• news

بینظیر قتل کیس: پیپلز پارٹی کی فریق بننے کی درخواست مسترد

اسلام آباد + راولپنڈی (آن لائن + نوائے وقت رپورٹ + نیشن رپورٹ + ایجنسیاں) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے بینظیر بھٹو قتل کیس میں پیپلز پارٹی کی فریق بننے کی درخواست مسترد کر دی گئی ہے۔ خصوصی عدالت کے مطابق پارٹی نہیں صرف وارث فریق بن سکتا ہے۔ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج چودھری حبیب الرحمن کے روبرو پیپلز پارٹی کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بے نظیر پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن تھیں۔ وفات کے بعد بلاول بھٹو پارٹی کے چیئرمین اور قانونی وارث ہیں۔ پارٹی کو مقدمے میں فریق بننے کی اجازت دی جائے۔ لطیف کھوسہ نے پاور آف اٹارنی بھی پیش کیا۔ لطیف کھوسہ نے استدعا کی کہ مقدمے کا ازسرنو ٹرائل کرنے کی بجائے اسے سابقہ حیثیت سے شروع کیا جائے۔ جس میں ستائیس گواہوں کی شہادت قلمبند ہو چکی ہے۔ عدالت نے پیپلز پارٹی کی مقدمے میں فریق بننے کی درخواست مسترد کر دی اور مقدمہ سابقہ حیثیت میں چلانے سے متعلق درخواست پر فریقین کو سترہ ستمبر کو دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔ سماعت کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ چھ سال تک ہمیں اذیت میں رکھا گیا۔ ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ عدالت نے سانحہ لیاقت باغ میں جاںبحق ہونے والے توقیر کائرہ کے ورثا کی مقدمے میں فریق بننے کی درخواست منظور کر لی۔ لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ اس لئے کیا گیا ہے کہ صدر زرداری 8 ستمبر کو صدارت سے ریٹائر ہو رہے ہیں اور اب پیپلز پارٹی مرکز یا پنجاب میں کہیں بھی برسراقتدار نہیں ہے اور استغاثہ میں حکومتی اثر و رسوخ استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے عدالت سے مقدمے کی ایف آئی آر‘ شہادتوں کی اقوام متحدہ‘ سکاٹ لینڈ یارڈ‘ ابتدائی اور ایف آئی اے کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیموں کی رپورٹوں کی نقول کی فراہمی کی درخواست کی ہے۔ لطیف کھوسہ کا استدلال تھا کہ بے نظیر بھٹو کی میت کا جان بوجھ کر پوسٹمارٹم نہیں کیا گیا اس حوالے سے آصف زرداری نے پوسٹمارٹم نہ کرانے کی ہدایت نہیں کی تھی اور اگر کوئی وارث پوسٹمارٹم نہ کرانے کا کہے تب بھی پوسٹمارٹم کرانے کا قانونی تقاضا پورا کرنا پڑتا ہے۔ لطیف کھوسہ نے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر1 میں پیشی کے بعد میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ 26 اگست کو پیپلز پارٹی کی میٹنگ میں بلاول بھٹو زرداری نے مجھے سیکرٹری جنرل کے طور پر یہ اختیار دیا کہ میں بے نظیر بھٹو کے بہیمانہ قتل کے مقدمے میں مستغیث کی حیثیت سے شمولیت اور فریق بننے کے لئے خصوصی عدالت میں درخواست دوں کیونکہ اس وقت کی حکومت نے اس واقعہ کو دہشت گردی کا شاخسانہ بنا کر پیش کیا پولیس افسر نے پرچہ درج کیا اور پوسٹمارٹم بھی نہیں کرایا یہ ریاستی قتل تھا۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ عدالت نے مقدمے کی سماعت میں شمولیت کے ہمارے حق کو تسلیم کیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن