سرائیکی صوبے کا معاملہ خاموش ایشو ہے مگر ختم نہیں ہوا: جمشید دستی
ڈیرہ اسما عیل خان (آئی این پی) مظفر گڑھ سے رکن قومی اسمبلی اور معروف سرائیکی رہنماءجمشید دستی نے کہا ہے کہ سرائیکی صوبے کا ایشو خاموش ضرور ہے مگر یہ ختم نہیں ہوا، بلوچستان میں سرائیکیوں کا قتل عام انتہائی تشویش ناک ہے وہاں اب تک ساٹھ سے زائد سرائیکی مزدوروں کو پنجابی کہہ کر قتل کیا گیا ہے جو ناقابل برداشت ہے۔ سرائیکی صوبے کے قیام کے بغیر وفاق کی اکائیوں میں توازن قائم نہیں رکھا جا سکتا۔ حکومت بیس لاکھ قبائیلیوں اور پچیس لاکھ بلوچوں کو نہیں سنبھال سکتی تو پانچ کروڑ سرائیکی اگر اٹھ کھڑے ہوئے تو معاملات حکومت کے ہاتھ سے نکل جائیں گے۔ وہ پیر کو یہاں سنٹرل جیل ڈیرہ میں جعلی ڈگری کیس میں سزا کاٹنے والے کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ کے سابق مرکزی نائب امیر خلیفہ عبدالقیوم سے ملا قات کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سرائیکی صوبے کے مسئلہ پر پی پی پی نے منافقت کی مسلم لیگ(ن) سے ڈیل کی اور اسی وجہ سے پیپلز پارٹی کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑاانہوں نے کہا کہ بہاول پور صوبے کا نعرہ مسلم لیگ(ن) نے ہی لگایا، سرائیکی عوام کا بہت استحصال کیا گیا ہے، ہم یہ جدوجہد جاری رکھیں گے ، ڈیرہ اسما عیل خان اور ٹانک بھی سرائیکی صوبے کا حصہ ہوں گے۔