ترک سرمایہ کار پاکستان میں ہائوسنگ سیکٹر‘ توانائی کے شعبے میں رقم لگائیں : نوازشریف
استنبول (ایجنسیاں) وزیراعظم محمد نوازشریف نے ترک سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے سازگار ماحول و شاندار مواقع اور پرکشش مراعات سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم مقامی اور غیر ملکی تاجروں کو یکساں سہولیات فراہم کریں گے اس سلسلے میں ترکی کو اولین ترجیح دی جائے گی، میری حکومت اپنے اہداف حاصل کرنے کی صلاحیتوں سے مالا مال ہے اس ضمن میں ہمارا ٹریک ریکارڈ ہے جس طرح ماضی میں متعین کردہ اہداف حاصل کئے آئندہ بھی حاصل کرینگے، ترقی کی شرح کو جی ڈی پی کے سات فیصد اور سرمایہ کاری کی شرح نمو کو 20 فیصد تک لے جانے کا عزم کر رکھا ہے، پاکستان چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ خطے کیلئے اہم ہے بے شمار معاشی مواقع پیدا ہونگے۔ وہ استنبول میں پاکستان ترک بزنس فورم کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ اجلاس میں ترکی اور پاکستان کے تاجروں کی کثیر تعداد نے شرکت کی، اجلاس میں پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع کا جائزہ لیا گیا۔ نوازشریف نے کہا پاکستان اور ترکی کے گہرے مضبوط اور دوستانہ تاریخی تعلقات ہیں علامہ اقبالؒ اور مولانا جلال الدین رومی کی شاعری نے دونوں ملکوں کے عوام کو جوڑ رکھا ہے، ہم ترکی کے ساتھ تعلقات کو مزید وسعت دینگے۔ پاکستان کے حالیہ انتخابات میں عوام نے ہمیں واضح مینڈیٹ دے کر کھلے اعتماد کا اظہار کیا، حکومت عوام کی توقعات پر پورا اترنے کیلئے دن رات کوشاں ہے۔ اس وقت پاکستان کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے عوام کی فلاح بہبود، پرامن، مضبوط اور مستحکم پاکستان ہماری پہلی ترجیح ہے۔ ہماری حکومت کی ترجیحات میں اچھی اور قابل احتساب گورننس و شفافیت توانائی کے بحران کا حل بے روزگاری کا خاتمہ، لوگوں کو نئے روزگار کی فراہمی اور معاشی مضبوطی بھی شامل ہیں۔ ہم ترقی کی شرح کو جی ڈی پی کے سات فیصد اور سرمایہ کاری کی شرح نمو کو 20 فیصد تک لے جانے کیلئے پرعزم ہیں۔ حکومت پاکستان کی معاشی پالیسیوں کو عالمی اداروں نے بھی سراہا ہے اور معاشی ریٹنگ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے منفی سے مثبت دوڑ میں شامل کر لیا گیا ہے۔ پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے جن سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ سندھ میں کوئلے کے دنیا کے سب سے بڑے ذخائر ہیں۔ ہماری حکومت سرمایہ کار دوست پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔ نوجوان ہمارا سب سے بڑا سرمایہ ہیں اور پاکستان میں سستی افرادی قوت دستیاب ہے۔ سرمایہ کاروں کو مشینری کی درآمد میں کسٹمز ڈیوٹی سے چھوٹ دی جا رہی ہے ہمارے پاس سماجی اور اقتصادی ترقی کیلئے واضح ایجنڈا موجود ہے۔ حکومت نے صوبوں کے اتفاق رائے سے نئی انرجی پالیسی تشکیل دی ہے اور توانائی کے بحران کے خاتمے کیلئے مؤثر اقدامات کئے جا رہے ہیں لائن لاسز پر قابو پانے اور ٹرانسمیشن لائن کی تجدید کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ ہم نے حکومت سنبھالتے ہی 480 ارب روپے کے گردشی قرضے ادا کئے جس کے باعث بجلی کی پیداوار میں 1700 میگا واٹ اضافہ ہوا۔ نندی پور منصوبے پر کام دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے جس سے 425 میگاواٹ بجلی حاصل ہو گی اس کے علاوہ دو سول نیوکلیئر پراجیکٹس پر کام شروع کر دیا گیا ہے جو 2117 میگاواٹ بجلی پیدا کرینگے۔ گڈانی پاور پارک منصوبے کا بھی افتتاح کردیا گیا ہے جہاں 10 پلانٹ لگائیں جائینگے اور اس منصوبے سے مجموعی طور پر 6600 میگا واٹ بجلی حاصل ہو گی۔ کوئلے سے بجلی حاصل کرنے کے دیگر منصوبوں پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ سندھ میں ہوا کے ذریعے بجلی کا بھی ایک منصوبہ ترکی کے تعاون سے شروع کیا جارہا ہے جس سے ترکی کی مزید کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے حوصلہ ملے گا۔ ہماری حکومت پانچ سال کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں کم لاگت کے گھروں کی تعمیر کے 500 منصوبے شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، کم لاگت والے یہ گھر ترکی کے ’’توکی‘‘ منصوبے کی طرز پر تعمیر کئے جائینگے، اس قسم کے کئی مزید منصوبے شروع کئے جائینگے امید ہے کہ ترکی کے تاجر ہائوسنگ کے شعبے میں سرمایہ کاری کرینگے۔ مجھے ترکی کے وزیر ہائوسنگ نے یقین دلایا کہ وہ ترکی کے تاجروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے قائل کرینگے اور میں وعدہ کرتا ہوں کہ ہم بھی پاکستانی سرمایہ کاروں کو ترکی میں سرمایہ کاری کیلئے ترغیب دینگے۔ ترکی اور پاکستان نے آئندہ تین سال میں باہمی تجارتی حجم میں دو گنا اضافے کا عزم کررکھا ہے، ہم پاکستانی برآمدات کو ترکی میں دوگنا بڑھائیں گے اور ترکی کی درآمدات میں تین گنا اضافہ کرینگے۔ ترکی کی حکومت کارکردگی اور نتائج پر یقین رکھتی ہے لیکن میری حکومت بھی اپنے اہداف حاصل کرنے کی صلاحیتوں سے مالا مال ہے۔ پاکستانی حکومت مقامی اور غیر ملکی تاجروں کو یکساں سہولیات فراہم کریگی ترکی کو اولین ترجیح دی جائے گی۔ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر ہماری ترجیح ہے ہم نے دوسرے ملکوں تک ہائی ویز اور موٹرویز کی تعمیر کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔ پاکستان میں نئے ائیرپورٹ، شہر اور تجارتی مراکز تعمیر کرنا چاہتے ہیں ان شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع پیدا ہونگے جن سے ترکی کے سرمایہ کار استفادہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبہ خطے کیلئے اہم ہے جس کے تحت گوادر سے کاشغر تک جدید ایکسپریس وے تعمیر ہو گی اور تجارتی مراکز بنیں گے۔ اس منصوبے سے بے شمار معاشی مواقع پیدا ہونگے، اس سے وسط ایشیائی ممالک تک کی رسائی حاصل ہو گی۔ شہری ترقی بھی ہماری حکومت ترجیحات میں شامل ہے ہم نے ترکی کے تعاون سے لاہور میں میٹروبس اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ منصوبہ مکمل کیا جسے دوسرے شہروں میں بھی شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اس منصوبے میں بھی سرمایہ کاری کے مواقع پیدا ہونگے۔ پاکستان ٹیکسٹائل کے شعبے میں خود کفیل ہے، ہماری صنعتوں میں تیار کردہ عالمی معیار کا کپڑا پوری دنیا میں مشہور ہے ہم ترکی کے تعاون سے اس شعبے کو بھی مزید فروغ دینا چاہتے ہیں۔ حکومت پاکستان سرمایہ کاری کیلئے ساز گار ماحول اور پرکشش مراعات فراہم کریگی، ہماری ترجیح مضبوط معیشت اور مضبوط پاکستان ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں جن سے ترکی کے تاجر استفادہ کر سکتے ہیں۔ ترک تاجر تیل اور گیس کی تلاش، ہائوسنگ، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، آئل ریفائنریز کے قیام، زراعت اور ڈیری کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ ترکی کے تاجروں کی سہولت کیلئے وزیراعظم ہائوس میں خصوصی سیل قائم کیا جائے گا جس کی نگرانی میں خود کرونگا۔ باہمی تجارت کے فروغ کیلئے پاک ترک مشترکہ چیمبر آف کامرس کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ترکی کے ساتھ نہ صرف ریاست کی سطح پر مضبوط تعلقات کے خواہاں ہیں بلکہ تجارتی شعبے میں روابط کو بھی مزیدفروغ دینا چاہتے ہیں اور باہمی تجارتی حجم کو تین سال میں دوگنا اضافے کے خواہشمند ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت ترکی کمپنیوں کو سرمایہ کاری کے لئے مکمل سہولیات فراہم کرے گی۔ حکومت جی ڈی پی کی شرح بتدریج بڑھا کر 7 فیصد کرے گی۔ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کر کے 20 ارب ڈالر تک لے جایا جائے گا۔ پاکستان کا آنے والا کل روشن ہو گا۔ پاکستان میں تھرمل، کوئلہ، ہوا اور شمسی ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی بڑی گنجائش ہے، امید ہے ترک کمپنیاں توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری کے لئے آگے آئیں گی، حکومت لاہور سے کراچی تک چھ لین کے موٹروے کی تعمیر کا منصوبہ رکھتی ہے، خواہش ہے ترکی کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تجارتی اور سرمایہ کاری کو فروغ دیا جائے۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے ترکی کی 6 سرکردہ کمپنیوں کے اعلیٰ انتظامی عہدیداروں کے ساتھ ون آن ون ملاقاتیں کیں۔ وزیراعظم نے پاکستان میں کم لاگت کے رہائشی منصوبہ جات، توانائی، انفراسٹرکچر اور شہری ترقیاتی شعبہ جات سمیت پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے ان کی حوصلہ افزائی کی۔ وزیراعظم سے ملاقات کرنے والوں میں ’’تائو‘‘، البارک، لیماک، بائیندر، ایس ٹی ایف اے اور زورلو انرجی کے چیئرمین، سی ای اوز شامل تھے۔ ترک کاروباری رہنمائوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔ وزیراعظم نے ’’زورلو انرجی ونڈ پاور پلانٹ‘‘ کا ’’سافٹ‘‘ افتتاح بھی کیا جو 50 میگاواٹ کی یون بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ کراچی کے قریب جھمپر پر واقع اس منصوبے کو نیشنل گرڈ میں شامل کیا گیا ہے جس سے ملک میں بجلی کی قلت کم کرنے میں مدد ملے گی۔ وزیراعظم محمد نوازشریف سے ممتاز ترک کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو افسروں نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے سی ای اوز اور ترک کاروباری رہنمائوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان اور ترک کمپنیوں کے درمیان مشترکہ منصوبے شروع کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کاروبار دوست نظام کو تقویت دینے کے عمل میں ہے اور سرمایہ کاروں کیلئے ون ونڈو آپریشن ہو گا۔ وزیراعظم نے یقین دلایا کہ انتظامی اور بنیادی ڈھانچے کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے وہ ترک کمپنیوں کی طرف سے شروع کردہ منصوبوں کی ذاتی طور پر نگرانی کریں گے۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے ترکی کے کم قیمت والے ہائوسنگ پراجیکٹ ’’توکی‘‘ کا دورہ کیا۔ جس کا مقصد اس طرز کا منصوبہ پاکستان میں بھی شروع کئے جانے کا جائزہ لینا ہے۔ وزیراعظم کے دورے کے موقع پر ترکی کے وزیر ہائوسنگ اردگان بائراکتار نے انہیں ہائوسنگ پراجیکٹ کے حوالے سے آگاہ کیا کہ یہ پراجیکٹ کم آمدن والے خاندانوں کو مناسب قیمتوں پر گھر تعمیر کرکے دیتا ہے وزیراعظم نے پراجیکٹ کو سراہتے ہوئے اس میں دلچسپی کا اظہار کیا کہ ترک حکومت پاکستان کے ہائوسنگ سیکٹر میں بھی سرمایہ کاری کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھی ہائوسنگ سہولیات کی قلت سے دو چار ہے اور ہمیں ترکی کے تجربے سے سیکھنا چاہئے۔ پاکستان نے ہائوسنگ سمیت تمام سیکٹر میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو مواقع فراہم کئے ہیں۔ ترک سرمایہ کار پاکستان کا دورہ کر کے ہائوسنگ سیکٹر میں سرمایہ کاری کریں۔