• news
  • image

پنجاب اسمبلی : پٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے کیخلاف اپوزیشن کا احتجاج‘ مذمتی قرارداد کی اجازت نہ ملنے پر واک آﺅٹ‘ سینٹ‘ قومی اسمبلی میں بھی تحاریک التواءجمع کروا دی گئیں

پنجاب اسمبلی : پٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے کیخلاف اپوزیشن کا احتجاج‘ مذمتی قرارداد کی اجازت نہ ملنے پر واک آﺅٹ‘ سینٹ‘ قومی اسمبلی میں بھی تحاریک التواءجمع کروا دی گئیں

لاہور+اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+ کامرس رپورٹر+ خبر نگار+نیوز رپورٹر+نیوز ایجنسیاں) اپوزیشن نے پنجاب اسمبلی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف شدید احتجاج کیا۔ سپیکر پنجاب اسمبلی نے اپوزےشن کی مشتر کہ اور فائزہ ملک کی مذمتی قرارداد ایوان میں پیش کرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ اپوزیشن نے نشستوں پر کھڑے ہوکر وفاقی حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔ اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور اونچی آواز میں بولنا شروع کردیا، ایوان مچھلی منڈی بن گیا اور احتجاجاً ایوان سے واک آوٹ کے بعد پنجاب اسمبلی کی سیڑھیوں پر حکومت کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور وفاقی حکومت سے پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف سینٹ اور قومی اسمبلی میں تحاریک التوا جمع کرا دی ہیں جبکہ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے مشترکہ طور پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف مذمتی قرار داد جمع کروائی گئی اور جب سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال کی صدارت میں اجلاس کا آغاز ہوا تو اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے پڑولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف مذمتی قرارداد ایوان میں پیش کرنے کی اجازت مانگی تو سپیکر نے کہا کہ صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ اسلام آباد میں اہم اجلاس میں شرکت کیلئے گئے ہیں اسلئے آج قرارداد پیش نہ کریں۔ پیپلز پارٹی کی فائزہ ملک نے کہا کہ اگر وزیر قانون موجود نہیں ہیں تو انکی جگہ کسی اور کو ہونا چاہئے۔ اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ منی بجٹ ہے جسے ہم برداشت نہیں کریں گے۔ پیپلز پارٹی کے پانچ سالوں میں جتنی مہنگائی ہوئی ہے مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 90 دنوں میں کردی ہے۔ اگر حکومتی ممبران پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو درست سمجھتے ہیں تو وہ قرارداد کی مخالفت کردیں لیکن سپیکر پنجاب اسمبلی نے قرارداد اجازت دینے سے صاف انکار کیا تو اسکے بعد اپوزیشن نے ایوان سے احتجاجاً واک آوٹ کرکے پنجاب اسمبلی کی سیڑھیوں پر احتجاجی مظاہرہ کیا جہاں پر حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ یہ اضافہ واپس لیا جائے۔ اپوزیشن کے رکن اسمبلی سید وسیم اختر، سردارشہاب اور عارف عباسی نے بھی سپیکر کو کہا کہ وزیر قانون موجود نہیں ہیں تو کسی اور وزیر کو انکی جگہ مقرر کرکے قرارداد پیش کرائیں، ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں کہ قرارداد مسترد ہوتی ہے، ہم بھی دیکھیں گے کہ غریبوں کے ساتھ کون ہے۔ یہ پنجاب کے10 کروڑ عوام کا مسئلہ ہے۔ اتنا اضافہ تو پیپلز پارٹی کے 5 سالہ دور میں نہیں ہوا جتنا مسلم لیگ (ن) نے 90 دنوں میں کیا ہے۔ سپیکر اپوزیشن اراکین اسمبلی کو سمجھاتے رہے لیکن وہ اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر اونچی آوازوں میں بولنا شروع ہوگئے جس کے بعد اپوزیشن ارکان اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید کی سرکردگی میں ایوان سے واک آﺅٹ کرگئے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ یہ مناسب رویہ نہیں ہے۔علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی فائزہ ملک نے پنجاب اسمبلی کے ارکان کیلئے ”بلیو پاسپورٹ“ کا مطالبہ کردیا۔ فائزہ ملک نے نکتہ استحقاق پر کہا کہ 2008ءمیں اسمبلی میں قرارداد پیش کی گئی تھی کہ قومی اسمبلی کے ارکان کی طرح صوبائی اسمبلی کے ارکان کو بھی ”بلیو پاسپورٹ“ جاری کیا جائے۔ سپیکر رانا اقبال خان نے وزیر قانون رانا ثناءاللہ کی عدم موجودگی کی وجہ سے ڈاکٹر نوشین حامد اور شہزاد منشی کے دو توجہ دلاﺅ نوٹس آئندہ اجلاس تک موخر کر دیئے۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی کا اجلاس 16 ستمبر سے شروع ہوگا جبکہ سینٹ کا اجلاس بھی ستمبر کے وسط میں متوقع ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف اپوزیشن جماعتوں عوامی نیشنل پارٹی، پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان تحریک انصاف، جماعت اسلامی کے ارکان کی جانب سے تحاریک التواءجمع کروا دی گئیں ہیں۔ اپوزیشن ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے تیل کی قیمتوں کے حوالے سے عوام کو ریلیف نہ دینے کے حکومتی اعلان تک اپوزیشن جماعتیں دونوں ایوانوں میں شدید احتجاج کا سلسلہ جاری رکھیں گی۔ اپوزیشن کی جانب سے اس سلسلے میں پارلیمانی کارروائی نہ چلنے دینے کا اور اس میں رکاوٹ پیدا کرنے کا بھی خدشہ ہے۔ ادھر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔ سندھ ہائیکورٹ میں پٹرولیم قیمتوں میں حالیہ اضافے کیخلاف درخواست رانا فیض الحسن نے دائر کی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے جو اوگرا کو دیدیا گیا ہے۔ یہ اختیار اوگرا سے واپس لیا جائے۔ دریں اثناءپنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز غیرمعینہ مدت کیلئے ختم کردیا گیا۔ گزشتہ روز اجلاس میں گندم کی امدادی قیمت کی تجاویز پر عام بحث کی گئی۔
پنجاب اسمبلی/ احتجاج

epaper

ای پیپر-دی نیشن