میجر جنرل ثناء اللہ، لیفٹیننٹ کرنل توصیف، لانس نائیک عرفان فوجی اعزاز کیساتھ سپردخاک
میانوالی+ دائود خیل+ مظفر گڑھ+ راولپنڈی (نمائندگان+ نامہ نگار+ ایجنسیاں) دیربالا میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں جام شہادت نوش کرنے والے جی او سی میجر جنرل ثناء اللہ خان نیازی، لیفٹیننٹ کرنل توصیف اور لانس نائیک عرفان ستار کو مکمل فوجی اعزازات کے ساتھ ان کو آبائی علاقوں میں سپردخاک کردیاگیا‘ صدر ممنون حسین اور آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کی جانب سے شہداء کی قبروں پر پھول چڑھائے گئے۔ شہداء کے لواحقین نے کہا ہے کہ وطن کیلئے قربانیاں دینے والوں پر فخر ہے ٗ حوصلے پست نہیں ہوئے ٗ وطن کیلئے مال و جان قربان کر نے کیلئے تیار ہیں۔ شہید میجر جنرل ثناء اللہ خان نیازی کا جسد خاکی چکلالہ ایئربیس سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے ان کے آبائی علاقے میانوالی لایا گیا۔ جی او سی سوات میجر جنرل ثناء اللہ خان نیازی کی نمازجنازہ ان کے آبائی علاقے دائود خیل (میانوالی) میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ پاک فوج کے امام و خطیب نے ادا کی۔ نمازجنازہ میں ضلع بھر کے تمام مکاتب فکر اور سیاسی سماجی شخصیات اور افسروں اور لوگوں کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ان کی تدفین آبائی علاقہ دائودخیل کے قبرستان میں ہوئی۔ نمازجنازہ میں پاک فوج اور سول محکموں کے متعدد اعلیٰ افسروں میجر جنرل حیات، میجر جنرل عبید، میانوالی کے ارکان اسمبلی ملک احمد خان بھچر، محمد سبطین خان، ڈاکٹر صلاح الدین خان، ڈی آئی جی سرگودھا (آر پی او) محمد طاہر، ڈی سی او میانوالی نوابزادہ ملک امیر محمد خان کالاباغ، سابق صوبائی وزیر گل حمید روکھڑی، سابق صوبائی وزیر عبدالرحمن خان اور دیگر شخصیات نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔ میجر جنرل ثناء اللہ خان نیازی کے سوگ میں دائودخیل، سکندر آباد میں تمام دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے ان کی شہادت کی خبر سن کر ان کے بھائیوں ڈی آئی جی سپیشل برانچ کوئٹہ رحمت اللہ خان، سابق ناظم دائود خیل امین اللہ خان اور مدد خان سے اظہار افسوس کرنے والوں کا ان کے گھر تانتا بندھا رہا۔ نمازجنازہ کے موقع پر پولیس اور خاص طور پر پاک فوج کے نوجوانوں نے سکیورٹی انتظامات سنبھالے، سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ تدفین کے موقع پر بھی پاک آرمی کے جوانوں نے سکیورٹی اور دیگر انتظامات سنبھالے۔ ان کی میت کا تابوت قومی پرچم اور پاک آرمی کے پرچم میں لپٹا ہوا تھا۔ قومی پرچم میں لپٹی ہوئی شہید میجر جنرل ثناء اﷲ خان نیازی کی میت کو فوج کے چاق چوبند دستے نے سلامی پیش کی۔ میجر جنرل عبید اﷲ خان ، میجر جنرل عابد حسن، میجر جنرل احمد محمود حیات اور بریگیڈر ساجد رضا نے صدر، چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی، چیف آف آرمی سٹاف چیف آف ائر سٹاف، چیف نیول سٹاف کی طرف سے شہید میجر جنرل کی قبر پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور سلامی پیش کی۔ یہ شہر کی تاریخ کا سب سے بڑا جنازہ تھا۔ میجر جنرل ثناء اﷲ خان نیازی شہید کے جسد خاکی کو لحد میں اتارا گیا تو ہر آنکھ اشک بار تھی۔ اس موقع پر شہید کے بڑے بھائی ڈی آئی جی پولیس رحمت اﷲ خان نیازی اور امین اﷲ خان نیازی نے کہا کہ انہیں ان کے بھائی کی شہادت پر فخر ہے۔ انہوں نے ہر موقع پر سروسز کے دوران انتہائی بہادری اور دلیری کا مظاہرہ کیا۔ ملک اور قوم کیلئے ہم ثناء اﷲ خان شہید کے جیسے ہزاروں بھائی قربان کرنے کیلئے تیار ہیں۔ شہید میجر جنرل نے پسماندگان میں ایک بیوہ اور دو بیٹیاں سوگوار چھوڑی ہیں۔ نمازجنازہ میں صوبائی حکومت اور مرکزی حکومت کی طرف سے کوئی قابل ذکر نمائندگی نہیں ہوئی۔ کوٹ ادو سے ثناء نیوز کے مطابق لانس نائیک عرفان ستار کو مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ آبائی علاقے کوٹ ادو میں سپردخاک کردیا گیا۔ شہید لانس نائیک عرفان ستارکی نمازجنازہ آبائی علاقے تحصیل محمودکوٹ میں اداکی گئی، جس کے بعد انہیں فوجی سلامی کے ساتھ سپردخاک کیا گیا۔ شہید لانس نائیک عرفان ستار38بلوچ رجمنٹ میں گذشتہ دس سال سے لانس نائیک تھے۔ عرفان ستار نے بیوہ ، ایک بیٹا اورایک بیٹی سوگوار چھوڑے ہیں۔ اس موقع پر شہید کے والد پاک فوج کے ریٹائرڈ حوالدار عبدالستارکا کہنا تھا کہ انہیں اپنے بیٹے کی شہادت پر فخر ہے ملک کی خاطر جان دیکر شہادت پانے والے عرفان ستار پر پورے گائوں کو فخر ہے۔ کرنل توصیف کو راولپنڈی میں فوجی قبرستان میں سپردخاک کیا گیا۔ لیفٹیننٹ کرنل توصیف شہید راولپنڈی کے علاقہ مورگاہ کے رہائشی تھے ان کے والد بھی فوج میں کرنل رہ چکے ہیں، مرحوم نے ایک بیوہ، دو بیٹیاں اور ایک بیٹا سوگوار چھوڑے۔ وہوا سے نامہ نگار کے مطابق شمالی وزیرستان کی تحصیل دتہ خیل کے علاقہ بویا کے مقام پر دہشت گردوں کی جانب سے ریموٹ کنٹرول بارودی سرنگ کے دھماکہ میں شہید ہونیوالے وہوا کی نواحی بستی صابو خیل کے رہائشی فوجی جوان نذر اقبال کا جسد خاکی ان کے آبائی گائوں پہنچادیا گیاجہاں پر ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ شہید نذر اقبال کا چار بھائیوں میں دوسرا نمبر تھا اس کا نکاح ہو چکا تھا اور ایک ماہ بعد رخصتی ہونا تھی۔