بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بے ضابطگیوں کا انکشاف
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بے ضابطگیوں کا انکشاف
کراچی (ثناءنیوز) بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے سندھ میں سینکڑوں غیر قانونی تقرریاں کی گئیں، آسامیاں اکتوبر 2012ءمیں مشتہر ہوئیں اور بھرتیاں تین ماہ پہلے جولائی میں ہی کر لی گئیں۔ یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ 12 افسروں کو دو ملازمتیں دی گئیں اور کئی افسر فرضی ملازمین کی تنخواہیں لیتے رہے۔ ڈائریکٹر سندھ بی آئی ایس پی نے ایک عہدے پر اپنے دو بھائیوں کو تعینات کر دیا یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ڈائریکٹر سندھ پرویز اقبال نیشنل بینک میں گریڈ 17 کے ملازم تھے مگر انہیں ڈیپوٹیشن پر گریڈ 18میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں لے جایا گیا اور اسکے بعد انہیں بغیر نوٹیفکیشن کے گریڈ 19کا عہدہ دیا تھا۔ اس وقت وہ 2لاکھ 48ہزار روپے ماہانہ تنخواہ لے رہے ہیں۔ اسکے علاوہ سندھ بھر کی 120تحصیلوں میں بے نظیر کارڈ سنٹر کیلئے 4 کروڑ 57 لاکھ روپے دیئے گئے جبکہ کچھ تحصیلوں کو اس میں سے 3لاکھ 81ہزار روپے نہ دیا گیا۔ کچھ تحصیلوں کو 80ہزار روپے دیئے گئے۔ اسکے علاوہ سندھ میں بتائے جانیوالے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے 22دفاتر ایسے ہیں جو جنگل میں بنائے گئے جو با اثر افراد کے زیر اثر کام کر رہے ہیں جو انہیں اپنے مفادات کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔
بے ضابطگیاں/ انکشاف