• news

شام کے بعد کس کی باری ہے؟

جب کراچی کے لئے ایم کیو ایم کی طرف سے فوج بلانے کا مطالبہ کیا گیا تو میں نے ایک کالم لکھا تھا۔ جس میں چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی طرف سے کراچی کے علاقے لیاری کو سومنات کے بُت سے تعبیر کرنے کے مضمرات پر بھی روشنی ڈالی گئی تھی۔ میں نے ہندو ذہنیت کی بات کی تھی جو مسلمانوں سے بدلہ لینے کے لئے مضطرب ہیں۔ بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کی کراچی بلوچستان میں مداخلت کا ذکر بھی کیا تھا۔ پچھلی اور موجودہ حکومت اس کی طرف اشارہ کر چکی ہے۔
میں نے اپنے کالم میں مُکتی باہنی کا ذکر بھی کیا تھا۔ اس حوالے سے بہت دوستوں اور دوسروں نے میرے ساتھ رابطہ کیا۔ بھارت نے مشرقی پاکستان میں پاکستان کے خلاف ایک فورس تیار کی تھی جسے مکتی باہنی کا نام دیا گیا تھا۔ اسے باقاعدہ کلکتہ اور مشرقی پاکستان کے خفیہ علاقوں میں تربیت دی جاتی تھی۔ مکتی باہنی نے پاک فوج کا مقابلہ کیا تھا۔ مشرقی پاکستان کے ساتھ مغربی پاکستان کا رابطہ نہ تھا۔ فوجی کمک اور دوسری ضروری باتوں کے لئے بہت مشکل کا سامنا تھا اور یہی بات بھارت نے اپنے حق میں استعمال کی۔
وہ مشرقی پاکستان میں پاک فوج کی شکست کا طعنہ دیتے ہیں تو یہ پوری طرح درست نہیں ہے کہ پاک فوج صحیح معنوں میں لڑنے کے قابل نہ تھی۔ اندرونی خلفشار بھی بھارت کے لئے بہت سازگار تھا۔ اس لئے اب پاکستان میں اندرونی خلفشار کو ختم کرنے کے لئے زور دیا جا رہا ہے۔ مگر یہ صورتحال جزوی اور علامتی طور پر خانہ جنگی کی صورت اختیار کرتی جاتی ہے۔
مشرقی پاکستان میں ”مکتی باہنی“ کی کارروائیوں کے باوجود اگر بھارتی فوج باقاعدہ مشرقی پاکستان میں مداخلت نہ کرتی تو کبھی بنگلہ دیش نہ بنتا۔ آج بھارت پاکستان کی طرف سے دراندازی اور دہشت گردی کی باتیں کرتا ہے۔ اُسے شرم آنا چاہئے کہ اس نے ایک غیر متنازعہ علاقے مشرقی پاکستان میں باقاعدہ فوجی مداخلت کی تھی۔ کشمیر کے متنازعہ علاقے کی بات سننا بھی اسے گوارا نہیں ہے۔ اب بھی وہ پاکستان میں موقعہ ملنے پر فوجی مداخلت سے باز نہیں آئے گا۔ مگر ایسا اس کے بس میں نہیں ہے۔ اب ہر کہیں پاک فوج پہنچ سکتی ہے اور پاک فوج بھارت کے دانت کھٹے کرنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔ بلوچستان اور کراچی کے لئے بھارت کے عزائم کبھی پورے نہیں ہونگے۔
مگر مجھے لگتا ہے کہ کراچی میں مکتی باہنی کے لئے حالات بہت سازگار ہیں۔ سپریم کورٹ میں ڈی جی رینجرز کی طرف سے اس بیان کے بعد بات بہت حد تک واضح ہو گئی ہے کہ سابق وفاقی وزیر شپنگ اینڈ پورٹ کی نگرانی میں اسلحے کے کئی کنٹینرز کراچی میں تقسیم کئے گئے۔ اس کے لئے ایم کیو ایم کے بابر غوری نے وضاحت کی ہے کہ میرا اس معاملے کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا۔ یہ کام وفاقی ادارے ایف بی آر کے زیر اہتمام ہوتا تھا۔ اس میں ذمہ داری جس کی بھی تھی مگر یہ تو ثابت ہو گیا ہے کہ بیرونی اسلحہ کراچی میں ریوڑیوں کی طرح تقسیم کیا گیا ہے۔ انہا ونڈے ریوڑیاں مُڑ مُڑ اپنیاں نوں۔ ٹارگٹ کلنگ بھتہ خوری دہشت گردی اور قتل و غارت میں جو اسلحہ استعمال کیا گیا ہے۔ وہ امریکی یورپی اسلحہ ہے۔ کچھ کچھ مقامی اسلحہ بھی استعمال ہوا ہے۔ یہ بات کس کی طرف نشاندہی کرتی ہے۔ مکتی باہنی بھی یہی کرتی اسے بھی بھارتی اور امریکی اسلحہ سپلائی ہوتا تھا۔ مشرقی پاکستان میں جس ظلم و ستم کا الزام پاک فوج پر لگایا جاتا ہے۔ وہ مکتی باہنی کی کارروائی تھی۔
اس موقع پر پاک فوج کو کراچی کے لئے دعوت دینا بہت معنی خیز ہے۔ اس حوالے سے مہاجر لبریشن آرمی کی باتیں بھی ہونے لگی ہیں۔ یہ تو پاک فوج کو پھنسانے والی بات ہے۔ پاک فوج کوئی کارروائی کراچی میں کس طرح کرے گی۔ اُسے مجرموں کے ٹھکانوں کا نہیں پتہ راستوں اور پناہ گاہوں کا نہیں پتہ۔ اس طرح پاک فوج بُری طرح اُلجھ جائے گی۔ اس کے بعد پاک فوج پہ یہ الزام لگ جائے گا کہ وہ کراچی میں ظلم کر رہی ہے۔ یہی الزام عراق، لیبیا اور پھر شام پر لگایا گیا ہے۔ جو بالکل جھوٹا الزام ہے۔ امریکہ ایسے ہی جھوٹے الزام کے ساتھ اپنے لئے حملے کا جواز پیدا کرتا ہے۔ افغانستان کو زیر و زبر کر دیا گیا ہے۔ مگر امریکہ کو معلوم ہے کہ وہ افغانستان کو زیر نہیں کر سکا۔ وہ افغانستان سے کئی منرلز اور کئی ایسی دھاتیں امریکہ لے کے جا رہا ہے جو جدید ٹیکنالوجی کے حوالے مختلف آلات اور ایجادات میں درکار ہیں۔
جب عراق پر حملہ ہوا تو پاکستان میں یہ بحث چلی تھی کہ اگلی باری کس کی ہو گی۔ یہاں لبرل اور امریکی حمایت والے نام نہاد لوگ کہتے تھے کہ پاکستان کی باری کبھی نہیں آئے گی۔ اس میں حکمران اور سیاستدان بھی تھے۔ پھر پاکستان کی باری آئی اور اب تک آئے چلی جا رہی ہے۔ اس وقت پوری دنیا میں دہشت گرد ملک صرف ایک ہے اور وہ پاکستان ہے۔ جتنی دہشت گردی پاکستان میں ہو رہی ہے۔ کہیں نہیں ہو رہی ہے۔
شام کے بعد نمبر تو ہمارا ہے۔ اس کے لئے کوئی نہ کوئی پالیسی بنانا چاہئے کہ یہ لمحہ ٹل جائے۔ مگر ہم اندرونی مسائل میں اتنے الجھ گئے ہیں کہ اس طرف دھیان جاتا ہی نہیں۔ میں یہ التجا پاکستان سے محبت کرنے والوں سے کر رہا ہوں۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ پاک فوج کو بکھیرا نہ جائے وہ کام جو حکومتوں کے کرنے کے ہیں وہ کریں۔ پاک فوج کو اپنے کام کے لئے رہنے دیں۔ پاک فوج کو بہت بدنام کر لیا گیا ہے اب کسی منافق دل میں یہ خواہش ہے کہ پاک فوج کو بھی ناکام کیا جائے تو یہ بہت خطرناک ہے۔ ہمارے جرنیلوں کو بھی اس طرف دھیان دینا چاہئے کہ وہ پاکستان کے اندرونی معاملات کو ٹھیک کرنے کے لئے بھی غافل نہ ہوں مگر اپنے اصل کام کو ترجیح دیں۔ پاکستان میں چین کے مفادات بھی ہیں۔ لہٰذا چین کے ساتھ رابطے استوار رکھنے چاہئیں۔ ہم چین کے ساتھ مربوط ہوں گے تو مضبوط ہوں گے۔ اس خطے کے استحکام کے لئے روس کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ اس حوالے سے میں کسی اگلے کالم میں کچھ عرض کروں گا۔

ای پیپر-دی نیشن