مہنگائی بڑھی ۔۔۔ معیشت ’’ہائی رسک‘‘ پر ہے‘ پاکستان ٹیکس نیٹ بڑھائے : آئی ایم ایف
اسلام آباد (اے ایف پی+ رائٹر+ نوائے وقت رپورٹ) آئی ایم ایف کی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چند سال میں پاکستان کی معاشی حالت غیر معیاری رہی، پاکستان ٹیکس نیٹ بڑھائے، جو شعبے ٹیکس سے باہر ہیں ان پر ٹیکس لگایا جائے۔ جہاں پر چھوٹ ہے اسے کم کیا جائے۔ پاکستان میں فی کس آمدن دیگر ممالک سے کم ہے۔ گزشتہ 5 سال کے دوران نجی سرمایہ کاری نصف رہ گئی پاکستان معاشی بحران سے دوچار ہے سرمایہ کاری جی ڈی پی کا نصف فیصد رہ گئی۔ بیرونی سرمایہ کاری 2008ء میں جی ڈی پی کے تین فیصد سے زائد تھی پاکستان میں معیشت ہائی رسک پر ہے ادائیگیوں میں توازن نہیں پایا جاتا، مہنگائی بڑھی مگر اضافہ کم ہوا تاہم دبائو برقرار ہے۔ آئی ایم ایف نے پھر مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دے۔آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ کفایت شعاری کیلئے سخت اقدامات کے باعث 6.7 بلین ڈالر کے ریسکیو فنڈز کے باوجود اگلے سال پاکستان میں اقتصادی ترقی توقعات کے برعکس ابتر رہے گی۔ آج کے جدید دور میں بھی پاکستان کو توانائی کے بحران نے جکڑ رکھا ہے روزانہ 20 گھنٹے تک کی لوڈشیڈنگ نے صنعتی آئوٹ پٹ کو شدید نقصان پہنچایا، گزشتہ 5سال میں جی ڈی پی کی اوسط شرح 3 فیصد رہی ہے جبکہ ملک کو غربت کے خاتمے اور بڑھتی ہوئی لیبر فورس کو جذب کرنے کے لئے یہ شرح 7 فیصد ہونا بہت ضروری ہے۔ مرکزی بنک (سٹیٹ بنک) کے ذخائر 14.78 بلین ڈالر سے کم ہو کر 6 بلین ڈالر رہ گئے۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملکی معیشت بدترین بحران کے خطرے میں ہے، لوگوں کا معیار زندگی بہتر کرنے کے حوالے سے گروتھ (ترقی کی شرح) بہت سست ہے۔ واضح رہے کہ آئی ایم ایف نے بیمار معیشت کی بحالی، زرمبادلہ کے ذخائر کی بہتری اور ادائیگیوں کے تعاون کا بحران دور کرنے کے لئے پاکستان کو 6.7 ارب ڈالر (4.2 ارب پائونڈ) امداد کی منظوری دی ہے۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں پاکستان کی معاشی کارکردگی ناقص رہی 5 سال میں جی ڈی پی کی شرح 3 فیصد رہی۔ پاکستان نے 2008ء میں 11 ارب ڈالر کا آئی ایم ایف سے قرضہ لے کر ادائیگیوں کے توازن کے بحران کو ٹالا تھا۔ اقتصادی اور اصلاحات کے اہداف پورے نہ ہونے کے باعث اسے دو سال قبل معطل کر دیا۔ آئی ایم ایف کے مطابق گیس اور بجلی کی شدید قلت، جرائم کی بدترین صورتحال، طالبان کی عسکریت پسندی نے ترقی کی راہ کو روکا اور پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی واقع ہوئی، رپورٹ میں نئی حکومت کی اقتصادی اصلاحات کے پروگرام کا خیرمقدم کیا گیا ہے اور کہا گیا کہ بجلی کی سپلائی نہ ہونے اور سلامتی کی ابتر صورتحال نے بحران کو سنگین کیا۔ 2012-13ء میں پاکستانی کرنسی ڈالر کے مقابلے میں 5 فیصد کم ہوئی۔ ایک دہائی قبل پاکستان کی اقتصادی ترقی کی شرح 10 فیصد تھی۔ آئی ایم ایف کے مطابق گزشتہ مالی سال خسارہ 4.7 فیصد تک محدود کرنا تھا لیکن آٹھ فیصد رہا۔ پاکستان ٹیکس وصولیوں میں ناکام رہا، بجلی بحران اور ناقص سکیورٹی کی صورتحال نے پاکستانی معیشت کو متاثر کیا، لوڈ شیڈنگ کا اوسط دورانیہ دس گھنٹے تک پہنچ گیا 2013ء میں روپے کی قیمت ساڑھے 5 فیصد گری، توانائی بحران سے نقصان جی ڈی پی کے دو فیصد کے برابر ہے، درمیانی مدت کے دوران معیشت کی کارکردگی خراب رہے گی، سکیورٹی خدشات اقتصادی ترقی کو متاثر کرسکتے ہیں پاکستانی معیشت میں تیل کی قیمت سے مقابلے کی صلاحیت کم رہ گئی۔ تیل کی قیمت میں کمی سے عرب ممالک کی ترسیلات کم ہو سکتی ہیں، معاشی استحکام کیلئے صوبوں کو وفاق کا ہر قدم پر ساتھ دینا ہوگا، مہنگائی میں کنٹرول کیلئے خود مختار مانیٹری پالیسی ضروری ہے، پاکستان میں لیبر فورس میں اضافہ اور نوکریاں دینا چیلنج ہے، 18 کروڑ آبادی ہے اور صرف 12 لاکھ افراد ٹیکس دیتے ہیں، 82 فیصد سیلز ٹیکس صرف 100 کمپنیوں سے حاصل ہوتا ہے۔ نرم مانیٹری پالیسی کا کوئی فائدہ نہیں، دو سال کے دوران شرح سود میں 500 بیسز پوائنٹ کی کمی ہوئی، سٹاک مارکیٹ میں نئے ریکارڈ بن رہے ہیں، بھارت سے تجارت کیلئے منفی فہرست کا خاتمہ ضروری ہے، بھارت کو پسندیدہ ترین ملک کا درجہ دیدیا جائے۔آئی ایم ایف نے کہا کہ جو شعبے ٹیکس سے باہر ہیں ان پر ٹیکس لگایا جائے جہاں چھوٹ ہے اسے کم کیا جائے۔ رائٹر کے مطابق تازہ ترین پروگرام کے لئے پاکستان کو آئی ایم ایف کی شرائط پورا کرنا ہونگے، ان میں مہنگی سبسڈیز ختم کرنا اور 10ہزار ٹیکس نادہندگان کو نوٹس بھیجنا ہونگے۔ اے ایف پی کے مطابق آئی ایم ایف سے قرضے کا مقصد مالیاتی خسارہ کم کرنا ہے جو اس وقت جی ڈی پی کا 9 فیصد تک ہے اس کے علاوہ توانائی کا بحران حل کرنا بھی ہے۔ تاہم اس کے لئے سخت اقتصادی اصلاحات کی ضرورت ہوگی جن کا سہ ماہی جائزہ لیا جائیگا۔ اس وقت 18 کروڑ کی آبادی میں ڈھائی لاکھ افراد انکم ٹیکس اور زرعی ٹیکس ادا کرتے ہیں جو ملکی معیشت کا 50 فیصد ہے اور اسے مکمل طور پر چھوٹ حاصل ہے۔ ملکی معیشت کی بہتری کے لئے وزیراعظم نوازشریف نے ٹیکس بنیاد وسیع کرنے اور کرپشن کو محدود کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ 30جون تک 2014ء کا بجٹ اہم ابتدائی اقدام ہوگا۔ آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ مزید مئوثر ٹیکس نظام کی ازحد ضرورت ہے۔ کفایت گروتھ پر اثر انداز ہوگی اس سے قبل آئی ایم ایف نے شرح نمو جی ڈی پی کا 3.5 رہنے کی پیشگوئی کی مگر اس پر نظرثانی کرکے 2.5 فیصد کردیا ہے اور شرط یہ ہے کہ اس کے لئے ضروری اصلاحات کی جائیں، پاکستان کی جانب سے پروگرام پر کاربند رہنے سے ڈونر ممالک سے مالی امداد کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ واضح رہے کہ ایشیائی ترقیاتی بنک نے پاور ڈسٹری بیوشن سسٹم کے لئے 245 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔