اب کسی کو امن عمل سبوتاژ نہیں کرنے دیں گے: پاکستان ‘ بھارت ارکان پارلیمنٹ کا مشترکہ اعلامیہ
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+ آئی این پی) پاکستان بھارت ارکان پارلیمنٹ کے 2 روزہ مذاکرات کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا عمل جاری رہنا چاہئے۔ مشترکہ اعلامیہ میں ویزا اور تجارت سمیت دوطرفہ امور پر پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ دونوں حکومتیں مستقل امن کے لئے مذاکرات کا عمل بحال کریں۔ آئی این پی کے مطابق ارکان پارلیمنٹ نے دونوں ممالک کی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ ہمیں دشمنی کی روایتی سوچ سے آگے بڑھ کر دو طرفہ مسائل کا حل نکالنا ہوگا‘ پاکستان اور بھارت میں جب بھی امن عمل آگے بڑھتا ہے خفیہ ہاتھ اسے سبوتاژ کر دیتے ہیں‘ اس بار دو طرفہ امن عمل کو کسی صورت سبوتاژ نہیں کرنے دینگے‘ دونوں ممالک کو پانی کا تنازعہ سندھ طاس معاہد ے کے تحت حل کرنا چاہیے‘ خطہ کے ڈیڑھ ارب لوگ بھوک‘ افلاس‘ صحت و تعلیم اور دیگر مسائل کا شکار ہیں‘ تمام مسائل کو حل کرنے کےلئے مشترکہ جدوجہد کرنا ہوگی‘ دونوں ممالک باہمی تجارت کو عملی طو رپر آگے بڑھائیں‘ دونوں ممالک کےلئے عوام کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے لئے ویزا میں مزید نرمی‘ زندگی کے مختلف شعبوں کے وفود کے تبادلہ جیسے اقدامات کرنا ہوں گے۔ بھارتی رکن پارلیمنٹ سابق وزیر خارجہ مانی شنکر‘ پاکستان کے سابق وزیر خارجہ و رکن قومی اسمبلی شاہ محمود قریشی‘ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد‘ سینیٹر حاجی عدیل‘ بھارتی رکن پارلیمنٹ اور سابق کرکٹر کیرتی آزاد سمیت دونوں ممالک کے دیگر ارکان پارلیمنٹ نے پریس کانفرنس میں مشترکہ اعلامیہ پڑھ کر سنایا۔ اسلام آباد میں دو روز تک جاری رہنے والی کانفرنس میں پاکستان اور بھارت کے درمیان مختلف ایشوز پر اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا گیا۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے فروغ کی اشد ضرورت ہے۔ پاکستان بھارت اس وقت 5 بلین ڈالر کی تجارت کر رہا ہے جسے بڑھا کر 10 بلین ڈالر تک لایا جا سکتا ہے۔ مذاکرات میں کھوکھرا پار سرحد کھولنے پر بات چیت کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ پاک بھارت پارلیمنٹرین مذاکرات میں عوامی رابطوں کو بہتر بنانے کےلئے ویزا کی سہولت کو آسان کرنے پر بھی اتفاق ہوا۔ کراچی اور ممبئی میں کونسل خانوں کو دوبارہ کھولنے کے لئے بھی مذاکرات تیز کرنے پر بات چیت کی گئی۔ تجارتی سہولتوں میں اضافہ کے لئے دونوں ممالک میں بنک برانچ کی سہولت فراہم کرنے پر بھی بات کی جائے۔