جماعة الدعوة کا دفاع پاکستان کارواں‘ نوازشریف بھارت سے اپنے حق کی بات کریں: حافظ سعید
راولپنڈی (ثناءنیوز+ اے پی ے) جماعة الدعوة پاکستان کی طرف سے یوم دفاع کے موقع پر لیاقت باغ راولپنڈی سے اسلام آباد تک دفاع پاکستان کارواں میں انسانوں کا ٹھاٹیں مارتا سمندر امڈ آیا۔ بھارتی آبی جارحیت، کنٹرول لائن پر مسلسل حملوں، مقبوضہ کشمیر میں بدترین مظالم اور ڈرون حملوں کے خلاف نکالے جانے والے کارواں میں سکولز، کالجز، یونیورسٹیز و دینی مدارس کے طلبائ، وکلائ، تاجروں، سول سوسائٹی سمیت دیگر شعبہ ہائے زندگی اورمختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔لیاقت باغ گراﺅنڈ میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد ہزاورں افراد نے گاڑیوں ، موٹر سائیکلوں ‘کاروں، بسوں‘ ویگنوں اور دیگر گاڑیوں پر سوار ہو کراسلام آباد کی جانب بڑھنا شروع ہوئے تو دور دور تک ہر طرف گاڑیوں کی لمبی قطاریںاور کلمہ طیبہ والے پرچم لہراتے نظر آئے۔ اس موقع پر شرکاءکی جانب سے بھارت کے خلاف اور مظلوم کشمیریوں کے حق میں زبردست نعرے بازی کی گئی۔ لیاقت باغ سے اسلام آباد تک کے علاقے بھارت سے رشتہ کیا نفرت کا انتقام کا، حافظ محمد سعید قدم بڑھاﺅ ہم تمہارے ساتھ ہیں اور بھارت سے رشتہ کیا نفرت کا انتقام کا‘کے نعروں سے گونج اٹھے۔ امیر جماعةالدعوة حافظ محمد سعید کی امامت میں نماز جمعہ کی ادائیگی اور کارواں میں شرکت کیلئے لوگ صبح آٹھ بجے سے ہی لیاقت باغ پہنچنا شروع ہو گئے۔ اس موقع پر زبردست جذباتی کیفیت دیکھنے میں آئی‘ کارواں کے راستے میں مری روڈ پر وارث خاں ، صادق آبادچوک، شمس آباد،فیض آباد جبکہ زیرو پوائنٹ اور بلیو ایریا کے دیگر مقامات پر ہزاروں شرکاءنے دفاع پاکستان کارواں کا پرجوش استقبال کیا اور قائدین پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔ لیاقت باغ گراﺅنڈ میں نماز جمعہ کے بعد بڑے اجتماع اور یلی سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعة الدعوة حافظ محمد سعید نے کہاکہ ہماری جماعت بھارت کے ساتھ لڑائی نہیں چاہتی، نوازشریف بھارت کے ساتھ اپنے حق کی بات کریں، پوری قوم وزیراعظم کے ساتھ ہوگی۔ ان کی جماعت بھارت سے لڑائی نہیں چاہتی اپنا حق مانگتی ہے، ایٹمی دھماکوں کی طرح وزیراعظم نوازشریف مظلوم کشمیریوں کی مدد اور بھارتی جارحیت کے خاتمہ کیلئے جرا¿تمندانہ راستہ اختیار کریں۔ چھ ستمبر یوم دفاع ہمیں 20 دسمبر 1971ءکو سانحہ مشرقی پاکستان کا دن بھی یاد دلاتا ے۔ شام میں ظلم و ستم کا خاتمہ ہونا چاہئے۔ امریکہ وہاں مظلوموں کی مدد کیلئے نہیں اپنے مضبوط اڈے قائم کرنا چاہتا ہے۔ امریکہ افغانستان میں شکست سے دوچار ہے اب وہ پہلے والا امریکہ نہیں رہا۔ شکست خوردہ امریکہ پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ حکمرانوں کی طرف سے دہشت گردی کے مسئلہ پر اے پی سی بلانا خوش آئند ہے لیکن یہ بات یادرکھنی چاہئے کہ اس ساری دہشت گردی کے پیچھے بھارت ہے جس نے پاکستان کے خلاف سرمایہ کاری کی ہے اور خوفناک سازشیں کی ہیں۔ پاکستان کے مشرق اور مغرب میں شدید خطرات منڈلا رے ہیں ۔ ہندو، صلیبی اور یہودیوں کو اس بات سے خطرہ ہے کہ پاکستان مدینہ طیبہ کی طرح ایک اسلامی ریاست نہ بن جائے۔ کل بھی یہی مسئلہ تھا اور آج بھی یہی مسئلہ ہے۔ آج فرقہ واریت اور تشدد نے وطن عزیز میں غیر ملکی قوتوں کی مداخلت کے راستے فراہم کئے ہیں اس خوفناک سازش کا ازالہ کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے بلوچستان میں علیحدگی کی تحریکیں کھڑی کیں عصبیتوں کو ہوا دی اورجب نائن الیون کاواقعہ ہوا تو امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے پاکستان کو بیس کیمپ بنا کر افغانستان پر حملہ کیا۔ امریکہ نے پاکستانی زمینوں اور فضاﺅں کو استعمال کرکے افغانستان پر بارود برسانا شروع کیا تو بھارت نے اس موقع پر فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے منصوبوں پر تیزی سے عمل شروع کیا۔ مجھے کسی بین الاقوامی فورم پر کھڑا کر دو ہم دنیا کے سامنے یہ حقیقتیں انشاءاللہ واضح کریں گے۔ امریکہ کی شہ پر بھارت نے افغانستان میں قونصلیٹ بنائے اور یہاں بیٹھ کر بارہ سال تک دہشت گردی کے لئے اپنے ایجنٹ پاکستان میں داخل کرتا رہا۔ نوازشریف صاحب بھارت پاکستان کا دوست نہیں دشمن ہے، وہ گاندھی اور نہرو کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ پر پاکستانی حکمرانوں کو سیاست نہیں کرنی چائے یہ دفاع کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ساری دنیا کے دباﺅ کو مسترد کرتے ہوئے ایٹمی دھماکے کر کے دشمنوں کی نیندیں حرام کیںتو اب پھر ایک جراتمندانہ راستہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔آپ دباﺅ مسترد کر کے پاکستان میں قومی یکجہتی اور اتحاد ملت کا مدینہ والا منظر پیش کریں اس طرح دفاع مضبوط ہو گا۔آپ پاکستان کی معیشت مضبوط اور کشکول توڑ کر ملک کو آزاد معاشی ترقی والا پاکستان بناناچاہتے ہیں تو یاد رکھیں کہ اگر اس ملک کا دفاع مضبوط ہو گا تو معاشی طور پر بھی یہ ملک مضبوط ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں سے سودی نظام ختم کریں۔شریعت کے راستہ میں کھڑی رکاوٹیں دور کریں۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ پاکستان کی سلامتی اور بقاءکا مسئلہ ہے۔وزیر اعظم نواز شریف نے کشمیر کو پاکستان کی شہہ رگ قرار دیا لیکن یہ بات یاد رہے کہ ہماری شہہ رگ اس وقت بھارت کے قبضے میں ہے کشمیر پاکستان کے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ بن چکا ہے اگر آپ کشمیر کو اپنی شہہ رگ قرار دیتے ہیں تو پھر دفاع کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی شہہ رگ بھارت کے قبضہ سے چھڑائیں۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے بھارت سے اعتماد سازی کے نام پر بہت غلط فیصلے کئے کنٹرول لائن پر خار دار باڑ لگا کر دی گئی پاکستانی دریاﺅں پر ڈیم تعمیر کئے گئے بجلی پیدا کر کے اپنے علاقے روشن اور پاکستان میں بجلی کا بحران پیدا کیا گیا بھارت نے ہماری فصلیں برباد کیں اور بارشوں کے موسم میں دریاﺅں میں پانی چھوڑ کر پاکستان کو سیلاب سے دو چار کر دیا جاتا ہے اس وقت پاکستان کے دفاع کو مضبوط کرنے کا مسئلہ ہے۔علاوہ ازیں کارواں کے اختتام پر جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مذہبی، سیاسی و کشمیری جماعتوں کے قائدین نے کہا ہے کہ بھارت فیصلہ کرے کہ اس نے کشمیریوں کو انکا حق دینا ہے یا اٹوٹ انگ کی رٹ جاری رکھنی ہے، اگر اس نے مظلوم کشمیریوں کو انکا حق نہ دیا پھر اس کا انگ انگ انشاءاللہ ٹوٹ جائیگا، پاکستان کو بھارت کی تجارتی منڈی نہیں بننے دیں گے، واہگہ کے راستے وسط ایشیا تک تجارت کیلئے موٹروے نہیں بنانے دیں گے، پاکستانی حدود میں گھسنے والے ڈرون طیارے گرائے جائیں اورامریکہ کو ڈرون حملوں کی اجازت دینے والوں کے نام قوم کے سامنے لائے جائیں، اے پی سی کا انعقاد اچھی بات ہے مگر اس کے ایجنڈے میں پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے والے افغانستان میں موجود بھارتی قونصل خانوں کی بات بھی شامل کی جائے۔ ان خیالات کا اظہار مولانا سمیع الحق، جنرل(ر) حمید گل، حافظ عبدالرحمن مکی، سردار عتیق احمد خان، لیاقت بلوچ، غلام محمد صفی، صاحبزادہ سلطان احمد علی، مولانا عبدالقادر لونی، مولانا امیر حمزہ ، حافظ سیف اللہ منصور، قاری محمد یعقوب شیخ، حافظ خالد ولید، رانا شمشاد احمد سلفی، مولانا ادریس فاروقی،مولانا سیف اللہ خالد اور دیگر نے خطاب کیا۔