امریکہ نے حملہ کیا تو قیمت چکانا پڑے گی ‘ بشار الاسد کیمیائی ہتھیار عالمی نگرانی میں دینے پر رضامند
دمشق، واشنگٹن (نیوز ایجنسیاں، نمائندہ خصوصی‘ نوائے وقت رپورٹ‘ وقت نیوز) شام کے مسئلہ پر آئی اے ای اے کے اجلاس میں امریکی سفیر کی روسی ہم منصب سے جھڑپ ہو گئی۔ اوباما کے قریبی ساتھی نے تسلیم کیا ہے کہ یہ ثبوت نہیں ملے کہ بشارالاسد کی فوج نے کیمیائی ہتھیار چلائے ہیں۔ کیری نے کہا کہ شام کے مسئلے کا حل سیاسی طورپر نکل سکتا ہے لیکن حملہ پہلی ترجیح ہے۔ لندن میں وزیراعظم کیمرون سے ملاقات میں کہا شام کیخلاف فوجی کارروائی نہ کرنے میں خطرات کارروائی کرنے سے زیادہ ہیں۔ ادھر بشارالاسد نے ایک انٹرویو میں کہا امریکہ ثابت کرے ہم نے کیمیائی ہتھیار استعمال کئے ہیں۔ اس نے حملہ کیا تو بھاری قیمت چکانی پڑے گی اور ہم بدلہ لیں گے۔ عرب لیگ کے ترجمان نے مطالبہ کیا حملے کے بجائے مذاکرات کئے جائیں۔ پینٹاگون نے شام میں 50 اہداف کا انتخاب کر لیا۔ پہلے فوجی تنصیبات اور پھر صدارتی محل کو نشانہ بنایا جائیگا۔ امریکی بیڑے پر میزائل نصب کر دیئے گئے۔ اسرائیلی گروپ شام پر حملہ کرنے کیلئے سرگرم ہو گیا۔ شام نے روس کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے حوالے سے مشورے کا خیرمقدم کیا ہے۔ عرب ٹی وی کے مطابق روس نے شام کو کیمیائی ہتھیاروں کا ذخیرہ انٹرنیشنل کنٹرول میں دینے کا مشورہ دیا تھا۔ برطانیہ نے بھی تجویز کی حمایت کی ہے۔ شام کیمیائی ہتھیار عالمی نگرانی میں دینے پر رضامند ہو گیا۔ امریکہ نے کہا ایسے شامی منصوبے کو خوش آئند کہیں گے۔ کیری نے کہا کیا اسد کیمیائی ہتھیاروں کا ذخیرہ ایک ہفتے میں جمع کرا دیں گے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ شام کے معاملے پر سلامتی کونسل مفلوج ہو چکی ہے۔ شام کے کیمیائی ہتھیار ایک مقام پر لے جا کر تلف کر دے۔ ادھر وائٹ ہاﺅس کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ مزید 14 ممالک نے شام کے خلاف کارروائی کے حوالے سے سٹیٹمنٹ پر دستخط کر دیئے ہیں۔ امریکی صدر باراک اوباما کو شام کے خلاف فوجی کارروائی کی اجازت دینے سے متعلق امریکی سینٹ میں کل بدھ کے روز ووٹنگ ہوگی۔ آن لائن کے مطابق شام کے وزیر خارجہ ولید معلم نے کہا ہے کہ امریکہ نے ابھی افغانستان میں پیش آنے والے واقعات سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا۔ ایک بار پہلے بھی امریکیوں نے افغانستان میں القاعدہ کے ساتھ معاونت کی اور اب وہی کچھ وہ شام میں کرنا چاہتے ہیں۔ اے پی پی کے مطابق وائٹ ہاﺅس کے چیف آف سٹاف ڈینس میکڈونف نے کہا ہے کہ شام پر انتہائی محتاط، محدود اور مو¿ثر کارروائی ہوگی۔ ہم نے عراق اور افغان جنگ سے بہت کچھ سبق سیکھا ہے۔ چین نے ایک مرتبہ پھر امریکہ پر زور دیا ہے کہ شامی بحران کو اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم کے ذریعے حل کیا جائے۔ سلامتی کونسل میں معاملہ واپس لا کر اسے اتفاق رائے سے حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ دوسری طرف امریکی عوام کی اکثریت یہ سمجھتی ہے شام میں صدر بشارالاسد نے اپنی عوام کو زہریلی گیس سے ہلاک کیا ہے لیکن اس کے باوجود وہ امریکہ کی جانب سے شام پر حملے کے سخت مخالف ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کے روز ایک عوامی سروے کے بعد ہوا ہے۔ سی این این اور او آر سی انٹرنیشنل کے ایک پول کیلئے 1,022 بالغ افراد سے رائے لی گئی جن میں ہر 10 میں سے 6 افراد یعنی 59 فیصد افراد نے کہا ہے کانگریس کو شام پر حملے کی قرارداد منظور نہیں کرنی چاہئے۔ دس میں سے سات سے زائد افراد نے کہا ہے ایسے حملے سے امریکی مقصد پورا نہیں ہوتا اور نہ ہی یہ امریکی مفادات میں ہے۔ یہاں تک کہ اگر کانگریس بھی شام کیخلاف حملے کی قرارداد پاس کر لیتی ہے تب بھی 55 فیصد اکثریت نے شام میں فوجی ٹھکانوں پر فضائی حملوں کی مخالفت کی ہے۔ کانگریس کی جانب سے تائید نہ ہونے پر عوامی تائید کی شرح 71 فیصد تک ہو جاتی ہے۔