• news

مثبت حکومتی اقدامات، جی ایس پی پلس کی پہلی سیڑھی عبور

مثبت حکومتی اقدامات، جی ایس پی پلس کی پہلی سیڑھی عبور

لاہور (محسن گورایہ سے) وفاقی اور پنجاب حکومت کے مثبت اقدامات کی وجہ سے پاکستان جی ایس پی پلس کی پہلی سیڑھی عبور کر گیا ہے اگلے چند ماہ کے دوران اگر یورپی پارلیمنٹ نے بھی جی ایس پی پلس کیلئے پاکستان کو کلیئر کر دیا تو ایک طویل عرصے کے بعد پاکستان یورپی منڈیوں تک اپنی برآمدات کی رسائی میں ایک ارب ڈالر کا فائدہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔ وزیراعظم سیکرٹریٹ کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق جی ایس پی پلس کیلئے یورپی یونین کے کمشن نے پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ دینے کی سفارش کر دی ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ 2002ءمیں ملا تھا اور پاکستان نے اپنی برآمدات پر مکمل ڈیوٹی فری درجہ حاصل کرکے بڑی کامیابی سے تین سال تک اربوں ڈالر کا فائدہ حاصل کیا تھا مگر بعدازاں پاکستان کے روایتی حریف بھارت نے یورپی یونین کی طرف سے پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ دینے کے اقدام کو چیلنج کر دیا تھا اور 2004ءکے آخر میں ہمارا جی ایس پی پلس کا درجہ ختم کر دیا گیا اور بھارت اور بنگلہ دیش کی برآمدات کو یہ درجہ حاصل ہو گیا۔ اس وقت نائن الیون کے بعد دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان کے کردار کی اہمیت کے پیش نظر یہ درجہ دیا گیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ یورپی یونین کمشن نے پاکستان کی حکومت کو اپنی رضامندی سے آگاہ کر دیا ہے مگر دوسرا اور آخری مرحلہ ذرا مشکل ہے جس میں یورپی یونین پارلیمنٹ نے فیصلہ کرنا ہے کہ پاکستان کو یہ درجہ دینا چاہئے یا نہیں۔ یورپی یونین پارلیمنٹ کے پیش نظر انسانی حقوق اور دوسرے حقوق کی ایک فہرست ہوتی ہے جس میں سیاسی قیدیوں کے خلاف عدم ٹارچر کا معاہدہ بھی شامل ہے جو ہم نے ابھی تک نہیں کیا مگر بتایا گیا ہے کہ اگلے چند ماہ میں وفاقی حکومت ان تمام دشواریوں کو دور کرنے کیلئے تیزی سے اقدامات کرے گی۔ سزائے موت پر پابندی کی شق بھی یورپی یونین پارلیمنٹ کے پیش نظر رہتی ہے۔ حکومت کو امید ہے کہ یورپی پارلیمنٹ اس بات کو بھی مدنظر رکھے گی کہ 2014ءمیں افغانستان سے اتحادی فوجوں کا انخلا مکمل ہونا ہے۔ اس لئے پاکستان کو اپنی برآمدات یورپی منڈیوں تک پہنچانے کیلئے بہتر ترغیب دی جائے گی تاکہ پاکستان اپنی صنعت کو ترقی دے کر بیروزگاری اور دہشت گردی کے عفریت پر قابو پا سکے۔ یورپی یونین پارلیمنٹ کی طرف سے پاکستان کو جی ایس پی پلس کا 2002ءمیں درجہ دینے کے لئے برسلز میں تعینات اس وقت کے پاکستانی اکنامک منسٹر سلیمان غنی نے اہم کردار ادا کیا تھا جو بعدازاں پاکستان کے سیکرٹری تجارت بھی رہے ہیں۔ موجودہ صورت حال کے حوالے سے گذشتہ رات نوائے وقت نے ان سے بات کی تو انہوں نے کہاکہ اگر یورپی کمشن نے پاکستان کو جی ایس پی پلس کیلئے کلیئر کر دیا ہے تو یہ خوش آئند بات ہے مگر اصل امتحان یورپی یونین پارلیمنٹ سے اس کی توثیق کرانا ہے اگر ہم اس میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو اس سے ملکی برآمدات کو ایک نئی زندگی مل سکتی ہے مگر یہ توثیق آسان کام نہیں ہے۔ پاکستانی حکومت کو اس سلسلے میں اہم اقدامات اٹھانے کیلئے سخت محنت کرنا ہو گی۔
جی ایس پی پلس

ای پیپر-دی نیشن