف نے کہاکہ پاکستان کی خوشحالی افغانستان سے منسلک ہے خطے کو کئی دہائیوں سے تنازعات اور عدم استحکام کا سامنا ہے وقت آ گیا ہے کہ ہم امن اور ترقی کے مشترکہ مقاصد کے حصول کو مل جل کر یقینی بنائیں۔ واضح رہے کہ افغان صدر حامد کرزئی نے وزیراعظم نوازشریف کی درخواست پر اپنے دورہ پاکستان میں ایک دن کی توسیع کردی تھی۔ کرزئی دو روزہ دورہ مکمل کرکے افغانستان واپس چلے گئے۔