• news

اسلامی نظریہ کونسل نے توہین رسالت کا جھوٹا الزام لگانے والے کو سزائے موت دینے کی سفارش کردی

اسلام آباد (نیٹ نیوز+ بی بی سی+نوائے وقت رپورٹ) اسلامی نظریہ کونسل نے توہین رسالت کا جھوٹا الزام لگانے والے کو اسی سزائے موت کا حقدار قرار دینے کی سفارش کی ہے جو الزام ثابت ہونے پر ملزم کو دی جا سکتی ہے۔ اسلامی نظریہ کونسل کے رکن مولانا طاہر اشرفی نے اسلامی نظریہ کونسل کے اجلاس کے بعد بی بی سی کو بتایا کہ توہین رسالت کے قانون میں تبدیلی نہیں کی جا رہی۔ ہم نے سفارش کی ہے کہ توہین رسالت کے قانون کو چھیڑے بغیر ایک نیا قانون بنایا جائے تاکہ غلط الزام لگانے والے کو بھی سزا دی جا سکے کیونکہ توہین رسالت کا جھوٹا الزام لگانے والا دراصل توہین رسالت ہی کا مرتکب ہوتا ہے۔ طاہر اشرفی نے بتایا کہ نظریہ کونسل کے اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ توہین رسالت کے قانون کے تحت بہتان تراشی روکنے کے لیے وزارت قانون کو نئی قانون سازی تجویز کرنے کی بھی باضابطہ سفارش کی جائے گی۔ مولانا اشرفی نے بتایا کہ کونسل کے اجلاس میں توہین رسالت کے قوانین کے مبینہ غلط استعمال کے بعض حالیہ واقعات زیر بحث آئے جس کے بعد جھوٹا الزام لگانے والے کو کڑی سزا دینے کا قانون بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں سفارشات مرتب ہوئی ہیں اور اب باقی کام مکمل ہونے پر متعلقہ وزارت کو بھیج دی جائیں گی۔ اسلامی نظریہ کونسل کے رکن نے بتایا کہ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ خواتین کے ساتھ  زیادتی کے مقدمات میں ڈی این اے کو شہادت کے طور پر قبول کرنے کی حمایت کی جائے گی۔ اس سے پہلے اسلامی نظریہ کونسل نے زیادتی کے مقدمات میں ڈی این اے کو شہادت کے طور پر استعمال کرنے کی مخالفت کی تھی۔ طاہر اشرفی نے کہا کہ حالیہ چند روز کے دوران خواتین اور بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات کی مذمت کرنے اور خواتین کے وقار کے حق میں جمعہ کو ملک بھر میں یوم رحمت منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہکونسل نے حکومت سے سفارش کی ہے وہ جھوٹے الزامات عائد کرنے والوں کے لئے سزائے موت کا قانون بنائے۔ علامہ طاہر محمود اشرفی نے اے ایف پی کو بتایا کہ تمام مذہبی سکالرز نے توہین رسالت قانون کا غلط استعمال روکنے پر اتفاق کیا ہے۔ انسانی حقوق تنظیموں کے کارکنوں اور سول سوسائٹی کے ارکان کی سفارشات کی روشنی میں کونسل نے ملزم کی طرح جھوٹے الزامات عائد کرنے والوں کے لئے بھی وہی سزا دینے کی تجویز دی ہے۔ طاہر محمود اشرفی نے بتایا کہ مجوزہ سزا کے بعد کوئی شخص مذہب کو ذاتی مقاصد کے لئے استعمال نہیں کر سکے گا۔ اس کے علاوہ اس قانون کے ناقدین کی زبان بھی بند ہو جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ کونسل نے زیادتی کیس میں ڈی این اے کو بطور شہادت تسلیم کرنے کا معاملہ اب عدالتوں پر چھوڑ دیا ہے۔ مولانا شیرانی نے کہا ہے کہ ڈی این اے ٹیسٹ مفید ایجاد ہے مسترد نہیں کیا۔ ڈی این اے ٹیسٹ تفتیش کی بنیاد بن سکتا ہے مگر حتمی ثبوت نہیں، زنا بالجبر کے معاملے میں ڈی این اے ٹیسٹ کو جج کی صوابدید پر چھوڑ دینا چاہئے ڈی این اے ٹیسٹ کو معاون شہادت کے طور پر برقرا ر رکھا ہے حدود و قصاص کے معاملات میں قرآن و سنت کے طے شدہ معیار اور سزائیں ہیں ناموس رسالتؐ کا قانون درست ہے اسے برقرار رکھا جائے تحفظ حقوق نسواں ایکٹ 2006ء کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔ آن لائن کے مطابق  اسلامی نظریہ کونسل نے ڈی این اے ٹیسٹ کو بنیادی شہادت نہیں البتہ معاون کی حیثیت تسلیم کرلی ہے، ڈی این اے تمام شرعی تقاضوں پر پورا نہیں اترتا، تحفظ حقوق نسواں ایکٹ 2006ء کا دوبارہ جائزہ لینے کا فیصلہ، توہین رسالت درست قانون، غلط استعمال کرنے والا بھی توہین کا مرتکب ہوگا، اخبارات میں آیات قرانی کے ترجمہ کو نمایاں کرنے، اسلامی نظریہ کونسل کو وزارت مذہبی امور کی بجائے وزارت قانون کے ماتحت کرنے کی بھی سفارشات، حتمی سفارشات کا اعلان آج کیا جائیگا، اجلاس میں چیئرمین مولانا شیرانی اور مولانا طاہر اشرفی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ اسلامی نظریہ کونسل کے ان کیمرہ  اجلاس میں ڈی این اے ٹیسٹ کو معاون کے طور پر تسلیم  لیا گیا ہے۔ اسلامی نظریہ کونسل کا اجلاس چیئرمین محمد خان شیرانی کی زیر صدارت کونسل کے آڈیٹوریم میں ہوا ۔ اجلاس قاری محمد حنیف جالندھری، صاحبزادہ پیر خالد سلطان ، جسٹس( ر) میاں نذیر اختر، مفتی غلام مصطفی رضوی، مفتی محمد ابراہیم قادری، علامہ امین شہیدی، علامہ محمد یوسف اعوان، ڈاکٹر محمد مشتاق کلوٹا، ڈاکٹر محمد ادریس سومرو ، مولانا طاہر اشرفی اور مولانا فضل علی نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق اسلامی نظریہ کونسل کا ایجنڈ ا 21 نکات پر مشتمل تھا جن میں سے چند ہی نکات پر پہلے دن کا اجلاس اختتام پذیر ہوا۔ اجلاس میں اخبارات میں آیات قرآنی طباعات پر پابندی کیلئے سینٹ کی قرارداد پر غور کیاگیا اس سلسلے میں کہاگیا کہ چونکہ اخبارات میں قرآ ن پاک کا متن نہیں بلکہ اس کا ترجمہ شائع کیا جاتاہے اور یہ تبلیغ کا ذریعہ بھی ہے جسے روکا نہیں جاسکتا البتہ مقدس اوراق کے تحفظ کیلئے اخبارات کی کمرشل استعمال (لفافے بنانے) پر پابندی لگائی جاسکتی ہے مقدس اوراق کیلئے بکس بھی بنائے جاسکتے ہیں جبکہ اس سلسلے میں اگر اخبارات میں آیات کو نمایاں کیا جائے، ترجمہ کا رنگ تبدیل کرکے شائع کیا جائے تو بہتر ہوگا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس ایجنڈا میں سب سے زیادہ عوامی حلقوں میں زیر بحث آنے والا ڈی این اے ٹیسٹ بھی شامل تھا ۔ اس سلسلے میں ارکان نے مختلف آراء کا اظہار کیا البتہ فیصلہ کیاگیا کہ چونکہ حدود اور قصاص کیلئے قرآنی احکامات واضح ہیں جبکہ زنا  باالجبر کے معاملے میں ڈی این اے ٹیسٹ کو بنیادی شہادت نہیں البتہ معاونت کے طور پر استعمال کیا جاسکتاہے کیونکہ یہ سائنس کی بہترین ایجاد ہے جس سے استفادہ  کیا جاسکتا ہے ۔ اجلاس میں کہاگیا کہ یہ خبریں بھی اسلامی نظریہ کونسل کے حوالے سے گردش کرتی رہیںکہ کونسل نے ڈی این اے کو یکسر مسترد کردیا جو درست نہیں ہیں اور اس حوالے سے ہماری سفارشات کی غلط تشریح کی گئی۔ ذرائع کے مطابق اسلامی نظریہ کونسل نے کہاکہ ڈی این اے مفید ایجاد ہے، تعزیری کیسز میں اس سے مکمل معاونت لی جا سکتی ہے لیکن حدود و قصاص میں اسلامی قوانین واضح ہیں۔ قانون توہین رسالت کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے کونسل نے فیصلہ کیاکہ جو بھی توہین رسالت کے قانون کا غلط استعمال کریگا وہ بھی توہین کا مرتکب ہوگاالبتہ توہین رسالت قانون بالکل درست ہے۔ تحفظ نسواں ایکٹ 2006ء بارے اسلامی نظریہ کونسل نے فیصلہ کیا کہ اس کا دوبارہ جائزہ لیا جائیگا کیونکہ مشرف دور میں اسلامی نظریہ کونسل کا اس سلسلے میں باقاعدہ اجلاس طلب نہیں کیاگیا جبکہ اسی کے باعث اس وقت کے دو ارکان نے استعفیٰ بھی دیدیا تھا۔  سابق چیئرمین کونسل نے مشرف کی ایماء پر یہ کام کیا جبکہ اس وقت اس معاملے پر جو رسمی اجلاس بلایاگیا اس کے ایجنڈے میں بھی اس ایکٹ کا ذکر موجود نہیں تھا البتہ ضمنی ایجنڈا کے طور پراسے لیا گیا اور منظوری لے لی گئی جس پر تحفظات ہیں۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں اس بات بھی اتفاق کیاگیاکہ اسلامی نظریہ کونسل کو وزارت مذہبی امور کی بجائے وزارت قانون کے ماتحت لانے کی سفارش کی جائیگی۔ اس سلسلے میں وزیراعظم کو خط بھی ارسال کیا جائیگا۔ ذرائع نے بتایاکہ اجلاس کے دوران اس وقت ماحول کشیدہ ہوگیا جب مولانا طاہر اشرفی کی جانب سے ڈی این اے کے حوالے سے اخباری بیانات پر چیئرمین نظریہ کونسل محمد خان شیرانی ، دیگر ارکان کے ساتھ مولانا طاہر اشرفی کی تلخ کلامی ہوئی اس موقع پر مولانا طاہر اشرفی نے کہاکہ انہوںنے کوئی ایسا بیان نہیں دیا انہیں مختلف اخبارات کی کٹنگ دکھائی گئی جس پر انہوںنے کہاکہ میرے بیان کو توڑ موڑ کراور سیاق و سباق سے ہٹ کر شائع کیا گیا ہے جسے تسلیم نہیں کرتا اور انہوں نے تمام اخباری بیانات جوکہ ان کے سامنے پیش کئے گئے سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔ اسلامی نظریہ کونسل کا اجلاس آج دوبارہ ہوگا جس میں سفارشات کو حتمی شکل دی جائیگی۔ چیئرمین اسلامی نظریہ کونسل مشترکہ اعلامیہ جاری کرینگے۔

ای پیپر-دی نیشن