گوادر سے پنجاب کے 3 مزدوروں کی نعشیں برآمد‘ پنجگور میں رہنما جے یو آئی کے 2 بیٹے قتل
کوئٹہ (اے این این + این این آئی) بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ اور پرتشدد واقعات نے پھر سر اٹھا لیا، 3 مزدوروں اور 2 بھائیوں سمیت 6 افراد کو موت کی وادی میں دھکیل دیا، ایک مزدور مغوی تاحال لاپتہ ہے جبکہ سکیورٹی فورسز نے صوبے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب چار موٹر سائیکلوں پر سوار 8 افراد نے گوادر کے علاقے سنٹرز پر حملہ کیا اور کرش پلانٹ میں کام کرنے والے 18 مزدوروں کو لائن میں کھڑا کیا اور سب کے شناختی کارڈ چیک کئے اور تین افراد بلال، ندیم، لیاقت جن کا تعلق صوبہ پنجاب کے علاقے ضلع مظفرگڑھ سے بتایا گیا ہے کو کرش پلانٹ کے مالک کے ہمراہ اغوا کر کے ضلع تربت لے گئے جہاں پر انہوں نے بلال، ندیم اور لیاقت کو کلاشنکوف سے فائرنگ کر کے قتل کر دیا اور ان کی نعشیں سڑک پر پھینک دیں جبکہ کرش پلانٹ کا مالک تاحال لاپتہ ہے۔ ملزموں نے فرار ہوتے ہوئے کمپنی کی گاڑیوں کو آگ لگا دی جس سے وہ جل کر خاکستر ہو گئیں۔ مزید برآں پنجگور کے علاقے بونستان چونگی کے قریب نامعلوم موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے جمعیت علمائے اسلام پنجگور کے رہنما قاری عبدالقادر کے دو بیٹے حافظ محمد طاہر اور حافظ محمد ظاہر جاںبحق ہو گئے۔ حافظ محمد طاہر اور حافظ محمد ظاہر اپنی گاڑی پر گھر سے پنجگور بازار جا رہے تھے کہ بونستان چونگی کے قریب نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کر دی، فائرنگ کے نتیجے میں دونوں سگے بھائی موقع پر ہی جاںبحق ہو گئے، دونوں سگے بھائی جے یو آئی کے رہنما اور مدرسہ بونستان کے مہتمم قاری عبدالقادر کے بیٹے اور جمعیت علمائے اسلام پنجگور کے کارکن تھے۔ دریں اثناء دونوں سگے بھائیوں کو ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں نماز جنازہ کے بعد بونستان کے مقامی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ اے این این کے مطابق لیویز نے مزدوروں کی نعشیں پنجاب روانگی کے لئے اقدامات شروع کر دیئے۔ آئی این پی کے مطابق مزدوروں کے اغوا اور قتل کی ذمہ داری کسی تنظیم نے قبول نہیں کی۔ بی بی سی کے مطابق کوئٹہ کے سریاب روڈ پر مسلح افراد نے باپ بیٹے پر فائرنگ کر دی۔ فائرنگ سے بیٹا موقع پر ہی جاںبحق ہو گیا جبکہ باپ زخمی ہو گیا جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔