بلدیاتی انتخابات ‘ پنجاب حکومت نے 25 ستمبر تک جواب داخل نہ کرایا تو عدالت حکم سنائیگی : ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس عمر عطاءبندیال نے صوبے میں جلد بلدیاتی انتخابات کرانے کے لئے دائر کی گئی درخواست پر حکومت پنجاب کو جواب داخل کرنے کا آخری موقع دےتے ہوئے مزید سماعت 25 ستمبر تک ملتوی کر دی ہے۔ فاضل عدالت نے گذشتہ روز کیس کی سماعت کی تو درخواست گذار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بلدیاتی انتخابات نہ کرا کے حکومت آئین سے انحراف کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بروقت بلدیاتی انتخابات نہ کرانے سے شہریوں کے مسائل میں سو فیصد اضافہ ہوا ہے۔ آئین میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کی مدت مقرر ہے۔ اس کے باوجود حکومت سیاسی مصلحتوں سے کام لیتے ہوئے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے گریزاں ہے لہٰذا فاضل عدالت سے استدعا ہے کہ عدالت حکومت اور الیکشن کمشن کو جلد انتخابات کرانے کی ہدایت کرے۔ سرکاری وکیل نے جواب داخل کرنے کے لئے مزید مہلت کی استدعا کی۔ جس پر عدالت نے سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اگر آئندہ سماعت پر حکومتی جواب داخل نہ کرایا گیا تو عدالت بلدیاتی انتخابات کرانے کے حوالے سے اپنا حکم سنائے گی۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 25 ستمبر تک ملتوی کر دی۔ ثناءنیوز کے مطابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ پنجاب حکومت بتائے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کب ہوں گے۔ چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ پنجاب حکومت بتائے کہ وہ بلدیاتی انتخابات کی تاریخ کیوں نہیں دیتی۔ بلدیاتی انتخابات نہ ہونے سے گراس روٹ لیول پر لوگوں کو حکومت فائدہ نہیں پہنچا رہی جو پہنچایا جانا چاہئے تھا۔ ایڈیشنل اےڈووکےٹ جنرل نے کہا کہ قانون سازی کر لی ہے اور اس کے بعد بلدیاتی انتخابات کروا دیئے جائیں گے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بلدیاتی نظام سے عام آدمی کو اس کی دہلیز پر سہولیات فراہم ہوتی ہیں اس بات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ضلعی حکومتوں کا قانون کہتا ہے کہ اگر ضلعی حکومت کی میعاد ختم ہو جائے تو 90 روز کے اندر دوبارہ ضلعی حکومت کے انتخابات کروا دیئے جائیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم اور آئین کے مطابق بلدیاتی انتخابات کروانے کی تاریخ گزرے ہوئے کافی عرصہ ہو چکا ہے ابھی تک پنجاب حکومت کوئی عملی اقدام نہیں اٹھا رہی۔