ڈاکٹروں کی غفلت‘ بچی سے زیادتی کیس کے اہم شواہد ضائع‘ پولیس ٹیم کی گنگا رام میں پوچھ گچھ
لاہور(نوائے وقت رپورٹ+نامہ نگار+وقائع نگار خصوصی) لاہور پولیس پانچویں روز بھی مغلپورہ کی معصوم بچی کو درندگی کا نشانہ بنانے والے افراد کا سراغ نہ لگا سکی۔ پولیس کی اعلیٰ تحقیقاتی ٹیم نے گنگا رام ہسپتال پر چھاپہ مارا ایمرجنسی بلاک اور ایم ایس آفس کے ارد گرد کے علاقے کا جائزہ لیا۔ بچی کے ساتھ زیادتی کے واقعہ پر ہسپتال کے سٹاف، سکیورٹی گارڈز اور دیگر افراد سے یوچھ گچھ کی اور شواہد اکٹھے کئے۔ پولیس افسروں نے مریضوں کے لواحقین سے بھی سوالات پوچھے مگر ملزموں سے متعلق کوئی مضبوط سرا ہاتھ نہ آیا۔ علاوہ ازیں سروسز ہسپتال کے آئی سی یو میں داخل 5 سالہ بچی کی حالت بہتر ہونے پر گزشتہ روز اسے اسکے سکول کی کتابیں اور کھلونے فراہم کر دیئے گئے۔ ڈاکٹروں کے مطابق اس طرح بچی کو واقعہ بھلانے اور ذہنی دبائو سے باہر لانے میں مدد ملے گی جبکہ بچی سنبل کے والدین کی بھی کونسلنگ کی جا رہی ہے کہ انہوں نے سنبل سے کس طرح کا برتائو کرنا ہے۔ بچی کے والد نے بتایا کہ ابھی تک اس سانحہ کے اصل ملزم کو پکڑا نہیں گیا اس حوالے سے آنیوالی خبریں بے بنیاد ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اصل مجرم گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچائے جائیں۔ انہوں نے بتایا کہ ابھی تک سنبل نے کوئی بیان نہیں دیا بلکہ وہ بیان دینے کے قابل نہیں ہوسکی اور ذہنی طور پر سنبھل نہیں پائی۔ انہوں نے بتایا کہ سنبل کو ہلکی خوراک جوس اور پانی دیا جا رہا ہے، ڈاکٹروں نے اسکے مزید آپریشن کرنے ہیں مگر وقت کا تعین نہیں کیا گیا۔ایک نجی ٹی وی کے مطابق بچی سے زیادتی کے واقعہ کی فرانزک رپورٹ موصول ہوگئی جس میں کہا گیا ہے کہ سروسز ہسپتال کے ڈاکٹروں نے بچی کے علاج اور دیکھ بھال کے دوران شواہد اکٹھے کرتے ہوئے غفلت برتی انہوں نے وقوعہ کے روز پہنے ہوئے بچی کے کپڑے پولیس کی بجائے اسکے والدین کے حوالے کر دیئے جنہوں نے یہ کپڑے جلا ڈالے۔ رپورٹ کے مطابق طبی عملے نے بچی کی سرجری کے وقت متاثرہ حصے سے شواہد نہیں لئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق فرانزک ماہرین نے سی سی ٹی وی کی فوٹیج کا جائزہ لے کر رپورٹ کا خاکہ تیار کرلیا ہے رپورٹ آج وزیراعلیٰ کو پیش کئے جانے کا امکان ہے۔ دوسری طرف سروسز ہسپتال انتظامہ کی طرف سے بچی سے ملاقاتوں پر پابندی کے باوجود سیاسی رہنماؤں کی ہسپتال آمد جاری رہی۔ بعدازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما میاں محمود الرشید نے کہا کہ واقعے کو پانچ روز گزر گئے لیکن ملزموں کا نہ پکڑے جانے لمحہ فکریہ ہے۔ ملزمان کو جلد گرفتار کر کے سخت سے سخت سزا دی جائے۔ پنجاب حکومت اربوں روپے سے بننے والی فرانزک لیب کی تعریفیں کرتے نہیں تھکتی‘ یہ جدید لیب کس د ن کام آئے گی۔ پیپلز پارٹی لاہور کی صدر ثمینہ خالد گھرکی نے بھی دیگر رہنمائوں کے ہمراہ بچی کی عیادت کے بعد حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملزموں کو گرفتار کرکے عبرتناک سزا دی جائے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے وفد نے بسمہ سکھیرا کی قیادت میں بچی کی عیادت کے بعد کہا کہ ملزموں کو ایسی سزا دی جائے کہ آئندہ کوئی ایسا کرنے کا سوچ بھی نہ سکے۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر بابر اعوان نے بھی عیادت کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس کی صحیح طریقے سے تحقیقات نہیں کی گئی۔ ملزموں کا گرفتار نہ ہونا بہت سے لوگوں کی نااہلی کو ثابت کرتا ہے۔ ادھر لاہور پریس کلب کے باہر تحریک انصاف کی خواتین نے سیمی بخاری کی قیادت میں مغلپورہ کی معصوم بچی سے زیادتی کے ملزم نہ پکڑے جانے پر مظاہرہ کیا۔ لائرز سٹرٹیجک کونسل نے بھی چیئرمین وسیم قریشی کی قیادت میں بچی سے زیادتی کیخلاف مظاہرہ کیا۔