قومی اسمبلی: بجلی چوروں کے خلاف سخت قانون سازی ہو گی‘ اتفاق رائے کے بغیر کالا باغ ڈیم نہیں بنائیں گے: عابد شیر علی
اسلام آباد(نوائے وقت نیوز+ایجنسیاں) وزیرمملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی خان نے کہا ہے کہ حکومت کالا باغ ڈیم قومی اتفاق رائے کے بغیر تعمیر نہیں کرے گی، حکومت اس حوالے سے کوئی تنازعہ نہیں بڑھانا چاہتی۔ اس وقت ہمیں ڈیمز سے زیادہ قومی ہم آہنگی عزیز ہے۔ ای ایس سی نے سرکاری اداروں سے 87.6 ارب وصول کرنے ہیں جس میں 54.6 ارب وفاقی اور 33 ارب صوبائی محکموں کے ذمہ واجب الادا ہیں، بجلی چوری کے سدباب کیلئے سخت قانون سازی کریں گے۔ تیل سے چلنے والے تین پاور پلانٹس کو کوئلے میں تبدیل کرنے کی منصوبہ بندی کر لی گئی ہے، حکومتی اقدامات کے نتیجے میں لوڈشیڈنگ میں کمی واقع ہوئی ہے۔ قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت نے بتایا کہ کے ای ایس سی نے لوڈشیڈنگ کے دورانیہ میں اضافہ نہیں کیا۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے بلوں کی عدم ادائیگی کی بناءپر بدترین مالی مشکلات سے دوچار ہے۔ اگر ٹیرف میں رد و بدل کی بناءپر جمع ہونے والی رقم ادا نہ کی گئی تو ہم لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بڑھانے پر مجبور ہو جائیں گے۔ طلب و رسد میں بڑھتی ہوئی خلیج گیس اور ایندھن کی قلت اور گردشی قرضہ کی وجہ سے لوڈشیڈنگ ضروری ہوگئی۔ کاسا 1000 منصوبے کے تحت دو برس میں ایک ہزار میگاواٹ بجلی آجائے گی۔ پن بجلی کے آٹھ منصوبے زیر تعمیر ہیں۔ محمود اچکزئی نے کہا کہ کالا باغ ڈیم متنازعہ منصوبہ ہے، تین اسمبلیاں اسے مسترد کر چکی ہیں تو پھر اسے بار بار فہرست میں کیوں شامل کیا جا رہا ہے۔ خورشید شاہ نے نکتہ اعتراض پر وفاقی وزیر برجیس طاہر نے کہا ہے کہ پاک افغان بارڈر پر بلااشتعال فائرنگ سے دونوں ممالک کے درمیان جاری امن عمل سبوتاژ ہوگا اور امن کی حالیہ کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔ ہم نے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ علاوہ ازیں ایوان کو بتایا گیا کہ سٹیل ملز کو 2008 تا 2012ءکے دوران 86 ارب کا خسارہ ہوا، اب یومیہ 4 سے 6 کروڑ کا نقصان ہو رہا ہے، حکومت سٹیل ملز کو خسارے سے نکالنے کے لئے پارٹنر تلاش کر رہی ہے۔ پانچ برس میں اقلیتوں کو 137 ملین روپے کی امداد دی گئی، ترقیاتی فنڈز میں اضافہ کیا جائے گا۔