حکومتی اے پی سی وقت کا ضیاع تھی، امریکہ کی جنگ سے نکلنا ہوگا: سمیع الحق
لاہور(خصوصی نامہ نگار) مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ جمعیت علماءاسلام ملک میں امریکی مداخلت اور حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی سب سے بڑی مخالف ہے انہوں نے کہا کہ امریکی جارحیت اور ملک کو سیکولر بنانے کی کوششوں کا مقابلہ پہلے بھی کیا۔ آئندہ بھی وہ اپنی جدوجہد کو جاری رکھے گی اور شریعت کے نفاذ تک جمعیت کے کارکن آرام سے نہیں بیٹھیں گے ان خیالات کا اظہار مولانا سمیع الحق نے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں جمعیت کی مرکزی شوریٰ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں چاروں صوبوں اور قبائلی علاقوں سے شوریٰ کے اراکین نے شرکت کی اور جمعیت کی رکنیت سازی اور تنظیم سازی کا فیصلہ کیا۔ اراکین شوریٰ نے دہشت گردی کے مسئلہ پر حکومتی اے پی سی کو وقت کا ضیاع قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس کے اعلامیہ میں گزشتہ حکومت کی اے پی سی اور پارلیمنٹ کی قراردادوں سے مختلف کوئی شق شامل نہیں۔ مولانا سمیع الحق نے واضح کیا کہ ملک میں امن و امان کے قیام اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے امریکی جنگ سے نکلنا ضروری ہے اور اے پی سی میں اس پر ایک لفظ بھی نہیں کہا گیا۔ انہوں نے کہاکہ مذاکرات کا فیصلہ اے پی سی کا بہترین آپشن ہے اور اگر مذاکرات کو محض رسمی طور پر چلانے کے بعد آپریشن یا جنگ کا راستہ اختیار کیا گیا تواس سے دہشت گردی ختم ہونے کی بجائے پورے ملک میں پھیل جائے گی۔ مولانا عبدالروف فاروقی ناظم اعلیٰ نے جمعیت کے تنظیمی صورتحال پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے کہا گیا ہے کہ اے پی سی کے اعلامیہ میں امریکہ کی جنگ سے علیحدگی کا فیصلہ نہ کرنا افسوسناک ہے۔ اجلاس میں شام پر امریکہ نے حملہ کرنے کے عزائم کی شدید مذمت کی ہے اور ایک قرارداد میں عرب ممالک کی امریکی عزائم کی تکمیل کے اعلانات پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔ اور عرب ممالک امریکی بیساکھیوں کا سہارا لئے بغیر شام کے مظلوم مسلمانوں کو نجات دینے کا ترامیم اختیار کریں۔ایک قرارداد میں امریکی سازشوں سے مصر میں جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر فوجی جرنیلوں کو بٹھانے کی شدید مذمت کی گئی۔