• news
  • image

سانگلہ ہل : کچہری میں وردی پہنے ملزموں کی فائرنگ‘ 2 بھائیوں سمیت 4 قتل

سانگلا  ہل (نمائندہ نوائے وقت) احاطہ کچہری میں آتشیں اسلحہ سے مسلح ایلیٹ فورس کی وردی میں ملبوس4  افراد نے بخشی خانہ کے سامنے اندھا دند فائرنگ کرکے عدالت میں پیشی کیلئے لائے گئے مقدمہ قتل کے ملزمان دو سگے بھائی اسد علی عرف اسدی، حسنین علی عرف نینو اور انکے 2 ساتھیوں محمد عدنان عرف ملاح اور آصف محمود عرف آصو ملہی کو قتل کر دیا،حملہ آوروں نے پولیس پر بھی فائرنگ کی جسکے نتیجہ میں 2  پولیس کانسٹیبل محمد منشی اور محمد احسان شدید زخمی ہو گئے،حملہ آور فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہو گئے،ہلاک ہونے والے تہرے قتل کے مقدمہ میں پولیس کی حراست میں تھے،  جنہیں شیخوپورہ جیل سے عدالت میں پیشی کیلئے لایا گیا تھا۔  بتایا گیا ہے کہ نواحی چک نمبر113بدو ملہی میں ڈوگر اور ارائیں گروپ کے مابین دشمنی چلی آ رہی ہے،26مئی2011ء کو ڈوگر گروپ کے3  افراد فریاد ڈوگر،  یعقوب عرف جارا  ڈوگر اور زین العابدین گورایہ قتل  ہو گئے تھے  جن کے قتل کا مقدمہ آرائیں گروپ کے دو سگے بھائیوں اسد علی اور حسنین علی  وغیرہ17افراد کیخلاف درج ہوا تھا، چار ملزموں اسد عرف اسدی، حسنین عرف نینو، عدنان عرف ملاح اور آصف محمود کو سول جج حارث علی میاں کی عدالت میں پیشی کیلئے لایا گیا،  پیشی کے بعد اہلکار انہیں پولیس وین میں سوار کرنے کیلئے بخشی خانہ کی طرف لے جا رہے تھے کہ بخشی خانہ کے سامنے عدالتوں کے عقب میںسول ہسپتال کے گیٹ سے ایلیٹ فورس کی وردیوں میں ملبوس   4مسلح افراد نے حملہ کر دیا اور پولیس حراست میں ہی ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی،  فائرنگ سے دو سگے بھائی اسد علی اور حسنین علی اور آصف محمود موقع پر ڈھیر ہو گئے، محمد عدنان عرف ملاح کو فیصل آباد منتقل کیا گیا مگر وہ راستے میں ہی دم توڑ گیا  جبکہ مقتولین کو پکڑنے والے پولیس ملازمین محمد منشی اور محمد احسان بھی فائرنگ کی زد میں آ گئے، فائرنگ سے احاطہ کچہری میں خوف و ہراس پھیل گیا،  پیشی کیلئے لائے گئے ملزمان کے ورثاء مرد و خواتین نے اپنی جانیں بچانے کیلئے دوڑیں لگا دیں،ڈی پی او ننکانہ سید منتظر مہدی بھی پہنچ گئے۔علاوہ ازیں مقتولین کے ورثا ء نے کلاک ٹاور چوک میں نعشیں رکھ کر احتجاج کیا اور فیصل آبادروڈ پر ٹریفک بلاک کر دی،ورثاء شام کے وقت نعشیں اٹھا کر شاہ کوٹ لے گئے جہاں پر فیصل آباد لاہور روڈ پر نعشیں رکھ کر احتجاج کیا اور روڈ بلاک کر دی۔علاوہ ازیں مسلح حملہ آوروں کی گولیاں آہنی گرل کو چیرتی ہوئی 5گز دور سول جج محمد شاہد اقبال کی عدالت میں گئیں،ایک گولی جج کی کرسی کو بھی چیرتی ہوئی ٹیبل میں پیوست ہو گئیں،وکلاء کی ہڑتال کے باعث وقوعہ سے چند منٹ پہلے سول جج محمد شاہد اقبال اپنی عدالت سے اٹھ کر ایڈیشنل سیشن جج محمد شبیر حسین کی عدالت میں چلے گئے تھے۔احاطہ کچہری میں حملہ آوروں نے سول ہسپتال کا گیٹ استعمال کیا،کچہری کے مین گیٹ پر پولیس نفری تعینات ہوتی ہے،احاطہ کچہری میں موجود پولیس نے حملہ آور پر ایک گولی بھی نہ چلائی۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن