اتر پردیش: 31 ہلاکتیں ‘ مسلم کش فسادات دیہی علاقوں تک پھیل گئے‘ پاکستانی ویڈیو وجہ بنی : بھارتی میڈیا کا شوشہ
مظفر نگر(نیوز ایجنسیاں+ اے ایف پی) بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع مظفر نگر میں ہندوﺅں اور مسلمانوں کے درمیان فسادات میں مرنے والوں کی تعداد31ہوگئی ¾ مسجد اور کئی گھر جلانے پر حالات کشیدہ، فوجی کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ¾ علاقے میں کرفیو کے باعث اشیائے خوردونوش کی قلت پیدا ہوگئی ¾ انتظامیہ نے بلوائیوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دیا ہے جبکہ بی جے پی کے ارکان اسمبلی اور کانگریس کے سابق رکن اسمبلی سمیت ایک ہزار سے زائد افراد کے خلاف مقدمات درج کر لئے گئے۔ اطلاعات کے مطابق تشدد کی لہر شہری علاقے سے پھیلتی ہوئی دیہی علاقوں تک پہنچ گئی ہے جہاں زبردست کشیدگی کا ماحول ہے۔ فوج کو حکام نے کشیدگی کے سبب پڑوسی اضلاع میرٹھ، شاملی اور سہارنپور میں بھی فورسز کو تعینات کیا ہے۔ ریاست کے اے ڈی جی (قانون اور نظام) ارون کمار نے صحافیوں کو بتایا کہ اتوار کی دوپہر کے بعد سے ابھی تک کوئی ناخوش گوار واقعہ نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ معاملے میں اگر کوئی پولیس اہلکار مجرم پایا گیا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ سب سے زیادہ تشدد اور ہلاکتیں ضلع کے پھوگانا تھانے میں ہوئی ہیں اس لئے وہاں کے ایس ایچ او کو معطل کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب ٹائمز آف انڈیا کے مطابق فسادات میں ملوث ہونے کے الزام میں 200افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ بی جی کے چار صوبائی ارکان اسمبلی اور کانگریس کے سابق رکن اسمبلی سمیت ایک ہزار افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اے ڈی جی ارن کمار نے مظفر نگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بی جی کے رہنما حکم سنگھ، ارکان اسمبلی سریش رانا، بھرتیندو، سنگیت سوم اور کانگریس کے سابق ایم پی کے خلاف احکامات کی خلاف ورزی پر ایف آئی آر درج کی گئی۔ رن کمار نے بتایا کہ ہم پھگانا، شاہ پور اور ڈھوراکلن میں اسلحہ لائسنس منسوخ کر رہے ہیں کیونکہ ان علاقوں میں اسلحے کا غلط استعمال کیا گیا۔ اتر پردیش کے گورنر نے واقعے کی رپورٹ مرکز کو ارسال کر دی ہے۔ وزیراعظم منموہن سنگھ نے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا ریاستی حکومت سے تعاون کریں تو ایک مسلمان نے بتایا ہم گاﺅں میں محفوظ نہیں ہیں۔ سماج وادی پارٹی کے رہنما نے کہا بی جے پی کے رہنماﺅں کی اشتعال انگیز تقریروں سے صورتحال خراب ہوئی۔ دریں اثناءآئی این پی کے مطابق پاکستانی ویڈیو مظفر نگر میں ہندو مسلم فسادات کی وجہ بنی، یوٹیوب میں اس ویڈیو کے چلنے سے فسادات میں اضافہ ہوا، شر پسند بھارتی میڈیا نے نیا شوشہ چھوڑ دیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق 2010ءمیں سیالکوٹ میں ایک مشتعل ہجوم نے 2نوجوانوں کو ڈاکو قرار دیکر تشددکرکے ہلاک کردیا تھا۔ گزشتہ ہفتہ یہی ویڈیو اتر پردیش کے علاقے مظفر نگر میں گردش کررہی تھی اور اس واقعہ کو 27 اگست کو مظفر نگر کے علاقے کاول سے ملانے کی کوشش کی گئی جس میں مسلمانوں کے ایک ہجوم نے دو ہندو لڑکوں کو تشدد کرکے قتل کردیا ۔ پاکستان میں تین سال قبل پیش آنےوالے اس واقعے کی یوٹیوب پر ملنے والی ویڈیو نے اشتعال انگیزی پیدا کی۔