امریکہ افغانستان سے نہیں جائے گا، 20 ہزار فوجی موجود رہیں گے: مشاہد حسین
اسلام آباد (آن لائن) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع اور دفاعی پیداوار کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ امریکہ افغانستان سے نہیں جائے گا اس کے 20 ہزار فوجی موجود رہیں گے۔ افغانستان اور پاکستان میں یہ شعور اجاگر ہو رہا ہے کہ خطے کے معاملات کے فیصلے واشنگٹن میں نہیں بلکہ کابل اور پاکستان میں ہونے چاہئیں۔ موجودہ حکومت نے طالبان رہنماﺅں کی رہائی کے معاملے پر افغان حکومت کو اعتماد میں لیا۔ صدر حامد کرزئی نے آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ افغانستان میں شمالی اتحاد کی پاکستان کے بارے میں سوچ میں مثبت تبدیلی آرہی ہے۔ پاکستان اور افغانستان میں دوستی ایسوسی ایشن قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جمعہ کے روز افغانستان کے دورے سے واپسی کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ اپنے دورے کے دوران انہوں نے افغان قیادت کی پاکستان کے بارے میں سوچ میں مثبت تبدیلی محسوس کی ہے۔ افغان صدر کرزئی سمیت ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ، جنرل بسم اللہ خان، جنرل کریمی، داﺅد اساس اور دیگر افغان رہنماﺅں کے ساتھ ملاقاتوں میں دونوں ملکوں کے درمیان پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں نے پاکستان اور افغانستان فرینڈ شپ ایسوسی ایشن قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے چیئرمین سینیٹر افراسیاب خٹک اور سیکرٹری جنرل جہانگیر بدر ہوں گے اور اس کا آئندہ اجلاس اسلام آباد میں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ کابل میں پاکستانی سفارت خانہ روزانہ 1200 ویزے جاری کرتا ہے لیکن اس کے باوجود پاک افغان بارڈر پر 124 گزر گاہوں سے روزانہ 55 ہزار لوگوں کی آمدورفت ہوتی ہے۔ دونوں ملکوں کو سرحدی معاملات کے انتظامات کے بارے میں کوئی طریقہ کار وضع کرنا ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ دو ماہ میں امریکہ اور افغانستان کے مابین دوطرفہ دفاعی اور سلامتی کا معاہدہ طے پائے گا جس کے تحت 20 ہزار امریکی فوجی افغانستان میں قائم 9 فوجی اڈوں پر موجود رہیں گے۔ اس طرح امریکہ کا خطے سے جانے کا کوئی ارادہ نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نیٹو افواج کے ساڑھے سات لاکھ آئٹمز جن کی مالیت 35 ارب ڈالر بنتی ہے ان کو پاکستان سے ہو کر گزرنا ہے۔