• news

پولیس وکلا پر تشدد کرنے والوں کی گرفتاری میں ناکام رہی ‘ عوام کو تحفظ دینا حکومت کی ذمہ داری ہے: سپریم کورٹ

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + آئی این پی) سپریم کورٹ نے خان پور، وہاڑی، لاہور میں قتل کئے گئے وکیلوں کے مقدمات کی تفتیش ڈی آئی جی سطح کے افسران سے کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر کے عوام کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی آئینی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ پولیس وکلا پر تشدد کرنے والے ملزمان کی گرفتاری میں ناکام رہی ہے۔ عدالت نے سماعت 10 روز کیلئے ملتوی کرتے ہوئے وکلا کے قتل اور تشدد کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹس عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس عظمت سعید شیخ پر مشتمل تین رکنی بنچ نے مقدمے کی سماعت کی۔ اسلام آباد اور پنجاب پولیس کے اعلیٰ افسران پیشرفت سے آگاہ کرنے کیلئے عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ملک بھر کے عوام کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ایک وکیل کو اغوا ہوئے 45 دن گزر چکے ہیں لیکن پولیس ابھی تک بازیاب نہیں کرا سکی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے بتایا کہ آئی جی اسلام آباد کی جانب سے جواب داخل کرایا جا چکا ہے جس میں دارالحکومت میں وکلا پر تشدد کے حوالے سے اب تک کی کوششوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے۔ وہاڑی میں دن دیہاڑے موٹر سائیکل سواروں نے شیخ نوروز ایڈووکیٹ کو قتل کر دیا، پولیس وکلا کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ خان پور میں قتل کئے جانے والے وکیل انوارالحق کیس بارے عدالت نے استفسار کیا کہ ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے عدالت کو آگاہ کریں کہ اب تک اس کیس پر کتنی پیش رفت سامنے آئی ہے انوارالحق کی لاش کے پی کے سے برآمد ہوئی ایک گاڑی میں لاش ملی اور گاڑی سے سات ہزار کیش رقم بھی برآمد ہوئی پولیس اپنی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ اس موقع پر عدالت نے کہا کہ جہاں سے لاش برآمد ہوئی وہیں پر ایف آئی آر درج ہونی چاہئے، اس میں ملوث ملزمان کو پکڑنے کیلئے کم از کم ڈی آئی جی کی سطح کے افسر کو تحقیقات سونپی جائیں جبکہ وہاڑی میں شیخ نوروز ایڈووکیٹ کے قتل کے حوالے سے عدالت نے حکم دیا کہ ڈی آئی جی سطح کے افسر کو تحقیقات سونپی جائیں اور دس دن کے اندر رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔

ای پیپر-دی نیشن