”اٹھا کر لے جانے والے کو نہیں جانتی “ معصوم سنبل کو ہوش آ گیا ‘ پولیس کے چھاپے‘ مرکزی ملزم سمیت 9 گرفتار
لاہور (سٹاف رپورٹر+ نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) لاہور میں زیادتی کا نشانہ بنائی جانیوالی 5 سالہ بچی سنبل کی حالت بہتر ہونے لگی۔ بچی نے ہوش میں آنے پر ابتدائی بیان ریکارڈ کرا دیا۔ ادھر سنبل سے زیادتی کرنیوالے درندے کی پولیس نے شناخت کر لی۔ ملزم کو اطلاعات کے مطابق گرفتار کر لیا گیا ہے جس کا نام عمران بتایا جا رہا ہے جبکہ وزیراعظم نوازشریف نے ملزم کی عدم گرفتاری پر پولیس حکام پر شدید برہمی ظاہر کرتے ہوئے اسے جلد از جلد پکڑنے کا حکم دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق مغلپورہ کے واپڈا ملازم شفقت اقبال کی 5 سالہ معصوم بچی سنبل جسے نامعلوم افراد نے جمعرات کی شام اغواءکر کے درندگی کا نشانہ بنایا تھا اور نازک حالت میں گنگارام ہسپتال کے باہر پھینک کر فرار ہو گئے، کی حالت بہتر ہو رہی ہے۔ سروسز ہسپتال کے ڈاکٹر طارق عزیز لطیف اور سمیرا میر نے صحافیوں کو بتایا کہ سنبل کی حالت خطرے سے باہر ہے، اس نے تھوڑا سا جوس اور بسکٹ لیا ہے تاہم وہ دماغی اور جسمانی اذیت میں مبتلا اور بعض طبی مسائل سے دوچار ہے۔ اسے آئی سی یو سے جلد وارڈ میں منتقل کردیا جائیگا جبکہ دو ہفتے بعد بچی کی حالت دیکھ کر مزید دو آپریشن کرنے کا فیصلہ ہوگا۔ ڈاکٹروں کے مطابق ہمارے پاس کافی طبی سہولیات ہیں اسلئے سنبل کو بیرون ملک بھجوانے کی ضرورت نہیں پڑےگی۔ انہوں نے بتایا کہ جسمانی حالت بہتر ہونے کے بعد سنبل کا نفسیاتی معائنہ کیا جائیگا۔ گھر والوں کو بھی سنبل سے متعلق کونسلنگ کی ضرورت ہے کیونکہ وہ بڑے صدمے سے دوچار ہیں۔ بچی اتنے بڑے سانحے کے بعد خوف میں مبتلا ہے۔ ادھر حالت سنبھلنے پر پولیس کی ٹیم نے سنبل سے سوالات کئے۔ بچی نے صرف اتنا کہا کہ اسے ایک شخص اٹھا کر لے گیا تھا جسے وہ نہیں جانتی تاہم ایس ایس پی انوسٹی گیشن لاہور امتیاز سرور نے ایک نجی ٹی وی کو بتا یا کہ سنبل ابھی بیان دینے کے قابل نہیں، پولیس کے سوال پوچھنے پر وہ رو پڑی۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس نے بچی سے اسکے والد کی مدد سے سوال کئے تھے مگر وہ اردو نہیں بول پائی۔ انہوں نے بتایا کہ ویڈیو فوٹیج کی مدد سے چند افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن سے تفتیش کی جا رہی ہے اور پولیس جلد اصل مجرموں تک پہنچ جائیگی۔ ادھر مغلپورہ پولیس نے سنبل سے زیادتی کے شبہ میں گرفتار 4 افراد کو چھوڑ دیا۔ معاملہ اعلیٰ حکام کے علم میں آنے پر انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا جبکہ تھانہ کے اے ایس آئی جمیل خان کو ناقص تفتیش پر معطل کر کے گرفتار کر لیا گیا۔ ادھر آئی جی پنجاب پولیس خان بیگ اور چیف سیکرٹری نے وزیراعظم محمد نوازشریف کو وزیراعظم ہاﺅس میں 5 سالہ سنبل سے زیادتی کے واقعہ کی رپورٹ پیش کر دی۔ وزیراعظم نے ملزموں کو فوری گرفتار نہ کرنے پر پولیس پر شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اتنا وقت گزر جانے کے باوجود سفاک ملزم آزادی سے گھوم رہے ہیں، انہیں فوری گرفتار کیا جائے اور قانون کے کٹہرے میں لایا جائے تاکہ آئندہ ایسے واقعات نہ ہوسکیں۔ آئی جی پنجاب نے وزیراعظم کو بتایا کہ واقعہ کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ پولیس کی دو ٹیمیں تفتیش کر رہی ہیں، جلد ملزموں کو گرفتار کر لیا جائیگا۔ دریں اثناءصوبائی وزراءمیاں مجتبیٰ شجاع الرحمان اور خلیل طاہر سندھو نے سروسز ہسپتال جا کر معصوم سنبل کی عیادت کی اور اسکے بہتر علاج معالجے سے متعلق ڈاکٹروں کو ہدایات دیں۔ انہوں نے بتایا کہ سنبل کے بہترین علاج میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائیگی اور ضرورت پڑنے پر اسے بیرون ملک علاج کیلئے بھی بھیجا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملزم کسی رعایت کے مستحق نہیں، انہیں نشان عبرت بنا دیا جائیگا۔ قانون نافذ کرنیوالے ادارے ملزموں کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ ادھر ایک نجی ٹی وی نے وزیراعلیٰ ہاﺅس کے ذرائع کے حوالے سے بتا یا کہ سنبل سے درندگی کے ملزم کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے جس کا نام عمران بتایا گیا ہے تاہم سی سی پی او لاہور چودھری شفیق نے بتایا کہ سی سی ٹی وی کی مدد سے ایک ملزم عمران کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اسکے علاوہ 4 دیگر ملزم بھی پکڑے گئے ہیں تاہم عمران کو ابھی مرکزی ملزم نامزد نہیں کیا جا سکتا، اس سے تحقیقات جاری ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق پولیس نے وقوعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج سنبل کے محلے داروں کو دکھائی جس کے بعد ملزم کی نشاندہی ہوئی تھی۔ عمران سنبل کو ہسپتال کے باہر پھینک کر فرار ہوا۔ ملزم مغلپورہ کا ہی رہائشی ہے اور اسکی عمر 20 سے 22 سال کے درمیان ہے۔ادھر رات گئے پولیس نے متاثرہ بچی سنبل کے محلہ سے قلفی بنانے والی فیکٹری کے 4ملازمین کو حراست میں لیکر شامل تفتیش کر لیا۔ بتایا گیا ہے کہ متاثرہ بچی سنبل اغوا کے روز بھی اپنے کزن کیساتھ فیکٹری سے قلفیاں لینے گئی تھی۔ واضح رہے کہ قلفیاں بنانے والی فیکٹری میں 20 سے زائد ملازم کام کرتے ہیں۔ دریں اثناءمتاثرہ بچی سنبل کےلئے پشتو جانیوالے ماہر نفسیات کی تلاش کی جا رہی ہے۔ متاثرہ بچی صرف پشتو بول سکتی ہے۔ ماہر نفسیات بچی سے پشتو میں بات کر کے نارمل کر سکے گا۔