افغانستان کے مفاہمتی عمل میں شرکت کیلئے ملا برادر کو رہا کر رہے ہیں: دفتر خارجہ
اسلام آباد (اے این این+ اے پی اے) دفترخارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چودھری نے کہا ہے کہ ملاعمر کے بعد افغان طالبان کے دوسرے اہم ملا عبدالغنی برادر کو رہا کرنے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا ہے، افغانستان میں مصالحتی عمل آگے بڑھانے کے لئے کئے جانے والے اقدامات کے بارے میں پاکستان، امریکہ اور افغان حکومت سے قریبی رابطے میں ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے سے انٹرویو میں انہوں نے اس عزم کو دہرایا کہ افغانستان میں استحکام کے لئے کی جانے والی تمام کوششوں کی حمایت جاری رکھی جائے گی، امن عمل کو آگے بڑھانے کے لئے افغان طالبان کے سابق نائب سربراہ کو رہا کرنے کا فیصلہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے، ملابرادرکو مناسب وقت پر رہا کر یں گے۔ افغان صدر حامد کرزئی کی تشکیل کردہ اعلیٰ امن کونسل اور افغان حکومت کی درخواست پر ہی ملا برادر کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس سے پاکستان اورافغانستان کے درمیان تعلقات میں مزید بہتری متوقع ہے۔ ہم چاہتے ہیںکہ افغانستا ن میں مفاہمی عمل آگے بڑھایا جائے جس کی وجہ یہ ہے کہ افغانستان میں دیرپا امن صرف اور صرف مفاہمتی عمل کے ذریعے ہی آ سکتا ہے۔ طالبان سے مذاکرات سمیت افغانستان میں مصالحتی عمل کو آگے بڑھانے کے لئے کئے جانے والے اقدامات کے بارے میں پاکستان امریکہ اور افغان حکومت سے قریبی رابطے میں ہے۔ افغانستان کے مصالحتی عمل میں شریک کرنے کے لئے ملابردار کو رہا کیا جا رہا ہے، پاکستان یہ کہہ چکا ہے کہ وہ افغانستان کی ہر ممکن مدد کرے گا۔ پاکستان نے یہ حکمت عملی افغانستان کے آئندہ حالات کو دیکھتے ہوئے اختیار کی ہے کیونکہ اسلام آباد سمجھتا ہے کہ 2014ءمیں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا سے قبل اگر وہاں ایک مستحکم نظام نہ بنایا گیا تو پڑوسی ملک میں خلا پیدا ہو سکتا ہے جس کے منفی اثرات پاکستان پر بھی پڑیں گے۔ اسلام اور کابل میں مزید بہتری متوقع ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان افغانستان کے بارے میں امریکی نمائندے نے بھی ملا برادر کی رہائی کا خیرمقدم کیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کے متفقہ اعلامیے سے پاکستان اور پورے خطے میں قیام امن کی کوششوں پر اچھا اثر مرتب ہو گا۔ پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اعزازاحمد چودھری نے یقین ظاہر کیا ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں آل پارٹیز کانفرنس کے متفقہ اعلامیے سے پاکستان اور پورے خطے میں قیام امن کی کوششوں پر اچھا اثر مرتب ہو گا۔