• news

ٹارگٹ کلرز بھتہ خوروں کو گولی مار جا سکے گی ‘ کابینہ نے انسداد دہشت گردی ایکٹ کا ترمیمی مسودہ منظور کر لیا

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + نیٹ نیوز + نوائے وقت رپورٹ) وفاقی کابینہ نے انسداد دہشت گردی ترمیمی مسودے کی منظوری دیدی جس کے مطابق تحقیقاتی ادارے تفتیش کےلئے ملزموں کو 30 کے بجائے 90 روز تک حراست میں رکھ سکیں گے اور یہ حراست کسی عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گی۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم مسلح افواج، سول فورسز، خفیہ اداروں اور ایس پی عہدے کے پولیس افسر پر مشتمل ہو گی، تحقیقاتی ٹیم ایف آئی آر کے اندراج کے 30 روز کے اندر ٹرائل کورٹ میں مقدمہ پیش کرےگی۔ اس مدت میں انکوائری مکمل نہ ہونے پر متعلقہ انکوائری افسر عبوری رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا پابند ہو گا، تحقیقات کے دوران انٹیلی جنس، عسکری اداروں سے باقاعدہ معاونت لی جا سکے گی۔ اس ترمیمی مسودہ کے مطابق پیرا ملٹری فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مزاحمت کی صورت میں شدت پسندوں، اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری میں ملوث افراد کو وارننگ دینے کے بعد گولی مارنے کا بھی اختیار حاصل ہو جائے گا۔ اجلاس میں رینجرز کو غیر معمولی اختیارات دینے کے مسودے کے منظوری دی گئی جس کے تحت مشتبہ افراد ٹارگٹ کلرز اور بھتہ خوروں کو بھی وارننگ کے بعد گولی مارنے کا اختیار ہو گا۔ مسودے کے مطابق رینجرز اہلکار امن خراب کرنے، دہشت گردی میں ملوث افراد اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والے افراد کو بھی گولی مارنے کا اختیار رکھیں گے۔ رینجرز کو نظربندی کے اختیارات بھی دینے کی بات کی گئی ہے تاہم وہ یہ اختیار صوبائی حکومت کی اجازت کے بعد ہی استعمال کریں گے۔ نئے مجوزہ قانون میں دہشت گردی کے مقدمات جلد نمٹانے، گواہوں اور استغاثہ کے وکلا کو مکمل تحفظ کی فراہمی اور تحقیقات کے عمل میں خفیہ اور عسکری اداروں کی معاونت جیسے معاملات شامل کئے گئے ہیں۔ دہشت گردی کے لئے مالی معاونت فراہم کرنے کے علاوہ اس سلسلے میں موبائل پر ایس ایم ایس بھیجنے و الوں کو بھی سزا دینے کی تجویز کی گئی۔ وفاقی دارالحکومت میں مقامی حکومت کے ایکٹ کا جائزہ لینے کے لئے وزیر داخلہ چودھری نثار کی سربراہی میں 4 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جبکہ وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ کراچی آپریشن کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ یہ کسی جماعت کے نہیں جرائم پیشہ افراد کے خلاف ہے۔ وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوا جس میں انسداد دہشت گردی ترمیمی مسودے کی منظوری دی گئی انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترمیم کیلئے زاہد حامد کی سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی تھی جس نے اپنی سفارشات کابینہ اجلاس میں پیش کیں۔ ذرائع کے مطابق دہشت گردی کے مقدمات میں گواہوں کے تحفظ کو یقینی بنانے، پراسیکیوٹر کی فول پروف سکیورٹی بھی ترمیمی مسودے میں شامل کی گئی ہیں۔ نئے مسودے کے مطابق تحقیقات کے دوران انٹیلی جنس، عسکری اداروں سے باقاعدہ معاونت لی جا سکے گی جبکہ دہشت گردی کے مقدمات کوجلد از جلد نمٹانے کی ترمیم بھی شامل ہے۔ مسود ے کے مطابق تحقیقاتی ادارے تفتیش کےلئے ملزموں کو 30 کے بجائے 90 روز تک حراست میں رکھ سکیں گے، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم مسلح افواج، سول فورسز، خفیہ اداروں اور ایس پی عہدے کے پولیس افسر پر مشتمل ہو گی، تحقیقاتی ٹیم ایف آئی آر کے اندراج کے 30 روز کے اندر ٹرائل کورٹ میں مقدمہ پیش کرےگی، اس مدت میں انکوائری مکمل نہ ہونے پر متعلقہ انکوائری افسر عبوری رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا پابند ہو گا۔ وفاقی کابینہ نے فاٹا میں طالبان سے مذاکرات کے بارے میں اے پی سی کی قرارداد کی توثیق کرتے ہوئے اس پر عملدرآمد کی باقاعدہ منظوری دے دی۔ ڈرون حملوں کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھانے، افغان پولیس کی فائرنگ کے واقعہ پر پاکستان کے احتجاج، طالبان قیدیوں خصوصاً ملا برادری کی رہائی کے فیصلے سے بھی آگاہ کیا گیا۔ مجوزہ ترامیم کے تحت انسداد دہشت گردی کی عدالت 30 روز میں کیس کا فیصلہ کرےگی جس کے بعد عدالت معاملہ متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے نوٹس میں لائےگی جس پر متعلقہ چیف جسٹس مناسب حکم جاری کریں گے۔ دہشت گردی کے مقدمات سننے والے ججوں، گواہوں اور پراسیکیورٹرز کے تحفظ کےلئے حفاظتی سکرین نصب کی جائےگی۔ تمام ججز کو فول پروف سکیورٹی فراہم کی جائے گی دہشت گردی کا مقدمہ جیل میں ویڈیو لنک کے ذریعے بھی چلایا جا سکے گا۔ صوبائی حکومتیں ملزم کو موبائل فون تک رسائی نہ ملنے کو یقینی بنائیں گی۔ مجوزہ ترامیم کی کابینہ سے منظوری کے بعد اسے پارلیمنٹ سے قانونی شکل دلائی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق کابینہ کے اجلاس میں اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری لوکل گورنمنٹ ایکٹ پر نظرثانی کا فیصلہ کیا گیا، اس حوالے سے کمیٹی بھی قائم کر دی گئی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں، یہ کسی جماعت کے نہیں جرائم پیشہ افراد کے خلاف ہے، وفاقی ادارے امن و امان کیلئے سندھ حکومت کو معاونت یقینی بنائیں۔ اجلاس میں آل پارٹیز کانفرنس کے تناظر میں طالبان سے مذاکرات اور اپردیر واقعہ کے بعد کی صورتحال سمیت امن و امان کی مجموعی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ امن و امان کی صورتحال کو مدنظر رکھنے کےلئے سکیورٹی ادارے کسی بھی کارروائی کو روکنے کی کوشش کر سکیں گے بل کے تحت اضافی خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی تاکہ دہشت گردی کے مقدمات کو بہتر رفتار سے ان کی پراسیکیوشن کی جا سکے۔ انسداد دہشت گردی کیسز میں الیکٹرانک شہادتیں قابل قبول ہوں گی۔ انسداد دہشت گردی کے مسودہ میں دہشت گردوں کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچانے کی سفارش کی گئی ہے۔ وفاقی کابینہ نے قبائلی علاقوں میں مذاکرات اور امن کو موقع دینے کے بارے میں آل پارٹیز کانفرنس کی متفقہ قرارداد کی باضابطہ طور پر توثیق کر دی۔ مذاکرات کے لئے حکومتی ہوم ورک پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ کابینہ نے خیبر پی کے کے علاقے دیر بالا میں فوجی افسروں کی شہادت اور پاکستان افغان سرحد پر پاکستانی حدود میں افغان پولیس کی فائرنگ کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ کابینہ کو ڈرون حملوں کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھانے، افغان پولیس کی فائرنگ کے واقعہ پر پاکستان کے احتجاج، طالبان قیدیوں بالخصوص ملا برادر کی رہائی کے فیصلے سے بھی آگاہ کیا گیا۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ انسداد دہشت گردی قانون کے تحت مجھے 27 سال سزا ہوئی تھی۔ قانون میں سقم کے باعث سب سے سخت نشانہ میں بنا۔ ایسا قانون بنانا چاہتے ہیں جو سیاسی انتقام سے بالاتر ہو۔ کراچی کے لوگ کروڑوں روپے تاوان ادا کرتے ہیں جو غیر منصفانہ ہے۔ کابینہ نے نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ کی کو فنانسنگ، 37 کروڑ 50 لاکھ سعودی ریال (100 ملین امریکی ڈالرز) اضافی قرض معاہدہ کے مذاکرات پر غور کے بعد اس کی منظوری دی۔ زیر تعمیر منصوبے کیلئے اس قرض سے 375 ملین ڈالر کے فنڈنگ کے خلاءمیں کمی آئیگی۔ اس منصوبہ کے تحت قومی گرڈ میں 969 میگا واٹ بجلی آئے گی، اس قرض کی شرائط نرم ہیں اور سالانہ 2 فیصد اس پر چارج ہے، اس قرض کی میچورٹی کی مدت 20 سال ہے جس میں 5 سال کا گریس پیریڈ بھی شامل ہے۔ چودھری نثار کی سربراہی میں کمیٹی کے دیگر ارکان میں وزیراعظم کے معاون خصوصی ظہیر احمد، کابینہ سیکرٹری اور سیکرٹری داخلہ شامل ہیں، یہ کمیٹی کابینہ کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ کابینہ نے نوجوانوں کیلئے وزیراعظم کے پروگرام پر غور کے بعد اس کی اصولی منظوری دی، اس پروگرام کے تحت نوجوانوں کو تعلیم اور کاروبار کے شعبوں میں مراعات دی جائیں گی۔ کابینہ نے انڈونیشیا کی ایگریکلچرل کورنٹین ایجنسی اور پاکستان کی وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کے پودوں کے تحفظ کے محکمہ کے درمیان میچوﺅل ریکگنیشن ایگریمنٹ (ایم آر اے) پر غور کے بعد ایکس پوسٹ فیکٹو منظوری دی۔ اس معاہدہ سے پودوں کے تحفظ کے حوالے سے تعاون کو آگے بڑھایا جائے گا، باہمی معاہدہ پر دستخطوں سے پاکستان سے تازہ پھلوں کی انڈونیشیاءبرآمد کے مواقع فراہم ہونگے، پاکستانی تازہ پھلوں کی برآمد سے نہ صرف بہتر اقتصادی فوائد حاصل ہونگے بلکہ ہمارے سیب، ناشپاتی، آڑو، کینو، گریپ فروٹ سمیت تازہ پھلوں کی انڈونیشیا کی مارکیٹ تک رسائی کیلئے بھی پلیٹ فارم مہیا ہو گا۔ کابینہ نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان انسداد منشیات کے شعبہ میں تعاون اور اشتراک عمل میں اضافہ کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر غور کیا اور اس پر دستخطوں کی منظوری دی۔ مفاہمت کی اس یادداشت کے تحت منشیات کی سمگلنگ میں اضافہ کے خطرہ سے بچاﺅ اور منشیات لانے والوں کی گرفتاری کیلئے فریم ورک کے سلسلہ میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون ممکن ہو گا جو بین الاقوامی تعاون کے حوالے سے درکار ہے۔ مفاہمت کی اس یادداشت کے تحت باہمی معاونت کے ذریعے آپریشنل لاءانفورسنگ ایجنسیز کے درمیان تعاون فراہم ہوگا۔ کابینہ نے ترکمانستان اور پاکستان کی حکومتوں کے درمیان دفاعی تعاون کے حوالے سے ایم او یو پر غور کے بعد اس کی منظوری دی۔ ایم او یو کا مقصد باہمی اعتماد اور سکیورٹی کو مضبوط بنانا ہے، اس سے دونوں ممالک کی دفاع کی وزارتوں کے درمیان تعاون کو وسعت ملے گی، اس یادداشت کے تحت باہمی تعاون کے ذریعے دفاعی صلاحیتوں کو ملانے اور اعانت کے فروغ کی مزید توثیق ہو گی۔ کابینہ نے دوہرے ٹیکس معاہدہ (ڈی ٹی اے) سے بچنے کیلئے پاکستان اور سوئٹزرلینڈ کے درمیان مذاکرات پر غور کے بعد اس کی منظوری دی۔ پاکستان اور سوئٹزرلینڈ کے درمیان موجودہ دوہرے ٹیکس سے بچاﺅ کے معاہدہ پر دوبارہ بات چیت ہو گی اور اسے عالمی تعاون کے تمام اہم پہلوﺅں میں جدید رجحانات کے مطابق بہتر بنایا جائے گا۔
اسلام آباد (نیٹ نیوز + بی بی سی) بی بی سی کے مطابق ملزموں کو تین ماہ تک زیر حراست رکھنے کی تجویز گذشتہ دور حکومت میں بھی سامنے آئی تھی تاہم پارلیمنٹ کی منظوری حاصل نہیں ہو سکی تھی۔ کابینہ کے اجلا س میں منظور کی جانے والی ترامیم کے مطابق اب سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی گواہی بھی عدالت کے لئے قابل قبول ہو گی جو اہلکار کسی بھی شدت پسند کو گرفتار کرے گا وہی گواہی کے لئے عدالت میں بھی پیش ہو گا۔ یاد رہے اس سے پہلے شدت پسندی کے مقدمات میں سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی گواہی کو تسلیم نہیں کیا جاتا تھا۔ ایک ترمیم میں دہشت گردی کے مقدمات میں سرکاری وکلا اور گواہان کے تحفظ کو یقین بنانے کی بات کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ترمیمی ایکٹ میں اضافی خصوصی عدالتیں بھی بنانے کی منظوری دی گئی ہے جو تین ماہ کے اندر شدت پسندی کے مقدمات کا فیصلہ کریں گی۔ دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت کے لئے خصوصی عدالتیں پہلے سے بھی قائم ہیں۔ ایک اور ترمیم کے تحت رینجرز کو تفتیش کے اختیارات بھی دئیے جانے کی بات کی گئی ہے۔ خیال رہے کہ حکومت نے کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے لئے رینجرز کو یہ اختیار پہلے ہی خصوصی طور پر دیا ہوا ہے تاہم اب اسے قانون کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔ ترمیمی ایکٹ میں دہشت گردی کے لئے مالی معاونت فراہم کرنے کے علاوہ اس سلسلے میں موبائل پر ایس ایم ایس بھیجنے والوں کو بھی سزا دینے کی تجویز ہے۔ کابینہ کے اجلاس کی کارروائی سے واقف ایک سرکاری اہلکار نے بتایا کہ اس بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کسی فرد کے اکا¶نٹ میں منتقل ہونے والی رقم کے بارے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس ایسے شواہد ہوں کہ اسے شدت پسندی کی وارداتوں میں استعمال کیا جائے گا تو ا نہیں اس کے خلاف بھی کارروائی کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ انسداد دہشت گردی کا قانون 1997ءمیں پہلی مرتبہ منظور کیا گیا تھا۔ گذشتہ دور حکومت میں 2010ءمیں بھی اس قانون میں ترمیم کے لئے کابینہ کی جانب سے منظوری دی گئی تھی تاہم یہ ترامیم پارلیمنٹ سے منظور نہیں ہو سکی تھیں۔ یہ معاملہ اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کی سطح پر دب کر رہ گیا تھا۔ خیال رہے کہ موجودہ حکومت ابتدا میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے قومی پالیسی کا مسودہ سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی بنیاد پر تیار کرنے کا ارادہ رکھتی تھی تاہم وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کے اصرار پر وزیراعظم نوازشریف نے پالیسی کا مسودہ پہلے تیار کرنے اور پھر اسے سیاسی جماعتوں کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ گذشتہ ماہ کے اوائل میں وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے انسداد دہشت گردی کی نئی پالیسی کے خدوخال بیان کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی کے قومی ادارے ”نیکٹا“ کو فعال بنانے اور ملک کی تمام خفیہ اور سکیورٹی ایجنسیوں پر مشتمل مشترکہ انٹیلی جنس سیکرٹریٹ قائم کرنے کا اشارہ دیا تھا۔

ای پیپر-دی نیشن