• news
  • image

چین‘ قطر سے 6600 میگاواٹ منصوبوں کے معاہدے توانائی کا بحران ہر صورت حل کرینگے : شہباز شریف

چین‘ قطر سے 6600 میگاواٹ منصوبوں کے معاہدے توانائی کا بحران ہر صورت حل کرینگے : شہباز شریف

لاہور (خصوصی رپورٹر) وفاقی و پنجاب حکومت، چائنہ نیشنل پاور اور کیو انویسٹمنٹ قطر کے مابین 5 ارب ڈالرز کی مالیت سے زائد کوئلے سے 6 ہزار 600 میگاواٹ کے توانائی کے منصوبوں کے حوالے سے مفاہمت کے یادداشت پر دستخط کرنے کی تقریب منعقد ہوئی جس میں وزیر اعلیٰ محمد شہباز شریف، وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف، صوبائی وزرا، مختلف محکموں کے وفاقی و صوبائی سیکرٹریوں اور متعلقہ سینئر افسران نے شرکت کی۔ معاہدے پر وفاقی حکومت کی جانب سے سیکرٹری پانی و بجلی سیف اللہ چٹھہ، پنجاب حکومت کی جانب سے سیکرٹری توانائی عثمان باجوہ جبکہ کیو انویسٹمنٹ قطر کی جانب سے چیف ایگزیکٹو آفیسر تمیم حماد الکواری اور چائنہ نیشنل پاور کمپنی کے مشرق وسطیٰ کے صدر وو وین ہاﺅ نے دستخط کئے۔ سہ فریقی معاہدے کے تحت گڈانی میں 660 میگاواٹ کے 10 پلانٹس لگائے جائیں گے۔ 3 ہزار میگاواٹ کے منصوبے پہلے 30 ماہ میں مکمل کئے جائیں گے جبکہ باقی 3 ہزار 6 سو میگاواٹ کے منصوبے آئندہ اڑھائی سال میں مکمل کئے جائیں گے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ محمد شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان، قطر اور چین کے مابین توانائی کا یہ معاہدہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اور درآمد شدہ کوئلے سے توانائی کے حصول کے اس معاہدے کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے ہرممکن اقدامات کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کا دوست ملک ہے جبکہ قطر برادر اسلامی ملک ہے۔ چین پہلے ہی توانائی کے مختلف منصوبوں میں تعاون کر رہا ہے جبکہ برادر اسلامی ملک قطر کی کیو انویسٹمنٹ کمپنی جو کہ اسلامک انویسٹمنٹ بنک ہے بھی توانائی کے منصوبوں میںاربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی۔ پاکستان کو اس وقت توانائی کے بحران کا سامنا ہے جس سے معیشت پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ توانائی کے بغیر صنعت و حرفت کو ترقی نہیں دی جا سکتی یہی وجہ ہے کہ حکومت نے توانائی کے بحران پر قابو پانے اور متبادل ذرائع سے توانائی کے حصول پر خصوصی توجہ مرکوز کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ معاہدے پر قطر کی حکومت، شاہی خاندان، کیو انویسٹمنٹ اور عوام کے شکرگزار ہیں جنہوں نے توانائی کے منصوبوں میں بھاری سرمایہ کاری کی ہے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ تھرکول کے منصوبے پر بھی کام جاری ہے تاہم اس کی مائننگ اور پلانٹ کی تنصیب میں وقت درکار ہے۔ چین اور قطر کے ساتھ کوئلے سے توانائی کے حصول کے منصوبے کے ساتھ ساتھ تھرکول کے منصوبے پر بھی کام جاری رہے گا۔ گذشتہ حکومت نے سولر انرجی کے منصوبوں پر کوئی کام نہیں کیا لیکن پنجاب حکومت سولر انرجی کے ساتھ ساتھ مختلف متبادل ذرائع سے توانائی کے حصول کے منصوبوں پر بھی کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کے حصول کے حوالے سے مفاہمت کی یادداشت پر پیشرفت کیلئے جلد معاہدے پر بھی دستخط کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 6 ہزار 60 6 میگاواٹ بجلی کے حصول کیلئے یہ معاہدہ توانائی سیکٹر کیلئے اہم موڑ ہے اور چین اور قطر کے ساتھ پاکستان کے گہرے دوستانہ مراسم کا عکاس ہے۔ گڈانی میں لگنے والے ان منصوبوں کیلئے درآمد شدہ کوئلہ استعمال کیا جائے گا اور معاہدے کے بعد تمام منصوبے 5 برس کے دوران مکمل ہوں گے۔ ان معاہدوں سے برادرانہ تعلقات کو مزید فروغ ملے گا اور تجارتی تعلقات میں اضافہ ہو گا۔ معاہدے پر جلد سے جلد عملدرآمد کیلئے ہرممکن اقدام اٹھایا جائے گا تاکہ کم سے کم وقت میں توانائی کے بحران پر قابو پانے میں مدد مل سکے کیونکہ توانائی بحران کا حل ایک چیلنج ہے جسے ہم ہر صورت مواقع میں بدل کر رہیں گے۔ معاہدے پر عملدرآمد کیلئے حکومت انفراسٹرکچر فراہم کرے گی جبکہ تمام تر سرمایہ کاری کیو انویسٹمنٹ کی ہو گی۔ وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے اس موقع پر کہا کہ بھاشا ڈیم کے منصوبے کو ترک نہیں کیا جا رہا بلکہ اس منصوبے پر اب تک 21 ارب روپے خرچ کئے جا چکے ہیں جبکہ موجودہ مالی سال میں بھی اس کیلئے 12 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ 4 سو میگاواٹ کے بند پاور پلانٹس کو جلد چالو کیا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں بات چیت جاری ہے۔ وفاقی حکومت توانائی بحران پر قابو پانے کیلئے وزیراعظم محمد نوازشریف کی قیادت میں شب و روز کوشاں ہے۔ یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور اور یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد اور گووانگ ژو انسٹی ٹیوٹ آف انرجی کنورژن چائنیز اکیڈمی آف سائنسز چین کے مابین بھی مفاہمت کی دو یادداشتوں پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ محمد شہباز شریف، یو ای ٹی لاہور کے وائس چانسلر لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد اکرم، یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد کے وائس چانسلر ڈاکٹر اقرار احمد خان، سیکرٹری زراعت، سیکرٹری توانائی اور گووانگ ژو انسٹی ٹیوٹ آف انرجی کنورژن چائنیز اکیڈمی آف سائنسز چین کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ معاہدے کے مطابق چینی انسٹی ٹیوٹ اور یو ای ٹی لاہور کوڑا کرکٹ، زرعی، بائیوماس اور بائیوگیس سے توانائی کے حصول کے ساتھ بائیو فیول کے فروغ، سولر انرجی اور جیوتھرمل ٹیکنالوجی کیلئے مشترکہ ریسرچ کریں گے۔ دونوں ادارے توانائی کے شعبوں سے وابستہ طلبا و طالبات کے ساتھ اس شعبہ کے ماہر اساتذہ کی مہارت سے استفادہ کرنے کیلئے ان کے باہمی تبادلے کریں گے۔ دریں اثناءشہباز شریف نے کہا ہے کہ توانائی بحران کے حل کیلئے حکومت کے ساتھ سرمایہ کاروں اور صنعتکاروں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ آگے آئیں اور توانائی سیکٹر میں سرمایہ کاری کریں تاکہ ملک کو درپیش لوڈشیڈنگ کے عذاب سے نجات مل سکے۔ توانائی کے حصول کیلئے ہرممکن آپشن استعمال میں لایا جا رہا ہے اور شوگر ملوں سے گنے کے پھوگ کے ذریعے ایک ہزار میگاواٹ بجلی حاصل کی جا سکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن اور آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما)کے وفود سے ملاقات کے دوران کیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ حکومت توانائی کے بحران کو ہر صورت حل کرے گی۔ شوگر ملوں کے ذریعے گنے کے پھوگ سے بجلی کی پیداوار کے حصول کیلئے تیز رفتاری سے اقدامات اٹھائے جائیں گے اور اس ضمن میں گنے کے پھوگ کو صرف شوگرملوں میں ہی استعمال کیلئے قانون سازی پر غور کیا جا رہا ہے اور مجھے یقین ہے کہ چند برس بعد شوگر ملیں بڑی تعداد میں بجلی پیدا کریں گی اور چینی کی پیداوار ان کیلئے ثانوی حیثیت اختیار کر جائے گی۔ وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے بتایا کہ شوگر ملز ایسوسی ایشن کے تمام مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کر دئیے گئے ہیں ۔ آل پاکستان ٹیکسٹائل ایسوسی ایشن کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت توانائی کے بحران کو حل کرنے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے تاکہ جلد از جلد اس مسئلے کو حل کیا جا سکے۔ حکومت نے توانائی بحران سے نمٹنے کے لئے کئی اقدامات کئے ہیں جن میں گردشی قرضوں کی ادائیگی، نندی پور پاور پراجیکٹ پر کام کا دوبارہ آغاز اور متبادل ذرائع سے توانائی کے حصول کے معاہدے شامل ہیں۔ حکومتی اقدامات سے لوڈشیڈنگ میں کمی ہوئی ہے جبکہ آنے والے دنوں میں صورتحال مزید بہتر ہو جائے گی۔ وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے اپٹما کے وفد کو یقین دلایا کہ ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے۔
شہباز شریف

epaper

ای پیپر-دی نیشن