مشرف کی گرفتاری کے بعد بینظیر قتل کیس پرانی حیثیت میں چلانے یا ازسرنو ٹرائل پر فیصلہ محفوظ
راولپنڈی (اے پی پی + نوائے وقت رپورٹ) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو قتل کیس میں نامزد ملزم سابق صدر پرویز مشرف کی گرفتاری کے بعد ازسرنو ٹرائل شروع کرنے یا اسی ٹرائل کو آگے بڑھانے سے متعلق درخواست پر فریقین کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ عدالت نے صدر مملکت اور ایوان صدر کو حاصل اسثتنیٰ سے متعلق درخواست سماعت کےلئے منظور کر لی اور تمام فریقین کو نوٹسز جاری کر تے ہوئے مزید سماعت یکم اکتوبر تک ملتوی کردی۔ سابق صدر پرویز مشرف عدالتی حاضری سے مستثنیٰ قرار دیئے جانے کے باعث عدالت میں پیش نہ ہوئے ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر چودھری اظہر نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا سابق صدر کی گرفتاری جس وقت عمل میں آئی تھی اس وقت ایف آئی اے نے اس کیس میں 22، 23 گواہان کی شہادتیں قلمبند کرا لی تھیں اور ان پر جرح بھی حتمی مراحل میں داخل ہوچکی تھی‘ اب سابق صدر یا ان کے وکلا کسی بھی گواہ کو دوبارہ طلب کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں لیکن دوبارہ نئے سرے سے ٹرائل کے آغاز سے اب تک ہونے والی کارروائی‘ عدالتی وقت اور پیسے کا ضیاع ہو گا اور اس کا براہ راست فائدہ ملزمان کو ہو گا۔ ادارے کا ایک پراسیکیوٹر چودھری ذوالفقار علی اس کیس کے ٹرائل کے دوران قتل ہوا۔ سابق پولیس افسران کے وکیل ملک رفیق نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق جب کسی بھی کیس کا اہم ملزم گرفتار ہوتا ہے تو نئے سرے سے ٹرائل کا آغاز ہوتا ہے‘ پہلے بھی ٹرائل میں جو تاخیر ہوئی ہے اس کی ذمہ دار سابق حکومت تھی‘ اتنا اہم نوعیت کا کیس تھا لیکن تاخیری حربے استعمال کئے گئے‘ اس میں اور کوئی فریق تاخیر کا سبب نہیں بنا۔ مشرف کے وکیل الیاس صدیقی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے بتایا کہ قانون کے مطابق سابق صدر کی گرفتاری کے بعد کیس کا ٹرائل نئے سرے سے ہونا چاہئے تاکہ تمام گواہان کے سامنے شہادتیں ریکارڈ ہوں۔ پیپلز پارٹی کے تنویر کائرہ کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ ہم نئے سرے سے ٹرائل کے حق میں نہیں ہیں‘ جتنے گواہوں کے بیانات قلمبند ہو گئے ہیں اس سے آگے بڑھا جائے‘ عدالت کا وقار‘ وقت اور پیسہ ضائع نہ کیا جائے۔ گرفتار شدہ ملزمان کے وکلا ملک جواد خالد اور راﺅ اعجاز نے اپنے دلائل میں کہا کہ اس کیس کا نئے سرے سے ٹرائل شروع ہونا چاہئے۔ فاضل جج چودھری حبیب الرحمان نے فریقین کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت یکم اکتوبر تک ملتوی کر دی۔ آئی این پی کے مطابق کیس میں پیپلز پارٹی کی جانب سے فریق بننے سے متعلق درخواست دی گئی تھی۔ راولپنڈی میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج حبیب الرحمان نے مقدمے کی سماعت کی۔ پیپلز پارٹی کے رہنما لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے بینظیر بھٹو کے گارڈ تنویرکائرہ کی درخواست پر دلائل دیئے۔