• news

ہاکی ورلڈ کپ سے آﺅٹ ہونے پر ٹیم ‘ انتظامیہ میں تبدیلی کا فیصلہ

لاہور (حافظ محمد عمران+این این آئی) پاکستان ہاکی ٹیم کی ایشیا کپ میں ناکامی اور اگلے ورلڈکپ میں رسائی حاصل نہ کرنے کے بعد قومی ہاکی ٹیم کے کئی سینئر کھلاڑیوں کو تبدیل کرنے کا امکان ہے۔ پی ایچ ایف کے ذرائع کے مطابق ٹیم کے کپتان محمد عمران نے جنوبی کوریا کے ہاتھوں شکست کے بعد اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ وہ وطن واپسی پر کھیل سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے صرف ڈومیسٹک ہاکی پر توجہ مرکوز رکھیں گے۔ ان کے علاوہ ہاف لائن کے کھلاڑی محمد وسیم، گول کیپر سلمان اکبر جنہیں تجربے کی بنیاد پر ایشیا کپ کے لئے ٹیم میں لایا گیا تھا، انہیں بھی فارغ کر دیا جائے گا۔ اس بات کا قوی امکان ہے کہ تجربہ کار فارورڈ شکیل عباسی کو بھی ٹیم سے ڈراپ کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے حکام اب اولمپک گیمز کو اپنا نیا ہدف قرار دے رہے ہیں جو 2016ءمیں برازیل میں کھیلے جائیں گے۔ پاکستان ٹیم چیمپئنز ٹرافی کے بعد اب ورلڈکپ سے بھی باہر ہو گئی ہے ٹیم کے کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ ٹیم انتظامیہ میں بھی تبدیلی متوقع ہے ¾۔ چیف کوچ اختر رسول کے علاوہ بعض دیگر کوچز کو بھی فارغ کر دیا جائے گا۔ پاکستان ہاکی ٹیم کے سابق منیجر و کوچ اولمپئن خواجہ ذکاءالدین نے کہا ہے کہ ایشیاءکپ میں پاکستان ہاکی ٹیم کی شکست انتہائی افسوس ناک ہے، قومی ٹیم نے قوم کی امیدوں پر پانی پھیر دیا، ٹیم اور ہاکی فیڈریشن اس میں برابر کے ذمہ دار ہیں۔ وہ وقت نیوز کے پروگرام گیم بیٹ میں ایشیا کپ کے سیمی فائنل میں ہاکی ٹیم کی شکست پر گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ ملائیشیا کے خلاف پاکستان ٹیم کی 4-1سے کامیابی نے قوم کو فتح کی امید دلائی تھی مگر سیمی فائنل میں کوریا کے کوچ نے پاکستانی کھلاڑیوں کی کمزوریوں پر خوب محنت کی اور منصوبہ بندی سے میچ جیتا جبکہ ہمارے لڑکے کوچ کے سیکھانے کے باوجود اپنی مرضی سے اٹیک کرتے رہے اور پلاننگ پر عمل نہیں کیا۔ وقت آ گیا ہے کہ سینئر کھلاڑی خود کھیل کر خیرباد کہہ دیں یا پھر انہیں باہر نکال دیا جائے۔ میں یقین سے کہتا ہوں کہ چھ مہینے میں نئے لڑکوں پر محنت کرکے ان کی مدد سے پاکستان کو ہاکی میں بہترین مقام دلایا جا سکتا ہے۔ طاہر زمان اچھا کوالیفائیڈ کوچ ہے، ٹیم کو اس کے حوالے کر دینا چاہئے۔ سینئر صحافی، تجزیہ نگار اور ایڈیٹر دی نیشن سلیم بخاری نے کہا کہ ہاکی پاکستان کا قومی کھیل ہے مگر بدقسمتی سے یہ وفاقی سطح پر حکومت کی ترجیح ہے اور نہ ہی صوبائی سطح پر۔ورلڈ کپ سے باہر ہونا انتہائی ب±ری خبر ہے اور ہاکی فیڈریشن پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ فیڈریشن کے کسی سربراہ نے ہاکی کی بہتری کے لئے حقیقی کردار ادا نہیں کیا۔ ملک میں عالمی مقابلے نہیں ہورہے اور بیرون ملک جانے والی ہاکی ٹیم کے مستقبل پر بھی پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے جھگڑے نے سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ ایک ایسا شخص جسے سپریم کورٹ آف پاکستان نے عہدہ کے لئے نااہل قرار دیا ہے وہ ہاکی ٹیم کے لئے نقصان کا باعث بن رہا ہے۔ سپورٹس تجزیہ کار کامران امجد خان نے کہاکہ پاکستان ہاکی ٹیم کا پہلی بار ورلڈ کپ سے باہر ہونا ہماری تاریخ کا سیاہ ترین دور ہے، اس کی ذمہ داری اب لینا ہو گی اور فیڈریشن کے ارباب اختیار کو ازخود مستعفی ہو جانا چاہئے۔ اصل مسئلہ سسٹم کا نہ ہونا ہے، ہماری ہاکی بالکل ختم ہو کر رہ گئی ہے، ٹیلنٹ ہے ہی نہیں۔ کھلاڑی مل ہی نہیں رہے، گنتی کے کچھ کھلاڑی ہیں جو جونیئر اور سینئر دونوں ٹیموں میں کھیلتے ہیں جس سے ہاکی میں ٹیلنٹ کی کمی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ہمیں ہاکی کی نرسری تیار کرنے والے سنٹرز کو زندہ کرنا ہو گا۔

ای پیپر-دی نیشن