کراچی کے حالات ایک ماہ میں ٹھیک کر سکتے ہی: ڈی جی رینجرز‘ بھتہ خوری میں سیاسی جماعتیں ملوث ہیں: ڈی جی آئی ایس آئی
کراچی (نوائے وقت رپورٹ/ ثناءنیوز) ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل رضوان اختر نے وزیر اعظم میاں نواز شریف سے کراچی کے حالات کی درستگی کے لئے ایک ماہ کا وقت اور فری ہینڈ مانگ لیا۔ ڈی جی رینجرز نے وزیراعظم سے ایک گھنٹہ طویل ملاقات کی اور کراچی میں امن و امان کے حوالہ سے بریفنگ دی جبکہ ڈی جی آئی ایس آئی نے بریفنگ میں وزیر اعظم کو بتایا کہ کراچی کی بھتہ خوری میں سیاسی جماعتیں ملوث ہیں۔ ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام نے بھی وزیر اعظم کو کراچی میں امن و امان کے بارے میں بریفنگ دی۔ ڈی جی رینجرز نے وزیر اعظم کو بتایا کہ ان کے پاس کراچی میں 9 ہزار کی نفری موجود ہے اور اگر انہیں مکمل طور پر فری ہینڈ دیا جائے اور کسی بھی سطح پر دباﺅ نہ ہو تو کیماڑی سے شروع کر کے گلشن حدیبیہ تک آپریشن کیا جائے گا اور اس دوران یقیناً کراچی میں بہتری کی صورت حال نظر آئے گی۔ ڈی جی رینجرز نے مجموعی امن و امان کی صورت حال سے بھی آگاہ کیا۔ وزیر اعظم نے اس موقع پر ڈی جی آئی ایس آئی کو ہدایات جاری کیں کہ وہ انٹیلی جنس معلومات کو رینجرز اور پولیس کے ساتھ شیئر کریں اور جن تکنیکی چیزوں کی انہیں ضرورت ہے وہ فراہم کی جائیں۔ ڈی جی آئی ایس آئی سے وزیراعظم نے سوال کیا کہ گزشتہ روز تاجروں اور صنعتکاروں نے کراچی اولڈ ایریا کے علاقوں کے بارے میں بہت شکایات کی ہیں اس پر ڈی جی آئی ایس آئی نے بتایا کہ کراچی میں بھتہ خوری میں مختلف گروہ اور مختلف سیاسی جماعتوں کے لوگ شامل ہیں لیکن سیاسی جماعتیں ان کی ذمہ داری قبول نہیں کرتیں۔ ڈی جی رینجرز کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں سے دہشت گردوں کو باہر نکالا جائے ۔ وزیر اعظم نے سیکورٹی اداروں کے سربراہوں کو حکم دیا کہ شہر میں نوگو ایریاز ختم کئے جائیں اور جن گروپس کی نشاندہی ہو چکی ہے، ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ڈی جی رینجرز نے کہا ہم کسی کو بھی پکڑیں تو سیاسی جماعتیں شور نہ مچائیں۔ دریں اثناءانٹیلی جنس اداروں نے وفاقی کابینہ کو بریفنگ میں کہا ہے کہ تحریک طالبان اور جنداللہ نے کراچی میں جگہ بنا لی ہے۔ جنداللہ بھی کراچی میں بڑی وارداتوں میں ملوث ہے۔ رپورٹ کے مطابق 458 ٹارگٹ کلرز کو سیاسی جماعتوں اور فرقہ وارانہ تنظیموں کی پشت پناہی حاصل ہے۔ کئی ملزمان کی خفیہ اطلاعات پر پولیس نے بڑے مجرم پکڑ لئے۔ لشکر جھنگوی اور لیاری گینگسٹرز کا آپس میں گٹھ جوڑ ہو چکا ہے۔ القاعدہ اور تحریک طالبان کراچی میں اغواءبرائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو براہ راست اطلاعات فراہم کر رہے ہیں۔