کیمیائی ہتھیار‘ معاہدہ فتح ہے: شام‘ امریکہ کو شکست ہوئی : ارکان کانگریس‘ عملدرآمد نہ ہوا تو کارروائی کا آپشن برقرار ہے: کیری
واشنگٹن+ مقبوضہ بیت المقدس (اے ایف پی+ نوائے وقت رپورٹ+ نمائندہ خصوصی) وائٹ ہاﺅس سے جاری بیان میں صدر اوباما نے کہا ہے کہ شام کے معاملے پر سفارتی طریقے سے مقاصد حاصل کرنے کا موقع ملا ہے جو اہم پیشرفت ہے تاہم اس سلسلے میں بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ شام کے مسئلہ پر تنقید کو مسترد کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ شام کے کیمیائی ہتھیار تلف کرنے کے معاملے کو قابل تصدیق بنانے کیلئے روس، برطانیہ، فرانس اور اقوام متحدہ کے ساتھ ملکر کام کر رہے ہیں تاکہ شام کو معاہدے پر عملدرآمد کا پابند بنایا جاسکے۔ پیوٹن نے اپنے کلائنٹ بشار الاسد کی ذمہ داری نبھائی۔ ریپبلکن پارٹی کے رکن کانگریس جان مکین اور لنڈسے گراہم نے معاہدے کو امرےکی شکست قرار دیا ہے۔ ایک مشترکہ بیان میں انکا کہنا تھا کہ اس سمجھوتے کا شام کے اصل مسئلے کے حل سے کوئی تعلق نہیں۔ انکا کہنا تھا بشارالاسد معاملے کو طول دینے اور صدام حسین کی طرح دنیا کو دھوکے میں رکھنے کےلئے ہر طریقہ اپنائیں گے۔ دوسری جانب فرانس اور چین، عرب لیگ، جاپان، یورپی ممالک نے بھی شام کے کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی سے متعلق امریکہ، روس معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے۔ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال ہونے کے بعد جائے وقوعہ سے لئے گئے نمونوں کا لیبارٹری ٹیسٹ مکمل ہو گیا اور رپورٹ تیار ہے جو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون آج پیش کرینگے۔ شامی وزیر برائے مصالحت علی حیدر نے کہا یہ سمجھوتہ ہماری فتح ہے اور دوست روس نے اہم کردار ادا کیا۔ امریکی صدر باراک اوبامہ نے کہا ہے کہ ایرانی صدر روحانی سے خطوط کا تبادلہ ہوا ہے۔ شام سے متعلق اپنایا گیا موقف درست تھا، ایرانی نئے ہم منصب کو شام کے معاملے پر کئی خطوط لکھے۔ اوباما نے روسی صدر کے الزام کو مسترد کرتے کہا کہ شام میں باغی کیمیائی ہتھیار استعمال نہیں کر رہے، شام کے مسئلے کے حل میں روسی صدر کی شمولیت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ امریکہ اور روس کے درمیان کوئی تنازع اور سرد جنگ نہیں۔ ادھر عراقی وزیر داخلہ نے کہا شامی کیمیائی ہتھیار عراق پہنچائے جانے کی خبر غلط ہے۔ شام کے مسئلے پر دوسری امن کانفرنس اگلے ماہ ہونے کا امکان ہے۔ اپوزیشن کی حمایت جاری رکھیں گے۔ مکین نے کہا معاہدہ بہت بڑا جوا ہے۔ امریکہ نے دعویٰ کیا کیمیائی ہتھیاروں کے پروگرام سے متعلق شام میں 45 تنصیبات ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو معاہدے کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ شام نے کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کرنے والے معاہدے پر عمل نہیں کیا تو فوجی کارروائی کا آپشن بدستور موجود ہے۔ شام کی اپوزیشن اتحاد کی حمایت جاری رکھیں گے۔ روسی ٹی وی چینل نے شام پر موقف جاننے کیلئے امریکی سنیٹر مکین کو شو میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ فرانس کے صدر ہولاند نے کہا شام کے حوالے سے قرارداد پر ووٹنگ آئندہ ہفتے کے آخر میں ہو گی۔ شام کیخلاف فوجی کارروائی کا آپشن برقرار ہے۔ میڈیا کے مطابق امریکہ نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ شامی بحران پر ڈیل کر کے اسرائیلی مفادات کا تحفظ کیا گیا ہے۔