• news

شام کے کیمیائی ہتھیاروں کا خاتمہ : فرانس اور امریکہ سے مل کر سلامتی کونسل میں قرارداد پیش کریں گے: برطانیہ

واشنگٹن+ جنیوا (نوائے وقت رپورٹ+ نمائندہ خصوصی+ نیوز ایجنسیاں) امریکی کانگریس نے شام پر حملے کی قرارداد پر ووٹنگ م¶خر کردی ہے جبکہ امریکی صدر اوباما نے جنگ سے بچنے کیلئے شام کی جانب سے کیمیائی ہتھیار عالمی برادری کے حوالے کرنے کی روسی تجویز پر کہا ہے کہ مسئلے کے حل کیلئے یہ ایک مثبت پیشرفت ثابت ہوسکتی ہے۔ قبل ازیں قرارداد پر بحث سمیٹتے ہوئے سینٹ کے اکثریتی لیڈر سینیٹر ہیری ریڈ نے اعلان کیا کہ ووٹنگ اب رواں ہفتے کے آخر میں ہوگی۔ اس تاخیر سے اوباما کو سینیٹرز اور امریکی عوام پر اپنا م¶قف واضح کرنے کا وقت ملے گا۔ اس سے پہلے 6 مختلف امریکی چینلز کو انٹرویو میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ شام سے کیمیائی ہتھیار عالمی کنٹرول میں لانے کا مجوزہ روسی منصوبہ ایک اہم اور مثبت پیشرفت ثابت ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کی طرف سے شام کیخلاف طاقت کے استعمال کی اجازت ملنے کی کچھ زیادہ امید نہیں ہے۔ روس کی جانب سے فوجی کارروائی سے بچنے کیلئے شامی حکومت کو کیمیائی ہتھیار عالمی برادری کے حوالے کرنے کی تجویز کی جرمنی، ایران، چین نے تائید کی ہے۔ ادھر اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق ناوی پِلے نے کہا ہے کہ شام کے خلاف فوجی کارروائی کسی بڑے تصادم کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔ جنیوا میں اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل کا اجلاس شروع ہوگیا۔ قبل ازیں اوباما نے کہا ہے کہ اگر شام اپنے کیمیائی ہتھیار بین الاقوامی کنٹرول میں دےدیتا ہے تو وہ شام پر امریکی حملے کا منصوبہ روکدیں گے تاہم انکا مزید کہنا تھا کہ وہ اس بات پر زیادہ پرامید نہیں ہیں کہ شامی حکومت ایسا کریگی۔ وہ آج قوم سے خطاب کریں گے۔ ادھر سپیکر امریکی ایوان نمائندگان جان بونیر نے کہا امریکی عوام اوباما کے شام پر م¶قف کے حامی نہیں، اپنا کیس مضبوط کرنا ہوگا، اوباما نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ شام کے مسئلہ کا فوجی کی بجائے سفارتی حل بھی ممکن ہے۔ فاکس نیوز کو انٹرویو میں اوباما نے کہا ہے کہ وہ روسی تجویز کے مطابق شام کا مسئلہ سفارتی انداز میں حل کرنے کی بھرپور کوشش کرینگے۔ یہ فیصلہ انکے سابق م¶قف سے انحراف ہے۔ کیری نے شام کیخلاف فوجی کارروائی کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ ماہ ہونے والے کیمیائی ہتھیاروں کے حملے میں اس ملک کی حکومت کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ تادیبی کارروائی نہ ہونے سے شام کے صدر بشار الاسد اور مشرقِ وسطیٰ میں امریکہ کے دیگر مخالفین کو مبارکباد کا پیغام جائیگا۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے سینٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں کیمیائی ہتھیار استعمال ہوئے، خاموشی سے برے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا، دنیا کو شام کے مسئلے پر ایک ہو کر سوچنا پڑے گا، شام امن کے موقع سے فائدہ اٹھائے۔ دریں اثناءوائٹ ہاﺅس نے کہا ہے کہ شام کیخلاف کارروائی بالکل قانونی ہے جبکہ رکن کانگریس تلس گیبارڈ نے خبردار کیا ہے کہ شام پر حملے کے سنگین نتائج سامنے آئینگے۔ دوسری جانب برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ برطانیہ، امریکہ اور فرانس کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک قرارداد پیش کرے گا جس میں شام سے کہا جائے گا کہ وہ اپنے کیمیائی ہتھیاروں کو بین الاقوامی تحویل میں دے دے تاکہ انہیں تباہ کیا جا سکے۔ قرارداد آج پیش کرنے کا امکان ہے۔ اوباما نے فرانسیسی صدر اولانہ اور برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون سے رابطہ کیا جس میں شامل کے سفارتی حل سمیت تمام آپشن کھلے رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ کیری نے کہا شام کے پاس ایک ہزار ٹن کیمیکل ایجنٹس موجود ہیں۔ ایران نے دھمکی دی امریکہ نے حملہ کیا تو شامی توپوں کا رخ اسرائیل کی جانب مڑ جائے گا۔ شامی وزیر خارجہ وحید معلم نے کہا ہم کیمیائی ہتھیاروں کے ذخائر کرنے اور تیاری روکنے، کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق پابندی کے معاہدے میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ روسی صدر نے کہا امریکہ طاقت کے استعمال کے آپشن پر نظرثانی کرے۔

ای پیپر-دی نیشن