کراچی کا 54 فیصد حصہ حساس، 16 فیصد میں معمولی جرائم روزمرہ کا معمول
کراچی کا 54 فیصد حصہ حساس، 16 فیصد میں معمولی جرائم روزمرہ کا معمول
کراچی(این این آئی)کراچی میں3ستمبر کو وفاقی کابینہ کے ہونے والے اجلاس کےلئے حکومت سندھ نے سفارشات مرتب کرلی ہیں جن پر مشاورت کا عمل جاری ہے۔ سفارشات میں سندھ پولیس میںنئی بھرتیاں آﺅٹ آف ٹرن پروموشن ختم ہونے کے بعد مسائل سے نمٹنے کے لیے نئے افسروں کی تعیناتی اور ملک بھرسے کچھ افسروں کو واپس کراچی بلانے کی سفارش کی گئی ہے۔ سندھ حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میںصرف ایم کیوایم کو بلانے کی وجہ سے پیداہونے والے مسائل سے نمٹنے کے لئے پہلے وفاقی اور صوبائی وزیروں پرمشتمل کمیٹی بنائی جائے ،کراچی میں کسی بھی آپریشن کی نگرانی اور اس پر عمل درآمد کےلیے خصوصی کوآرڈینیشن کمیٹی تشکیل دی جائے ، رپورٹ میں اس کہا گیا ہے ، تمام سیاسی جماعتیں اپنے اپنے علاقوں میں من پسند افسران کی تعیناتی کی تگ ودو میں لگی رہتی ہیں، یہی وجہ ہے کراچی کا54 فی صد علاقہ حساس اور 16 فی صد علاقے میں معمولی جرائم روز کا معمول ہیں، کراچی پولیس کو فری ہینڈ دیا جائے تو وہ اس تمام صورتحال سے نمٹنے کےلئے بخوبی تیار ہے۔ پولیس نے جن چیزوں کی فوری طورپر سفارش کی ہے۔ اس میں جی ایس ایم موبائل لوکیٹر، موبائل ریکارڈ اور موبائل سیٹیلائٹ لنک ریکارڈر شامل ہے، اس آلے سے صحیح جگہ پر صحیح مکان اور صحیح شخص کو پکڑنے میں مدد ملے گی، سندھ پولیس نے نئی بلٹ پروف جیکٹس اور نئی مشین گنز کی سفارش کی ہے۔
تجاویز