سینٹ : سسٹم کو خطرات لاحق ہیں: رضا ربانی ‘ صدر کے خطاب پر اظہار تشکر کی متفقہ قرارداد
اسلام آباد (وقائع نگار+ایجنسیاں) سینٹ مےں صدارتی خطاب پر بحث مکمل ہونے پر ڈپٹی چےئرمےن صابر بلوچ نے صدر کے پارلےمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر اظہار تشکر کی قرارداد پےش کی جس کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ گزشتہ روز وقفہ سوالات کو معطل کرکےصدارتی خطاب پر بحث کی گئی۔ اپوزےشن لےڈر اعتزاز احسن نے وقفہ سوالات معطل کرنے کی تجوےز دی جس پر قائد اےوان راجہ ظفر الحق نے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ صدر کے خطاب پر بحث جاری رکھی جائے۔ ایم کیو ایم کے طاہر مشہدی نے بھی وقفہ سوالات کو معطل کرنے پر اتفاق کیا۔ صدارتی خطاب پر بحث کے دوران پیپلز پارٹی اور اسکی اتحادی جماعتوں کے ارکان نے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو تنقید کا نشانہ جبکہ مسلم لیگ (ن) اور اسکے اتحادیوں نے صدر زرداری اور پیپلز پارٹی کی سابقہ حکومت کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا۔ اپوزیشن کے ارکان نے کہا کہ گزشتہ حکومت کو شدید چیلنجوں کا سامنا رہا مگرافہام و تفہیم سے معاملات چلانے کا سہرا صدر آصف علی زرداری کے سر ہے۔ خارجہ اور قومی سلامتی کی پالیسیوں کے حوالے سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جانا چاہئے۔ رضا ربانی نے کہا کہ صدر زرداری اپنی مدت عزت احترام کے ساتھ پوری کر کے جا رہے ہےں سکندر مرزا سے لے کر آصف علی زرداری کے صدر بننے تک ملک کی تارےخ مےں کوئی صدر اپنی مدت پوری کر کے عزت کے ساتھ رخصت نہےں ہوا صدر زرداری نے مفاہمت کی پالےسی اپنائی اور اہم ترےن فےصلے کےے۔سینیٹر زاہد خان نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ گزشتہ حکومت کو شدید چیلنجوں کا سامنا رہا لیکن افہام و تفہیم سے معاملات چلانے کا سہرا صدر آصف علی زرداری کے سر ہے موجودہ حکومت میں تو تنقید برداشت کرنے کا حوصلہ ہی نہیں ہے۔ حکومت فیصلہ کرے کہ دہشت گردوں سے مذاکرات کرنے ہیں یا جنگ کرنی ہے، سستی بجلی پیدا کرنے کے حکومت نے ابھی تک کوئی فنڈز جاری نہیں کئے۔پیپلز پارٹی کے سینیٹر جہانگیر بدر نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ صدر زرداری اپنی آئینی مدت پوری ہونے کے بعد بھی پاکستان میں ہی رہیں گے اور عوام کے حقوق کے تحفظ کے لئے جدوجہد کریں گے۔مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر جعفر اقبال نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کا یہ گلہ کر رہی ہے کہ حکومتی بنچوں کی جانب سے صدر کے کردار کی تعرےف نہےں کی جا رہی اگر کوئی کارنامہ سرانجام دےا ہوتا تو ضرور تعرےف کرتے لےکن اےوان صدر مےں داخل ہونے کے لےے سب سے پہلے ڈوگر کورٹ کا سہارا لےا گےا اور عدلےہ سے بی اے کی شرط کو ختم کےا گےا انہوں نے سب سے پہلے ڈوگر کورٹ کے ذریعے بی اے کی شرط ختم کرائی، اپنے دور حکومت کو طول دینے کے لئے آئین کی خلاف ورزی کی اور پاکستان میں پہلی بار خلاف آئین نائب وزیراعظم کا عہدہ تخلیق کیا۔ انہوں نے اپنے 5 سالہ دور میں کسی دہشت گرد اور قاتل کو پھانسی نہ ہونے دی۔جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ ملک کو صدارتی نظام سے نکال کر پارلیمانی نظام کی طرف گامزن کیا اور اپنے اختیارات سے رضا کارانہ طور پر دستبرداری اختیار کی۔ انہوں نے کہاکہ 18 ویں ترمیم ان کا ایک اہم کارنامہ ہے جس سے صوبوں کو حقوق ملنے کی راہ ہموار ہوئی۔اے این این کے مطابق سینٹ میں پارلیمانی لیڈر سینیٹر رضا ربانی نے انکشاف کیا ہے کہ اس وقت سسٹم کو سخت خطرات لاحق ہیں، ان خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے سیاسی جماعتوں کو مل کر چلنا ہوگا، اگر سسٹم کو جھٹکا لگا تو ملک بہت پیچھے چلا جائے گا اور پھر شاید سیاسی جماعتیں دوبارہ جدوجہد بھی نہ کرسکیں۔ جہانگیر بدر نے ہاتھ جوڑ کر کارکنوں سے معافی مانگ لی۔ انہوں نے جمعہ کے روز صدر کے خطاب پر بحث کے دوران ہاتھ جوڑ کر معافی مانگیہ انہوں نے کہا ہم اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں پر کارکنوں سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتے ہیں، آئندہ اس کا ازالہ کریں گے۔ انہوں نے باقاعدہ ہاتھ جوڑ کر معافی مانگی۔سینٹ کو بتایا گیا ہے کہ 1991ءسے اب تک سی ڈی اے ڈیپوٹیشن پر کام کرنے والے 4 سابق چیئرمینوں سمیت 59 اعلیٰ سرکاری افسران کو وفاقی دارالحکومت میں پلاٹ الاٹ کئے گئے ہیں، سی ڈی اے ریکارڈ کے مطابق ادارہ کی 6819 ایکڑ زمین پر غیر قانونی قبضہ میں ہے۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے حکام نے بتایا کہ 49 وزارتوں، محکموں اور شعبوں سے اس حوالے سے معلومات حاصل کی گئی ہیں جن میں سے 35 وزارتوں اور اداروں نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ گریڈ 18 سے 22 تک کے 23اعلیٰ سطحی افسران دوہری شہریت کے حامل ہیں۔ وقفہ سوالات کے دوران ہوا بازی ڈویژن کی طرف سے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ پی آئی اے کے ذمہ 86 ارب روپے سے زائد ملکی اور 73 ارب روپے سے زائد غیر ملکی قرضہ ہے جس میں سے طیاروں کی خریداری کے لئے واجب الادا قرضہ 50 ارب روپے ہے، 110 روپے کا قرضہ فضائی کمپنی کو چلانے کے لئے لیا گیا ہے۔ سینٹ کو بتایا گیا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران گندم کی پیداوار 2 کروڑ 43 لاکھ ٹن، چینی کی پیداوار 48 لاکھ ٹن اور چاول کی پیداوار 45 لاکھ ٹن ہوئی۔ فوڈ سکیورٹی کی طر ف سے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ چینی اور چاول کی حالیہ پیداوار ملکی طلب پوری کرنے کے لئے کافی ہیں۔ قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے یقین دلایا ہے کہ پی آئی اے سے ناجائز طور پر ملازمین کو نہیں نکالا جائے گا‘ پیپلزپارٹی کے ایوان بالا میں پارلیمانی لیڈر میاں رضا ءربانی اور سینیٹر سعید غنی نے کہا ہے کہ حکومت پی آئی اے کے ملازمین کے معاشی قتل پر تلی ہوئی ہے ، اور چند روز میں یو اے ای اور سعودی عرب سے 60 ملازمین کو برطرف کردیا گیا ہے ، اگر فوری طور پر حکومت نے یہ سلسلہ بند نہ کیا تو پیپلزپارٹی ملک بھر میں احتجاج کریگی۔علاوہ ازیں اجلاس میں اپوزیشن نے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ظفراللہ اچکزئی کے قتل کی ایف آئی آر درج نہ ہونے کے خلاف واک آﺅٹ کیا۔ سینیٹر داﺅد خان اچکزئی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ضمنی الیکشن میں اے این پی کے رہنما ظفر اللہ اچکزئی کو قتل کردیا گیا تھا تاہم اس کی ابھی تک ایف آئی آر درج نہیں ہوئی، بی این پی عوامی کے ایک سابق سینیٹر کے والد کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ڈپٹی چیئرمین نے قائدایوان راجہ ظفرالحق سے کہا کہ وہ اپوزیشن کو منا کر واپس لے آئیں اس کے ساتھ ہی اپوزیشن ارکان واک آﺅٹ ختم کرکے واپس آگئے۔ بعدازاں اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا گیا۔