نیب کے پاس رہنے سے جیل جانا بہتر ہے : توقیر صادق، ریمانڈ میں 3 دن کی توسیع
راولپنڈی (خبرنگار+نیوز ایجنسیاں) راولپنڈی کی احتساب عدالت نے اوگرا کے سابق چیئرمین توقیر صادق کے جسمانی ریمانڈ میں مزید تین روز کی توسیع کردی۔ عدالت نے نیب کی جانب سے 10روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی۔ نیب حکام نے عدالت سے استدعا کی کہ توقیرصادق کے دبئی میں ایک اکاﺅنٹ کاپتہ چلا ہے مزید تفتیش ضروری ہے۔ کیس میں 54.85 ارب روپے وصول ہوچکے ہیں جبکہ عدالت نے توقیر صادق کو کمرہ عدالت میں اپنی بہن سے ملنے کی اجازت دے دی۔ نیب حکام نے توقیرصادق کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدالت میں پیش کیا۔ نیب حکام کا کہنا تھا کہ دبئی میں توقیر صادق کے اکاﺅنٹ میں ایک لاکھ درہم منتقل ہوئے جبکہ کچھ اہم گواہوں نے ان کے خلاف گواہی دی ہے شواہد اکٹھے کرنا ضروری ہیں۔ گزشتہ ماہ دو مزید گواہوں کے بیان ریکارڈ کئے ہیں۔ نیب حکام کا کہنا تھا کہ توقیرصادق کا نیب کی تحویل میں رہنا ضروری ہے۔ جوابی دلائل میں توقیر صادق کے وکیل سردار عصمت اللہ کا کہنا تھا کہ ملزم کا 64 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہوچکا ہے اب مزید جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں۔ ریکوری دوسرے لوگوں سے ہوئی ہے۔ عدالت نے توقیرصادق سے استفسار کیا کہ کیا وہ جیل جانا چاہتے ہیں یا نیب کے پاس ہی رہنا چاہتے ہیں اس پر توقیرصادق کا کہنا تھا کہ نیب کی تحویل کی بجائے جیل جانا بہتر سمجھتے ہیں اس پر عدالت نے کچھ دیر کےلئے فیصلہ محفوظ کیا اور بعد میں توقیرصادق کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا عدالت نے ملزم کو 13 ستمبر کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔